لاہور پریس کلب کی گورننگ باڈی کا اجلاس صدر ارشد انصاری کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینئرنائب صدرشیراز حسنات، نائب صدر امجد عثمانی ، سیکرٹری زاہد عابد، جوائنٹ سیکرٹری جعفربن یار ، فنانس سیکرٹری سالک نواز ،ممبرگورننگ باڈی شہباز چوہدری ،عمران شیخ ، رانا شہزاد ، اعجاز مرزا ، محسن بلال ، عالیہ خان ، فاطمہ مختار، عابد حسین اور سید بدر سعید نے شرکت کی ۔ اہورپریس کلب کی گورننگ باڈی نے نگران حکومت کے صحافیوں کے لئے پلاٹ سکیم میں نیوزروم کی اہمیت تسلیم کرنے اور کیمرہ مین وفوٹو گرافرز کی تعلیمی قابلیت کی شرط ختم کرنے اور دولاکھ کی ڈاﺅن پیمنٹ کو ختم کرنے اور سرکاری میڈیاکو بھی پلاٹ سکیم میں شامل کرنے کے اعلان کو لاہورپریس کلب کی کامیابی قراردیاہے ۔تاہم گورننگ باڈی ممبران نے کہاکہ نئی اعلان کردہ مسکن راوی سکیم کے قواعدوضوابطہ میں ابہام موجود ہے جس پر گورننگ باڈی کے تحفظات قائم ہیں:۔
۱) حکومت نے نیوزروم کا تیس فیصد کوٹہ تو مقرر کردیامگر نیوز روم ( سٹافر) کی اصطلاح شامل کرکے مزید شکو ک وشبہات پیدا کردیئے ہیں ۔ یہ واضح نہیں ہے کہ نیوزروم سٹافر میں کون لوگ شامل ہیں اور پروڈیوسر ، میگزین ایڈیٹر ، اسائنمنٹ ایڈیٹر ، ایڈیٹوریل ایڈیٹر، کانٹنٹ رائٹربھی نیوزروم سٹافر میں شامل ہیں یا نہیں ۔
۲) صحافیوں کے لئے بنائی یہ سکیم کس راوی اربن منصوبے میں کس جگہ واقع ہے اور اس کا نقشہ کہاں ہے؟
۳)اعلان شدہ سکیم میں صرف زمین کی قیمت کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ ڈویلپمنٹ چارجز ، وفاقی و صوبائی ٹیکسز اور دیگر مدات میں کتنی رقم ادا کرنی ہے اس کی وضاحت نہیں کی گئی
۴) دس سالہ اقساط کا شیڈول دیاگیاہے لیکن پلاٹ کا قبضہ کب اور کتنی ادائیگی پر دیا جائے گا اس کی وضاحت نہیں کی گئی ؟
۵) 10 فروری کو قرعہ اندازی کا اعلان کیاگیاہے اتنے مختصر دورانیہ میں ہزاروں درخواست گزاروں کی سکروٹنی کیسے ممکن ہوگی اور یہ عمل کس حد تک شفاف ہوگا؟
۶) پلاٹ لینے کے خواہش مندصحافی کی اہلیت وتجربے کی تصدیق کونسا ادارہ کرے گا؟
۷) اعلان کردہ سکیم میں پلاٹ لینے کی اہلیت زیادہ سے زیادہ تنخواہ کی حد مقرر کی گئی جبکہ صحافی کالونی فیز ون میں اس قسم کی کوئی شرط شامل نہیں تھی۔
۸) گورننگ باڈی اجلاس میں اس رائے کا بھی اظہارکیاگیاکہ جن شرائط اور مالیت کے ساتھ یہ پلاٹ دیئے جارہے ہیں انھیں کسی طوربھی رعائتی سکیم قرارنہیں دیاجاسکتا یہ عام نجی سوسائیٹیز سے ملتی جلتی شرائط ہیں ۔بلکہ یہ کہنا مناسب ہوگا کہ یہ شرائط نجی ہاﺅسنگ سوسائٹی سے بھی سخت ہیں ۔
۹)گورننگ باڈی نے اس امر پر بھی تشویش کااظہارکیاکہ میڈیاہاﺅسز میں فرنٹ لائن پرکام کرنے والے فوٹوگرافر وکیمرہ مین کو سات کے بجائے تین مرلہ کے پلاٹس کیوں دیئے جارہے ہیں اور مطالبہ کیا کہ فوٹوگرافرز اور کیمرہ مین کو بھی نیوزروم اور رپورٹنگ سیکشن کے افراد کے ساتھ یکساں رقبہ کے پلاٹ دیئے جائیں ۔
گورننگ باڈی اجلاس میں صدر ارشد انصاری نے کہاکہ لاہورپریس کلب اور صحافی کارکنوں کی جدوجہد اور احتجاج کے نتیجے میں یکسر نظراندازکئے گئے نیوزرومز کے لئے تیس فیصد کوٹہ، رپورٹرز کے لئے تیس فیصد جبکہ پندرہ فیصد کوٹہ کیمرہ مین او رفوٹوگرفرزکا مختص کیاگیاہے اس طرح لاہور کے صحافیوں کے لئے سکیم میں75 فیصد کوٹہ مقرر ہواہے۔ ارشد انصاری نے کہاکہ آج بھی فیزون کی طرز پر پنجاب جرنلسٹس ہاﺅسنگ فاﺅنڈیشن ایکٹ (PJHF) کے تحت اپنے تمام ممبران کے لئے سستے اور یکساں رقبے کے پلاٹوں کے مطالبے پر قائم ہیں اور ہماری جدوجہد فیزٹوکے حصول اور پلاٹ فار آل کے سلوگن پر ہرصورت جاری رہے گی جس کی اہلیت صرف اور صرف پی جے ایچ ایف ایکٹ کے تحت لاہوریس کلب کی کونسل ممبرشپ ہوگی اورنئی حکومت سے اس سلسلے میں بات کی جائے گی اور اس بات میں کوئی سستی نہیں دکھائی جائے گی جس کے تحت فیز ٹوکے حصول اور ایف بلاک کے ترقیاتی کام اور صحافی کالونی کے دیگر معاملات ترجیحی بنیادپر حل کرائیں گے۔گورننگ باڈی نے متفقہ طورپر جمعہ 2 فروری کو وزیراعلی ہاﺅس تک ریلی نکالنے کا پروگرام ملتوی کردیا اور توقع ظاہرکی کہ نگران پنجاب حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی اور صحافیوں کے لئے اپنی چھت کے خواب کوپوراکرے گی اور اعلان کردہ سکیم پر جن تحفظات کی نشاندہی کی گئی ہے ان کو دور کرے گی۔ گورننگ باڈی اجلاس کے بعد صدر ارشد انصاری نے لاہورپریس کلب میںمشاورتی اجلاس کے لئے آئے صحافیوں سے بھی گفتگوکی اور اعلان کردہ نئی سکیم میں لاہورپریس کلب کے اکثرمطالبات مانے جانے کو ساتھیوں کی جدوجہد کا ثمر قراردیا۔