جنگ اور جیو نیٹ ورک کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی نیب کی حراست میں تصویر سب سے پہلے اے آروائی نیوز نے چلائی۔لاک اپ میں موجود کسی ایسے شخص کی میڈیا پر تصویر چلانے سے جس پر ابھی الزام بھی ثابت نہیں ہوا کئی سوالات کھڑے ہوگئے ہیں، یہ تصویر میڈیا کو نیب نے خود جاری کی؟ یا پھر کوئی اور شخص وہاں کیمرہ لے کرگیا؟کیا اس تصویر کو جاری کرنے کا مقصد صرف زیرحراست شخص کی کردار کشی ہے یا واقعی کیس چلانا مقصود ہے۔واضح رہے کہ چیئرمین نیب نے میر شکیل الرحمٰن کی حوالات میں تصویر کا نوٹس لے کر تحقیقات کاحکم دیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کو 7 دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب لاہور کو ذمے داران کے تعین کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔یاد رہے کہ جنگ گروپ کے بانی میر خلیل الرحمٰن بھی اصولوں کی پاداش میں جیل جاچکے ہیں اور صحافیوں کا آزادی صحافت کی خاطر جیل جانا کسی اعزاز سے کم نہیں ہوتا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی حوالات میں تصویر لینے اور سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا نوٹس لے لیا۔نیب اعلامیہ کے مطابق چیئرمین نیب نے میرشکیل الرحمٰن کی حوالات میں تصویر لینےکی تحقیقات کاحکم دیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کو 7 دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب لاہور کو ذمے داران کے تعین کرنےکا بھی حکم دیا ہے۔
میرشکیل کی تصویر کیسے لیک ہوئی؟
Facebook Comments