تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے شادی شدہ جوڑوں کو تین الفاظ ہمیشہ یاد رکھنے کا مشورہ دیا ہے، ان کاکہناتھاکہ خاندان کو مضبوط اور مستحکم رکھنے کے لیے شادی شدہ افراد کو تین الفاظ پلیز، تھینکس اور سوری ہمیشہ یاد رکھنے چاہئیں۔ پوپ فرانسس کی جانب سے شادی شدہ جوڑوں کے لیے لکھے گئے خط میں انہوں نے عالمی وبا کے دور میں گھریلو مسائل میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جہاں کورونا کے باعث شادی شدہ افراد کو ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ ٹائم گزارنے کے مواقع میسر آئے وہیں والدین اور بہن بھائیوں کے صبر کا امتحان بھی ہوا اور فیملیز کو بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، بعض گھرانوں میں تو اختلافات اس قدر شدت اختیار کر گئے کہ نوبت علیحدگی تک جا پہنچی۔ان کا کہنا تھا کہ والدین کی علیحدگی کے بچوں پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں اور سب سے زیادہ نقصان بھی بچوں کا ہوتا ہے لہذا شادی شدہ جوڑوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اختلافات کو ختم کریں اور ایک دوسرے کو معاف کرنے کی عادت اپنائیں کیونکہ اس سے ہر زخم بھر جاتا ہے، ہر بحث کے بعد شادی شدہ افراد کے دن کا اختتام امن پر ہونا چاہیے۔
جو خواتین خود کو اعلیٰ سماجی طبقے کی ماڈرن خواتین ظاہر کرنا چاہتی ہیں انہیں معروف امریکی لائف سٹائل ایکسپرٹ نے کچھ مفید مشورے دے دیئے ہیں۔خاتون ایکسپرٹ نے اپنی ایک وڈیو میں بتایاکہ۔۔ جو خواتین اپنا تشخص اعلیٰ کلاس کی ماڈرن خواتین کے طور پر قائم کرنا چاہتی ہیں انہیں سات باتوں سے گریز کرنا چاہیے۔ پہلی بات یہ کہ ایسی خواتین کو زندگی میں اپنے منصوبوں سے متعلق کسی کو نہیں بتانا چاہیے۔ جو خواتین اپنے منصوبے دوسروں کے ساتھ شیئر کرتی ہیں ان کا اپنے منصوبوں پر خود سے عمل کرنے اور انہیں مکمل کرنے کا امکان کم ہوجانا ہے۔ایکسپرٹ کے مطابق۔۔خواتین کو پیسے کے متعلق کبھی بھی بات نہیں کرنی چاہیے۔ دوسروں کو کبھی نہیں بتانا چاہیے کہ آپ کتنا کماتی ہو۔ یہ ایک طرف خودستائشی کے زمرے میں آتا اور دوسرے اس طرح دوسرے لوگ آپ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی طرح اپنی محبت کے بارے میں بھی دوسروں سے بات مت کریں۔ آپ جس شخص سے محبت کرتی ہیں، اس کے متعلق معلومات اپنے دوستوں سے مت شیئر کریں۔۔۔ماڈرن نظر آنے کی خواہش مند خواتین کو کانا پھوسی سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ طاقتور اور بااختیار خواتین کبھی دوسروں کی سن گن رکھنے اور لگائی بجھائی کرنے کا کام نہیں کرتیں۔ اسی طرح خواتین کو ’ڈرامہ کوئین‘ بننے سے بھی گریز کرنا چاہیے اور زندگی متانت اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔شائستہ خواتین اپنے سیاسی اور مذہبی عقائد کے متعلق بھی زیادہ بات نہیں کرتیں، چنانچہ جو خواتین شائستہ اور ماڈرن بننا چاہتی ہیں، انہیں بھی اس سے گریز کرنا چاہیے۔۔ آخر میں خاتون ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ ۔۔خواتین کو کبھی بھی اپنے اچھے کاموں کی تشہیر نہیں کرنی چاہیے کیونکہ ہم اچھا عمل اس لیے کرتے ہیں کہ اس سے ہمیں اچھا محسوس ہوتا ہے۔کسی بھی فلاحی کام سے اپنی تشہیر ہرگز مقصود نہیں ہونی چاہیے۔۔
