خصوصی رپورٹ
معروف گلوکار و اداکار اور اینکرپرسن محسن عباس نے اہلیہ کی جانب سے خود پر لگائے جانے والے الزامات کا جواب دے دیا ۔محسن عباس نے کہا کہ فاطمہ سہیل نے مجھ پر الزام لگایا کہ میں نےان کے والد سے ایک کروڑ لانے کی دھمکی دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ 4 سال تک میرے ہاتھوں پٹتی رہیں تو کوئی ایک میڈیکل رپورٹ تو ہوتی،جبکہ سوشل میڈیا پر جو تصاویر شیئر کی گئی ہیں، وہ 2018 کی ہیں جو کہ سیڑھیوں سے پھسل کر گرنے کے بعد کی ہیں۔محسن عباس نے کہا کہ فاطمہ تھانے میں اپنی میڈیکل رپورٹ پیش کردیں، پولیس میرے خلاف کاروائی کریگی ، میں تھانےمیں اپنابیان ریکارڈ کراکر آرہا ہوں، جبکہ فاطمہ نے جہاں درخواست دی ہے تو تھانے میں انہیں بلایا جارہا ہے مگر وہ وہاں پیش نہیں ہورہیں ۔انہوں نے کہا کہ فاطمہ کی والدہ نے مجھے گالیاں اور بھائی نے قتل کی دھمکیاں دیں، ان کا مطالبہ تھا جس گھر میں ہم رہتے ہیں یہ گھر انکے نام کردوں ، جبکہ فاطمہ سہیل کا کہنا تھا کہ میرا منگیتر تو مجھے ترکی میں گھر لیکر دینے والا تھا۔
محسن عباس نے کہا کہ ہمارے درمیان تقریباً 6 ماہ سے علیحدگی ہوچکی ہے اور علیحدگی کے بعد ان کو اور بچوں کے لیے ماہانہ خرچہ دیتا ہوں، جبکہ بچے کی پیدائش پر اسپتال کے تمام اخراجات میں نےادا کیے اس کے بل میرے پاس ہیں، مگر فاطمہ نے مجھ پر الزام لگایا کہ میں اپنے بیٹے کی ذمےداریوں سے بھاگ رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی فیملی سے بات کرکے دوسری شادی کا فیصلہ کیا اور جب میں نے یہ بات فاطمہ سہیل سے کی تو وہ بھڑک گئیں، شادی کے 4 سال میں سے تین سال میں نے سارے مسائل کا خود سامنا کیا۔
محسن عباس نے کہا کہ اگر انھوں نے مجھے 50 لاکھ روپے دیے تھے، تو اسکا کوئی ثبوت ہوگا، جبکہ میں نے آج تک کاروبار نہیں کیا تو اس کےلیے پیسے کیوں مانگوں گا۔انہوں نے کہا کہ جب جھوٹ بولا جائے تو غصہ بھی آتا ہے اور بدزبانی بھی ہوجاتی ہے، اب ساتھ رہنے کا کوئی جوازنہیں بچا ، طلاق ہی آخری حل نظر آتا ہے۔محسن عباس نے کہا کہ میں نے ہمیشہ یہ سیکھا ہے کہ گھر کی بات گھر میں رہنی چاہیے اور میرے فیس بک اکائونٹ سےجو کچھ بھی ہورہا ہے وہ میں نہیں کررہا، میرا سوشل میڈیا اکائونٹ ہیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
محسن عباس حیدر نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اپنی اہلیہ فاطمہ سہیل پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب میری پہلی بیٹی پیدا ہونے والی تھی تو میری سالی عائشہ سہیل ، اس کے بھائی علی اور کزن اُسامہ نے مجھے موبائل پر میسجز بھیجنا شروع کر دیئے تھے کہ یہ بچی تمہاری نہیں ہے ۔
لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ میرے ہاتھ کے نیچے قرآن پاک ہے،میں جھوٹ نہیں بولوں گا،جب میری پہلی بیٹی پیدا ہونے والی تھی تو میری اہلیہ کی بہن عائشہ سہیل ، اس کے بھائی علی اور کزن اُسامہ نے مجھے موبائل پر میسجز بھیجنا شروع کر دیئے تھے کہہ بچی تمہاری نہیں ہے ،اِس کے تو اتنے لڑکوں کے ساتھ چکر تھے اور اِن لڑکوں کے ساتھ اُنہوں نے تصاویر بھیجنا شروع کر دیں ،تو جس فیملی کی اپنی بہن کے لئے یہ سوچ ہو وہ میرے اوپر کتنی تہمتیں لگا سکتے ہیں ؟