رپورٹ: آغا خالد۔۔
میرصحافت میرشکیل الحمان نےکہاہےکہ میری رہائی چندگھنٹوں میں ممکن ہےاگرحکومتی ایجنڈےپرسرجھکادوں ایساکرکےآزادی توپالونگامگرآنےوالی نسل کےلئےکیامثال چھوڑکرجائونگا،مسلسل عدالتی پیشیوں پرمختلف صحافیوں سےبات چیت کرتےہوئےمیرصحافت نےکہاکہ مجھےمخصوص ایجنڈا پرمجبورکرنےکےلئےایک جھوٹےکیس میں پابند سلاسل کیاہواہےجس کامطلب کسی کی اناکی تسکین ہےمیں بوڑھااوربیمارہوں زندگی کاکوئی بھروسہ نہیں اورایسے میں آزادی صحافت پراگرسمجھوتاکرکےرہائی پائونگاتوبظاہریہ بہت آسان ہےمگرضمیراس کی اجازت نہیں دیتاانھوں نےایک اورموقع پرکہاکہ صحافت و سیاست پریہ انتہائی مشکل وقت ہےمگرعدالتوں سےآنےوالےفیصلےحوصلہ افزاہیں اورانہیں عدالتوں ہی سےانصاف کی توقع ہے انھوں نےکہاکہ ہمارےملک میں جوبھی مثبت تبدیلی آئی اس میں سیاستدانوں کےساتھ عدالتوں کابھی بڑاکردارہوگااوریہی وجہ ہےجنگ اور جیو گروپ مشکل ترین لمحوں میں بھی عدالتوں کےساتھ کھڑارہااور اب بھی ان ہی سےانصاف کاطلب گارہےواضع رہےکہ میرشکیل8 ماہ سےجیل میں ہیں اورانھیں ایک ایسےکیس میں گرفتارکیاگیاہےجس کاکوئی سرہےنہ پیراورانہیں کراچی میں ان کےگھرکےقریب رکھنےکی بجائےجان بوجھ کرلاہور میں رکھاگیاہےتاکہ زیادہ سے زیادہ اذیت دی جاسکےان کی بیماری کی حساس نوعیت کودیکھتےہوئےانہیں اسپتال منتقل کیاگیاتومیرشکیل الرحمان کی حفاظت پرمامورایک افسرنےاس نمائندےکوبتایاکہ گزشتہ ہفتے رات کےآخری پہرپیغام ملاکہ میرصاحب کوفورن جیل واپس لے کرجائو اوریہ پیغام حاکمیت کےاعلی مرکزسےجاری ہواتھاکیونکہ انہیں کہیں سےاطلاع ملی ہوگی میرشکیل الرحمان کی ناسازی طبع کےباعث انہیں اسپتال منتقل کردیا گیاہےتوچھوٹے دل،چھوٹےدماغ اورچھوٹے ظرف کےحکمراں کویہ کیسےہضم ہوتاسوفوری حکم جاری ہواکہ انہیں اسی وقت جیل واپس بھیجا جائے اورحکم چونکہ بہت اوپرسےجاری ہواتھاسوصبح سحرکاوقت ہی سہی مگرفوری عمل کابھی فیصلہ ہواوہ افسراپنی یادداشتیں کریدتےہوئے بول رہاتھا، ساراسامان اوردوائیاں پیک کی گئیں اور جیل کی طرف سیکوریٹی کےساتھ روانہ ہوگئےاس افسرکاکہناہےکہ میر صاحب کی حالت اس روز زیادہ خراب تھی اورمجھےبہت ندامت بھی محسوس ہورہی تھی اورمیرصاحب کی حالت پرتشویش بھی تھی مگرمیں اس انتظامی مشنری کاایک چھوٹاساپرزہ ہونےکی وجہ سےبے بسی سی محسوس کرہاتھااورحاکم وقت کی کم ظرفی پرغصہ بھی بہت آرہاتھامگرقدرت کےفیصلےتونرالےہوتےہیں ناکہ جیل کےمین گیٹ کےسامنےپہنچےتھےکہ قافلےکی واپسی کےاحکامات موصول ہوئےاوریوں ہم چندمنٹ کےسفرکےبعدپھراسپتال پہنچ گئےبعدازاں پتہ چلاکہ کسی دوست ملک کی مداخلت پرمیر صحافت کوان کی شدید بیماری کی حالت میں علاج سےمحروم کرنےکےاحکامات واپس لئےگئےیہ ہےاس قیدی کی زندگی کےچندگھنٹوں کی کہانی جو 8 ماہ سےان ظالموں کی قید تنہائی میں ہےروزانہ اس پرکیاقیامت ڈھائی جاتی ہوگی اوریہ کوئی عام تام بندہ نہیں میرشکیل الرحمان ہےجس کےذکرکےبغیربحرعرب کے اس ملک میں آزادی صحافت کی تاریخ نامکمل رہےگی۔ان کی قید تنہائی کےطویل لمحات کوشاعرکی زباں میں یوں بیان کیاجاسکتاہے،
موج دریاسےیہ کہتاہےسمندرکاسکوت
جس کاجتناظرف ہےاتناہی وہ خاموش ہے۔(آغاخالد)۔۔