خواتین ہمیشہ اپنے شوہروں کے بارے میں منفی ہی سوچ رکھتی ہیں۔ ایک خاوند نے اپنی بیوی کے موبائل پر میسیج کیا۔۔ تم نیگیٹیو ہو۔۔ بیوی نے میسیج پڑھا تو غصے سے لال ہوگئی،فوری جواب میں لکھا۔۔ اور تم ضدی ہو، بد دماغ ہو، گھٹیا ہو، اپنے اور اپنے یاروں دوستوں کے سوا کسی کی فکر ہی نہیں کرتے، اپنی ذات اپنے دوستوں اور اپنے فائدے کے سوا کسی بات پر دھیان ہی نہیں دیتے، ساری زندگی کوئی ایک بات ایسی نہیں کی جس پر تم قائم بھی رہے ہو، میں تمہاری کنجوسی اور ڈھٹائی پر صبر کر کے خاموش زندگی گزار رہی ہوں،بے قدرے، بے ادب فضول آدمی، موٹے، بھدے، کوجھے آدمی، نکمے انسان، تم نے تو میری زندگی عذاب بناکررکھی ہوئی ہے۔۔خاوندنے جواب دیا۔۔ لیکن میں تو تمہیں بتا رہا تھا کہ تمہارا کورونا ٹیسٹ کا ٹسٹ رزلٹ نیگیٹیو آیا ہے۔۔باباجی سے کسی نے پوچھا، اچھی اور بری بیوی میں کیا فرق ہے؟ باباجی نے حیرت سے پوچھنے والے کے چہرے کی جانب دیکھا اور کہا۔۔کیا مطلب،کیا بیویاں اچھی بھی ہوتی ہیں؟؟میاں بیوی طلاق کے لئے عدالت آتے ہیں ،جج کہتا ہے۔۔ تم لوگوں کے تین بچے ہیں، انہیں کیسے تقسیم کرو گے؟؟ میاں بیوی کافی بحث اور سوچ بچار کے بعد اس پر اتفاق کرلیتے ہیں کہ وہ اگلے سال آئیں گے ایک اور بچے کے ساتھ۔۔۔ ذرا رکو،ٹھہرو۔۔ابھی لطیفہ ختم نہیں ہوا۔۔۔ نو مہینے بعد۔ ان کے ہاں جڑواں بچے ہوئے۔یوں معاملہ پھر ملتوی ہوگیا۔۔
ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے۔۔ بہو، ناریل اور ’’داماد‘‘ اندر سے کیسے نکلیں گے؟ کوئی دانا سے دانا شخص بھی نہیں بتاسکتا۔۔۔ویسے یہ بھی بہت ہی عجیب اتفاق ہے کہ سارے داماد ایک جیسے ہی ہوتے ہیں کیا۔۔۔ معروف کرکٹر عبدالقادر کے داماد عمراکمل ہیں، ان کی حرکتیں سب جانتے ہیں۔۔ سابق صدر غلام اسحاق خان کے دامادوں عرفان مروت اور انورسیف اللہ سے کون واقف نہیں۔۔ اور بھٹو کے عالمی شہرت یافتہ داماد سے تو آپ اچھی طرح واقفیت رکھتے ہی ہیں۔۔ دامادوں کے لئے مشورہ ہے کہ وہ سسرال آناجانا کم رکھیں، ایک داماد عید پر سسرال گیا۔ساس نے مرغی پکا کر سامنے رکھ دی۔۔داماد صاحب نے ازراہ تکلف کہا کہ اس کی کیا ضرورت تھی۔۔ساس نے کہا کوئی بات نہیں بیٹا، ہم نے دس مرغیاں پالی ہوئی ہیں۔ہم یوں سجھیں گے کہ ایک مرغی کو کُتا کھا گیا۔باباجی فرماتے ہیں۔۔ وہ دنیا کو اپنی جنت بناتا چلا گیا جو بیگم کی ہاں میں ہاں ملاتا چلاگیا۔۔آخر میں آپ کی تفریح طبع کے لئے ایک اور لطیفہ اس میں کسی قسم کی سیاسی و غیر سیاسی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔ ’’ایک دن ملا نصیر الدین ایک گدھے پر الٹا سوار ہوکر کہیں جا رہے تھے کسی نے پوچھا’’آپ گدھے پر الٹے کیوں سوار ہیں؟‘‘۔ملا نے جواب دیا’’پیچھے سے آنے والے خطرے دیکھنے کے لئے‘‘۔اُس شخص نے پوچھا’’تو پھر سامنے سے آنے والے خطرات کا کیسے پتہ چلے گا؟‘‘۔ملا نے بڑے اطمینان سے جواب دیا ’’سامنے سے آنے والے خطرات میرا گدھا دیکھ رہا ہے‘‘۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔باباجی کہتے ہیں۔۔پاکستان میں بھی اچھے دن آگئے ہیں بس ان دنوں ’’دھند‘‘ کی وجہ سے نظر نہیں آرہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