اس پر مجھے صفائی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تقریبا 5 سالہ شادی کی مدت میں ہم بہت زیادہ بھی ایک ساتھ رہے ہوں تو وہ ایک سال کا عرصہ بنتا ہے اور چار سال ہم الگ ہی رہے ہیں ،وہ چار سال مجھ سے اگر مار کھاتی رہی ہے تو کوئی ایک میڈیکل رپورٹ ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ آج سے دو چار روز قبل رات 2 بجکر 32 منٹ پر میں سو رہا تھا کہ میرے گھر کی مسلسل بجنا شروع ہو گئی اور باہر گلی میں سے فاطمہ سہیل کے چلانے کی آوازیں آنے لگیں،میں نے سوچا کہ مجھے دروازہ نہیں کھولنا چاہئے، کوئی بڑا تماشا لگ جائے گا سوسائٹی میں، تاہم فاطمہ نےشور مچانا شروع کر دیا جس پر میں نے دروازہ کھول دیا اور وہ اندر آ گئیں اور شور مچانا شروع کر دیا جس پر میں کسی بڑے جھگڑے سے بچنے کے لئے گھر سے باہر نکل گیا ۔محسن عباس حیدر کا کہنا تھا کہ میرے پاس کوئی اسلحہ نہیں ہے لیکن میں ان کی یاد دہانی کے لئے بتا دوں کہ ڈریم ولاز لاہور میں جہاں ہم رہا کرتے تھے،وہاں پر ہم دونوں میاں بیوی میں جھگڑا ہوا تو اس نے اپنے بھائی اور والدہ کو بلا لیا اور اس کا بھائی اسلحہ لے کر میرے گھر میں داخل ہوا ،ان کی والدہ نے اس موقع پر اتنی بازاری زبان میں گالیاں نکالیں کہ جو میں نے کبھی کسی عورت سے نہیں سنیں ۔
مذاق رات کے ڈی جے محسن عباس نے اپنی بیوی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ شادی کے چندروز بعد ہی اہلیہ فاطمہ سہیل کے جھوٹ سامنے آنے لگے تھے ، مجھے کہیں کا بتا کر کہیں چلی جاتی تھیں، ان کو غلط بیانی کرنے اورجھوٹ بولنے کی عادت تھی۔ انہوں نے کہاکہ میری شادی کے چند روز بعد ہی فاطمہ سہیل کے جھوٹ سامنے آنے لگے تھے ، یہ مجھے کہیں کا بتا کر کہیں چلی جاتی تھیں، ان کی طرف سے اکثر یہ حرکتیں ہوتی رہتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ایسے گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں جہاں خواتین کی عزت کی جاتی ہے ، شادی کے چار سالہ عرصے میں ہم میاں بیوی ایک سال ہی ساتھ رہے ہیں، میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم طلاق کے دہانے پر کیوں کھڑے ہیں؟۔محسن عباس نے کہا کہ میں نے کبھی اپنی پرسنل لائف کو میڈیا پر نہیں اچھالا ، فاطمہ سہیل کو غلط بیانی کرنے اور جھوٹ بولنے کی عادت ہے ، ان کے والد بھی اس کے گواہ ہیں ، اپنے بیٹی کا جھوٹ پکڑے جانے پر وہ مجھے کہتے تھے کہ ”پتر ایک گناہ تے خدا وی معاف کردیندا اے“۔
انہوں نے کہا کہ شادی کے چند ماہ بعد ہم دونوں کواحساس ہوگیا تھا کہ یہ شادی نہیں ہونی چاہئے تھی ،میری والدہ کے انتقال پر یہ میر ے پاس فیصل آباد آئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بیوی کوکبھی نہیں مارا ، اس کی جانب سے کوئی میڈیکل رپورٹ جمع نہیں کروائی گئی ،یہ تصویریں سیڑھی سے پھسلنے کی ہیں جومجھے دکھانے کیلئے کھینچی گئی تھیں۔یہ کود کر میرے گھر میں داخل ہوئیں اور تماشہ کیا لیکن میں اپنی گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے نکل گیا۔محسن عباس نے کہا کہ اب پولیس بلارہی ہے لیکن فاطمہ سہیل پیش نہیں ہورہیں۔
اہلیہ کی جانب سے تشدد کا الزام عائد کیے جانے کے بعد اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔محسن عباس حیدر نے ڈیفنس سی لاہور پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے جس میں انہوں نے اپنی اہلیہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے تشدد کے الزامات کی نفی کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے اور ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل کے مابین کوئی جھگڑا نہیں ہوا اور نہ ہی انہوں نے کوئی تشدد کیا ہے، نہ ہی میں نے کبھی ایسا کیا ہے اور نہ کبھی ایسا سوچ سکتا ہوں۔تشدد والی تصاویر کے حوالے سے پولیس کو محسن عباس حیدر نے اپنے بیان میں بتایا کہ یہ تصاویر شوٹنگ کے دوران جھگڑے کے ایک سین کی ہیں اور وہ اپنی اہلیہ کو لڑائی جھگڑے کے سین کی پریکٹس کرا رہے تھے۔(خصوصی رپورٹ)۔۔