محسن نقوی اور  عامر میر کے نام ایک کھلا خط

تحریر: سید شعیب الدین احمد ۔ چاچو ۔

میں نے سوچا نہیں تھا کہ مجھے وزیر داخلہ جناب محسن نقوی اور عامر میر کے نام یہ خط لکھنا پڑے گا ۔ میں نے جب صحافی کالونی میں ٹرانسفارمروں کی خرابی کے ” کاروبار ” اور ٹرانسفارمروں کی چوری سے مکینوں کی مشکلات کے حوالے سے لکھا تو میرا خیال تھا کہ لاہور پریس کلب کی انتظامیہ اس پہ نوٹس لے کے کم از کم مجھے اور نوید چوہدری صاحب کو بلا کے یہ پوچھنا تو پسند کرے گی کہ وہ کون شخص ہے جو کسی دوسرے پہ الزام لگا رہا ہے اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کے خلاف مقدمہ کرایا جائے ۔ لیکن افسوس یہ ہے کہ گورننگ باڈی کا اجلاس تو ہوا اور اجلاس کے بعد جو پریس ریلیز جاری ہوئی اس میں صرف ایک سطر میں لکھا گیا کہ معاملے کا نوٹس لیا گیا ہے انکوائری کرائی جائے گی اور یہ ” واضح ” کیا گیا کہ چوری پچھلے سال ہوئی ۔ جناب ہم کالونی کے مکینوں کو اس سے غرض نہیں کہ چوری کب ہوئی ، کل ہوئی ، سال پہلے ہوئی یا 10 سال پہلے ہوئی ۔ ہمارے مسئلہ خالصتا کالونی کے مکینوں کی مشکلات ہیں ۔ یہ ٹرانسفارمر پچھلے سال محسن نقوی صاحب نے بطور وزیراعلی پنجاب اور عامر میر صاحب نے بطور وزیر  اطلاعات پنجاب لاہور پریس کلب کو صحافی کالونی کیلئے ایل ڈی اے سے دلوائے تھے ۔ تاکہ یہ ٹرانسفارمر کالونی میں لگائے جائیں ۔ اگر یہ ٹرانسفارمر سردیوں میں لگ جاتے تو آج یہ سارے مسئلے نہ ہوتے ۔ آج ہم لوگ ذلیل نہ ہو رہے ہوتے اور ہر مہینے چندے کر کے اپنے ٹرانسفارمر ٹھیک نہ کرا رہے ہوتے ہیں ۔ مجھے صرف یہ کہنا ہے کہ ٹرانسفارمر سرکار کا پیسہ تھا ۔ اس کا نہ کلب کے خزانے سے کوئی تعلق ہے نہ کالونی کے کسی مکین کی جیب سے  سے ۔ کالونی بھی سرکار کی ہے ، سرکار کی زمین پہ بسائی گئی ہے ، سرکار نے بسائی ہے ۔ اگر بسائی ہے تو یہاں کے معاملات بھی سرکار کو دیکھنے چاہیں ۔ میں وزیراعلی مریم نواز صاحبہ اور عظمی بخاری صاحبہ سے اس حوالے سے اس لیے کوئی  اپیل نہیں کر رہا ( ضرورت پڑی تو ضرور کروں گا ) کہ یہ مسئلہ محسن نقوی صاحب کے دور کا ہے ۔ محسن نقوی صاحب اپ نے یہ پیسے اپنی صحافی برادری ( آپ مالک ٹی وی چینل ہونے سے پہلے صحافی بھی ہیں ) کی مشکلات دور کرنے کیلئے سرکاری خزانے سے دئیے تھے ۔ اگر یہ چیزیں چوری ہوئی ہیں ۔ تو یہ نقصان سرکاری خزانے کا ہے ۔ آپ اج وزیر داخلہ ہیں اور ایف آئی اے اپ کے ماتحت ہے ۔ آپ نے صرف ایک اشارہ کرنا ہے دو حرف کہنے ہیں ۔ ایف آئی اے لاہور کے موجودہ ڈائریکٹر اپنے اینٹی کرپشن سرکل کو کہیں گے اور اس کے بعد بڑی اسانی سے پتہ چل جائے گا کہ یہ ٹرانسفارمر ( جو سرکار کے تھے جو اپ کے ذریعے ائے تھے ) کیسے چوری ہوئے ، کس نےچوری کئے ، کہاں گئے ۔ مجھے  اج بیحد محترم دوست کا فون ایا تھا  انہوں نے ایک اور چیز بھی بتائی جو پہلے نہیں پتہ تھی انہوں نے بتایا کہ دو ٹرانسفارمر جو یہاں کالونی میں  پہلے سے رکھے ہوئے تھے ان کے اندر سے سارا سامان چوری ہوا ہے جس کا کلب مینجمنٹ کو علم ہے ۔ اگر چوری ہوئی ہے اور اس بارے کلب انتظامیہ کو علم ہے تو اس کی تحقیقات بھی ضروری ہیں کہ اس طرح ہم دو مزید ٹرانسفارمروں سے محروم ہوئے ہیں ۔ مجھے لگ رہا ہے کہ یہ معاملہ ایسے آسانی سے حل نہیں ہوگا ۔ یہ واقعی محسن نقوی صاحب اپ کے کرنے سے ہی حل ہوگا ۔ اپ سے گزارش کرتا ہوں کہ اس مسئلے کا نوٹس لیں ۔ مجھے علم ہے آج کل آپ کے پاس مسئلے بہت زیادہ ہیں ۔ ایک کرکٹ ہی کم نہیں تھی کہ بلوچستان کے اندر ہونے والی حالیہ دہشت گردی کی وجہ سے بھی اپ کی مصروفیت بڑھ گئی ہیں ۔ لیکن آپ نے ہمارے لیے صرف ایک آرڈر کرنا ہے زبانی کر دیں یا تحریری ۔ ایف ائی اے لاہور والوں کو کہہ دیں اگر وہاں نہیں کہتے تو لاہور کے ” سی سی پی او ” کو کہہ دیں وہ پورا ایک سال ہمیں آپ کے ساتھ  ہر جگہ نظر آتے رہے ۔ ویسے تو ” قبلہ آئی جی صاحب ” بھی آپ کے ساتھ ہی ہوتے تھے ۔ مجھے یقین ہے اپ کے کہنے پہ وہ ہمارا یہ مسئلہ حل کر دیں گے ۔  یقین کریں ٹرانسفارمر چوری ہونے سے ہم بہت رسوا ہو رہے ہیں ۔ پہلے آپ کی پورے پنجاب پر حکومت تھی ۔ آج ماشاءاللہ پورے پاکستان میں ہے ۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا ۔ امید ہے ہمارا مسئلہ حل ہو جائے گا ۔(شعیب الدین احمد، چاچو)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں