تحریر: عارف محمود۔۔
موٹر وے ریپ کیس میں ابتدائی اشارے موٹر وے پولیس کی نااہلی کی جانب اشارے کررہے تھے لیکن چونکہ تحقیقاتی صحافت ختم ہوتی جارہی ہے اس لیے کسی نے بھی اس معاملے پر ریکارڈز اور دیگر عوامل کو دیکھنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ واقعے کی تفصیلات نے مجھے بھی بے چین رکھا لیکن بطور صحافی اس واقعے کی چھان بین شروع کی تو معلوم ہوا کہ موٹر وے پولیس نے انتہائی پروفیشنل انداز میں اس معاملے کو ڈیل کیا۔ چونکہ ہم مقبول بیانیہ کو سننے اور آگے بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں اس لیے شاید آپکو میری بات فوری طور پر ہضم نہ ہو لیکن اس کی تفصیلات اس طرح سے ہیں کہ متاثرہ خاتون نے رات دو بجکر 47 سیکنڈ پر موٹر وے پولیس کو کال کی اور پیٹرول ختم ہونے کا بتایا۔ جس مقام کی نشاندہی کی گئی وہ موٹر وے پولیس کی حدود سے تقریباً بیس کلومیٹر باہر ہے لیکن ریکارڈ بتاتا ہے کہ موٹر وے پولیس کے آپریٹر نے اسی کال کے دوران خاتون کا رابط ایف ڈبلیو او کے عملے سے کرایا جو ایسے معاملات میں گاڑیاں خراب ہونے پر ریکوری وین سمیت دیگر سہولیات فراہم کرتے ہیں خاتون کی جانب سے کانفرنس کال کے دوران ایف ڈبلیواو کے عملے کو بھی تمام تفصیلات فراہم کی گئیں جن کی جانب سے فوری مدد کا یقین بھی دلایا گیا لیکن اس کے باوجود ریسکیو کے پہنچنے سے پہلے وہ درندے پہنچ گئے اور سانحہ ہوگیا۔ اس معاملے کی مکمل تحقیقات اور کال کے باوجود مدد کے لیے پہنچنے میں تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔۔
اب اس سب کی مزید تفصیل بھی جان لیجیے کہ نو ستمبر کی رات کیا ہوا خاتون کی جانب سے رات دو بجے کی گئی کال کے دوران ایف ڈبلیو او کی اس علاقے کے لیے موجود ہیلپ لائن 03095550373 پر خاتون کی بات کانفرنس کال کے ذریعے کرائی گئی جس کے بعد ایف ڈبلیو او کے آپریٹر اظہر کی جانب سے موبائل ورکشاپ سپروائزر جہانگیر کو ان کے موبائل نمبر پر اطلاع دی گئی(تمام نمبر اور لاگ موجود ہے) رات تین بجے موبائل ورکشاپ سپروائزر کی جانب سے آپریٹر اظہر کو بتایا گیا کہ انہیں تو اس روٹ پر گاڑی ہی نہیں ملی اور پھر دوسری بار چار بجے موبائل ورکشاپ کے افراد کی جانب سے ایف ڈبلیو او آپریٹر اظہر کو سانحہ کی اطلاع دی گئی۔۔ موٹر وے پولیس پر تبرا پڑھنے والے اب اپنی توپوں کا رخ موڑ لیں تو انہیں بھی درست پروپگنڈے کا ثواب ملے گا۔۔(عارف محمود)
(عارف محمود کراچی سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی اور باخبر رپورٹر ہیں، یہ تحریر ان کی ٹائم لائن سے لی گئی ہے جس سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