انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے صحافی محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کر دی ۔انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں صحافی محسن بیگ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ، پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی ، عدالت نے استفسار کیا کہ مزید ریمانڈ کیوں چاہئے ، تین دن میں آپ نے کیا کام کیا ہے ؟۔ پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہےاور ویڈیو برآمد کرنا ہے۔جج احتساب عدالت نے پوچھا کہ 6دن سے محسن بیگ آپکے پاس ہے، آپکی کیا کارکردگی ہے؟، پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ 6دن میں ویڈیو برآمد نہیں کی جا سکی۔ محسن بیگ کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اتوار کو ڈی سی، آئی جی،ایس ایس پی محسن بیگ کے گھر میں تھے۔ملزم کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ہائیکورٹ میں پیکا کو تسلیم کیا ہے،ایف آئی اے کے ہاتھ کھل چکے ہیں،پولیس نے ایک اور کیس رجسٹر کر دیا، تین دن سے گھر ان کے نرغے میں ہے،پولیس گھر سے تمام چیزیں لوٹ کر لے جاچکی ہے،پولیس نے عدالتی ریمانڈ کا غلط استعمال کیا ہے۔وکلاء محسن بیگ نے کہا کہ عدالت وکلاء کو محسن بیگ سے ملاقات کی اجازت دے، عدالت نے کہا کہ یہ کوئی دہشتگرد تو نہیں ہیں، آپ تھانے میں بھی مل سکتے ہیں، آپ درخواست دیں، دیکھ لیتے ہیں۔اس موقع پر عدالت میں محسن بیگ نے کہا کہ میرا موبائل اور پستول تک غائب ہے،میرے پاس کوئی ویڈیو ہے ہی نہیں نہ میرا اسلحہ میرےپاس ہے، میں اسٹوڈیو میں بیٹھا ہوا تھا اگر کچھ اٹھانا ہے تو ٹی وی کے کیمرے اٹھائیں۔محسن بیگ نے کہا کہ نہ میرا میڈیکل مجھے دیا گیا، میرا فریکچر دکھائی نہ دے یہ کوشش جاری ہے،چار بار میڈیکل ہوچکا، 6 بار گزشتہ شام میرا خون کا نمونہ لیا گیا۔وکیل شہباز کھوسہ نے کہا کہ ہمیں کورٹ کی ہدایت کے باوجود میڈیکل رپورٹ فراہم نہیں کی جا رہی، ایسا کونسا کلبھوشن کا بھائی پکڑا گیا کہ اتنی زیادہ پولیس نفری عدالت میں ہے۔عدالت نے صحافی محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کر دیا۔صحافی محسن بیگ کے وکلاء نے عدالت میں ایک اور درخواست دائر کر دی، عدالت نے ایم ایس پولی کلینک کو نوٹس جاری کر تے ہوئے ریکارڈ سمیت 23 فروری کو طلب کر لیا۔واضح رہے کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے محسن جمیل بیگ کے گھر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کے چھاپے کے خلاف درخواست پر سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ عام شکایت ہوتی تب بھی گرفتاری نہیں بنتی تھی۔عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو شوکاز جاری کرکے اٹارنی جنرل کو اگلی سماعت پر طلب کیا ہے۔
