mudassir nawar lapata case

مدثرنارو لاپتہ کیس، اٹارنی جنرل پیش نہ ہوسکے۔۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ عدالت بار بار ڈائریکشنز جاری کرتی ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہورہا،لوگ لاپتہ ہو جاتے ہیں لیکن ریاست کچھ بھی نہیں کرتی،ریاست طاقتور ہے لیکن لاپتہ افراد کے کیسز میں کہتی ہے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے، یہاں لوگ لاپتہ ہوتے ہیں، کیا آپ اس ملک کی ترقی کی امید رکھتے ہیں،کوئی ملک آپ کو ڈالر نہیں دے گا اگر آپ کے شہری محفوظ نہیں ہونگے۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق صحافی مدثر ناور، دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،لاپتہ افراد کی بازیابی درخواستوں پر عدالتی فیصلوں کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر بھی سماعت  ہوئی،چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس حسن اورنگزیب نے کیس یکجا کرکے سماعت کی،مدثرناور کی فیملی کی طرف سے ایمان مزاری ایڈووکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں،لاپتہ مدثر ناور کا بیٹا اپنی دادی کے ہمراہ کمرہ عدالت میں موجود تھا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ اٹارنی جنرل دستیاب نہیں، آئندہ سماعت پر دلائل دیں گے،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ پانچ سال سے یہ اپیلیں زیرالتوا ہیں ہمیں ایسے بیٹھتے بھی شرمندگی ہوتی ہے،وکیل نے کہاکہ مسنگ پرسنز سے متعلق فیصلوں کے خلاف انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت ہی نہیں،وکیل انعام الرحیم نے کہاکہ ان فیصلوں کے اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی جا سکتی ہے،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اب تو پانچ سال بعد سپریم کورٹ میں بھی اپیل دائر نہیں کر سکتے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دیں گے، عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہاکہ میں اپنی تحریری گزارشات عدالت میں جمع کرا چکا ہوں،اس عدالت کے دائرہ اختیار سے کچھ افراد لاپتہ نہیں ہوئے،ان سوالات کو بھی عدالت دیکھ لے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ لوگوں کا لاپتہ ہونا ملک کی بدنامی کا باعث بنتا ہے،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ لاپتہ افراد کیسز دنیا میں پاکستان کے نام پر سیاہ دھبہ لگا رہے ہیں، عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہاکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں لوگوں کو لاپتہ کرتی ہیں،انٹیلی جنس ایجنسیز عدالت کے سامنے کہتی ہیں کہ ہم نے نہیں اٹھایا،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ عدالت بار بار ڈائریکشنز جاری کرتی ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہورہا،لوگ لاپتہ ہو جاتے ہیں لیکن ریاست کچھ بھی نہیں کرتی،ریاست طاقتور ہے لیکن لاپتہ افراد کے کیسز میں کہتی ہے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے،اس ملک میں صورتحال یہ ہے کہ لوگ لاپتہ ہوجاتے ہیں،وزیراعظم اس عدالت میں پیش ہوئے لیکن انہوں نے بھی عدالت کو گمراہ کیا،اگلے وزیراعظم آئیں گے تو ان کی ترجیحات کچھ اور ہوں گی،یہاں لوگ لاپتہ ہوتے ہیں، کیا آپ اس ملک کی ترقی کی امید رکھتے ہیں،کوئی ملک آپ کو ڈالر نہیں دے گا اگر آپ کے شہری محفوظ نہیں ہونگے،عدالتی معاون نے کہاکہ عدالتوں کو شہریوں کا لاپتہ کرنے کا عمل برداشت نہیں کرنا چاہئے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ  اس معاملے پر کمیٹی بنائی گئی، سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں،چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کمیٹی بنی تو پھر کیا ہوا سب کو پتہ ہے ، عملی کام کریں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں