لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر اِن چیف میر شکیل الرحمٰن کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں۔ عدالتِ عالیہ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد حکم جاری کیا۔لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے میر شکیل الرحمٰن اور ان کی اہلیہ شاہینہ شکیل کی درخواستوں پر سماعت کی۔نیب کی طرف سے اسپیشل پراسیکیوٹر فیصل رضا بخاری اور عاصم ممتاز جبکہ میر شکیل الرحمٰن کی طرف سے بیرسٹر اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے۔نیب پراسیکیوٹر نے سماعت شروع ہوتے ہی عدالت کے حکم پر دلائل دینا شروع کیے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین نیب کو ویڈیو لنک کے ذریعے تمام حقائق سے آگاہ کیا گیا تھا، آج کل تو سپریم کورٹ میں اور حکومتی فیصلے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیس کی تمام کارروائی چیئرمین نیب کے علم میں ہے، ان کی ہدایات پر تحقیقات ہو رہی ہیں۔میر شکیل الرحمٰن کی درخواستِ ضمانت کے حق میں اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی کہ میر شکیل الرحمٰن عمر رسیدہ اور بیمار ہیں، انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ میرشکیل الرحمٰن کہیں بھاگنے نہیں لگے، ان سے زرِ ضمانت یا شیورٹی لے لی جائے، 2 سڑکیں پر لگا کر دبئی تو نہیں چلی جائیں گی، ایل ڈی اے بعد میں ایکوائر کر سکتا ہے۔میر شکیل الرحمٰن کے دوسرے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایل ڈی اے نے وزیرِ اعلیٰ سے کبھی بھی ایگزمپشن نہیں مانگی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پالیسی میں یہ بھی ہے کہ ایگزمپشن پر نزدیک نزدیک پلاٹ الاٹ کیے جا سکتے ہیں، نیب نے غیر قانونی طور پر میر شکیل کو طلبی کے نوٹس بھجوائے۔لاہور ہائی کورٹ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد میر شکیل الرحمٰن کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں۔میر شکیل الرحمٰن اور ان کی اہلیہ شاہینہ شکیل کی درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ نیب نے اختیارات سے تجاوز کیا، 34 سال پرانے سول ٹرانزیکشن کے معاملے میں گرفتار کیا۔
میرشکیل کی درخواست ضمانت مسترد
Facebook Comments