(خصوصی رپورٹ)۔۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نےجیو انٹرٹینمنٹ کو ڈرامہ سیریل ’حادثہ‘ نشر کرنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے پیمرا کا ڈرامہ نشر کرنے پر پابندی کا حکم معطل کر دیا ہے۔عدالت نے پانچویں قسط میں ریپ کے مناظر دکھانے پر یا دوبارہ نشر کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔فیصلے میں لکھا کہ پیمرا نے سنوائی کا موقع دیے بغیر پابندی کا جو آرڈر پاس کیا اس سے درخواست گزار کو ہونے والا ناقابل تلافی نقصان صاف نظر آ رہا ہے۔عدالت نے سیکریٹری اطلاعات کو پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹس کے ممبرز کی تعیناتی سے متعلق جامع رپورٹ آئندہ سماعت سے قبل جمع کرانے ہدایت کی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے جیو انٹرٹینمنٹ کو ڈرامہ سیریل حادثہ نشر کرنے پر پابندی سے متعلق پیمرا کا 30 اگست کا آرڈر معطل کیا۔عدالت نے پانچ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ پیمرا نے بیرسٹر خدیجہ صدیقی کی شکایت پر ڈرامہ سیریل حادثہ نشر کرنے پر پابندی عائد کی۔ ’پابندی سے قبل نہ سنوائی کا موقع دیا اور نہ ہی کوئی شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔‘
پیمرا کے وکیل نے بتایا کہ لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر گینگ ریپ کے واقعے سے مماثلت اور پاکستانی شہریوں کا منفی امیج دکھانے پر پابندی عائد کر کے معاملہ کونسل آف کمپلینٹس کو بھجوایا گیا۔وکیل نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ممبرز کی تعیناتی نہ ہونے پر کونسل آف کمپلینٹس دستیاب ہی نہیں ریکارڈ کے مطابق انڈی پینڈنٹ میڈیا کارپوریشن جیو انٹرٹینمنٹ نے ڈرامہ سیریل حادثہ روزانہ کی بنیاد پر نشر کیا جس کی 10 اقساط نشر ہوئیں جبکہ 15 اقساط باقی ہیں۔پیمرا نے ڈرامہ سیریل کی باقی اقساط نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔
جب پیمرا کے وکیل سے پوچھا گیا کہ کیا پیمرا حکام نے ڈرامہ سیریل حادثہ دیکھا ہے تو وہ کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔عدالت کو بتایا گیا کہ پانچویں قسط میں ریپ سین دکھایا گیا جو ’قابل اعتراض‘ تھا۔درخواست گزار کے مطابق متعلقہ سین کی ’پاکستانی معاشرے میں قابل قبول معیار کےمطابق منظر کشی کی گئی پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹس کی عدم دستیابی کے باعث درخواست گزار کو ان حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا جس کی آئین پاکستان میں ضمانت دی گئی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ’پیمرا نے سنوائی کا موقع دیے بغیر پابندی کا جو آرڈر پاس کیا اس سے درخواست گزار کو ہونے والا ناقابل تلافی نقصان صاف نظر آ رہا ہے لہذا پیمرا کا ڈرامہ سیریل حادثہ پر پابندی کا 30 اگست کا آرڈر معطل کیا جاتا ہے۔ڈرامہ سیریل حادثہ کی پانچویں قسط میں جس ریپ سین کا حوالہ دیا گیا، پروڈیوسر اور ڈائریکٹر اسے دوبارہ نشر نہ کرنے کی یقین دہانی کرائیں۔عدالت نے پیمرا کا آرڈر معطل کرتے ہوئے اے آر وائی کمیونی کیشنز کے سپریم کورٹ آرڈر کا بھی حوالہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ ’پیمرا آرڈینینس وفاقی حکومت پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں کونسل آف کمپلینٹس نوٹیفائی کریں۔۔عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری اطلاعات 30 اکتوبر کو آئندہ تاریخ سماعت سے قبل کونسل آف کمپلینٹس کے ممبرز کی تعیناتی سے متعلق جامع رپورٹ پیش کریں۔
اگست کے اواخر میں پیمرا نے نجی ٹی وی چینل جیو انٹرٹینمنٹ سے نشر ہونے والے ڈرامے ’حادثہ‘ کے آن ایئر کرنے پر فی الفور پابندی عائد کرتے ہوئے معاملہ پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹس کو بھیج دیا تھا۔پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’ڈرامے کی کہانی پاکستانی معاشرتی اقدار سے بالکل مناسبت نہیں رکھتی۔ غیر معیاری مواد، نامناسب کہانی اور عوامی در عمل کو سامنے رکھتے ہوئے ڈرامہ سیریل پر پیمرا ایکٹ کے تحت پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ کونسل آف کمپلینٹس اس معاملے پر پیمرا کے ضابطہ اخلاق کی روشنی میں ڈرامہ نشر کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ کرے گا۔پیمرا نے کہا ہے کہ انھیں گذشتہ چند دنوں میں اس ڈرامے کے حوالے سے بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس ضمن میں آواز اٹھائی گئی ہے۔واضح رہے کہ جیو انٹرٹینمنٹ کے ڈرامہ سیریل حادثہ کے بارے میں چند ناظرین کا خیال یہی ہے کہ یہ کہانی 2020 کے موٹروے ریپ واقعہ کے گرد بُنی گئی ہے۔ڈرامہ میں اب تک دِکھائی جانے والی یہ تمام باتیں موٹروے ریپ واقعہ سے مماثلت رکھتی ہیں جس کو ناظرین نے نہ صرف نوٹ کیا بلکہ اس کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی آواز اٹھائی اور اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔(بشکریہ بی بی سی اردو)۔۔