تحریر: آصف بٹ، صدر ایمرا۔۔
اسلام علیکم،آج آپ کی طرف سے آج جو فیصلہ سامنے آیا ہے اس سے صحافتی کیمونٹی کے ایک بہت بڑا طبقہ کی اور ان کی فیملیز کی دل آزاری ہوٸی ہے اور ایک مایوسی کی لہر دوڑگئی ہے اس حوالے سے پریس کلب کی باڈی سمیت مختلف تنظیموں اور پی ایف یو جے اور ایمرا اور اینکا اور ایمپرا کی باڈی سے ملاقات کرکے معلومات لیکر تمام صحافتی کیمونٹی کا کام کیا جائے کیونکہ جس طرح سے کاپی ایڈیٹرز ، پرڈویسرز ، اسائنمنٹ ایڈیٹرز کے نام نکالے گے وہ سراسر زیادتی ہے اور دوسرا کیمرہ مینز دوستوں کے پلاٹوں پر کٹ بھی غلط لگایا جارہا ہے اور رہی پنجاب بھر کے صحافی دوستوں کے پلاٹس کی بات تو یہ بات ڈی جی پی آر کے شعبہ پنجاب جرنلسٹ ہاوسنگ فاونڈیشن میں طے پائی جاچکی تھی کہ ہر ڈویزنل شہر میں تمام ڈسٹرکٹ کے صحافیوں کو جن کی تعلیمی قابلیت بی اے ہوگی اور دس سالہ تجربہ ہوگا تو ان کو پلاٹس دیئےجائیں گے اور اس پر کام بھی ہورہا تھا اور سولہ سو کنال کی جگہ صرف لاہور کے صحافیوں کے لئے فیز ٹو کے نام پر رکھی گئی تھی۔ دوسرا میں نگران وزیر اعلی محسن نقوی صاحب کی توجہ ایف بلاک کی طرف بھی کروانا چاہتا ہوں جو صرف ان کی ایک توجہ سے حل ہوجائے گا کیونکہ اس میں صرف ایک بورڈ میں آپ کی ایڈمنسٹریٹری منظوری ہونی ہے جس کے بعد ایف بلاک میں بجلی لگ جائے اور گیٹ اور پارکس اور گرین بلیٹس بن جائے گی اور اس کے ساتھ بی بلاک کے دوست بھی ان کی طرف ایک بڑے ایکشن کی امید لگا کر بیٹھے ہیں اور اس طرح سی اور ای بلاک بھی نگران وزیر اعلی صاحب کی توجہ چاہتا ہے جناب محسن نقوی صاحب آپ نے پنجاب میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھا کر ایک تاریخ رقم کردی اور تھوڑی سے توجہ اپنے گھر لاہور پریس کلب اور ان میں رہنے والے اپنے عزیز و اوقاب صحافیوں کی طرف دے۔۔شکریہ۔۔آپ سب کا مخلص۔۔صدر ایمرا،محمد آصف بٹ۔۔