pemra ka jhukao malikan ki taraf

میرشکیل کی گرفتاری توہین عدالت نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ۔۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی ضمانت کے معاملے پر متنازع تبصروں پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت 3 اپریل تک ملتوی کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ کسی کو تنقید سے گھبرانا نہیں چاہیے، یہ تو آگے بڑھنے کی کنجی ہے۔ آئینی عدالتیں اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن نہیں آنے دیں گی، جو پڑوسی ملک میں ہو رہا ہے وہ یہاں نہیں ہونے دیں گے۔سینئر اینکر حامد میر نے عدالت کو بتایا کہ اس عدالت نے ایک فیصلہ دیا تھا جس کی نیب نے خلاف ورزی کرتے ہوئے میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کیا، نیب کی جانب سے یہ توہین عدالت کی گئی ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت نے وہ فیصلہ ایک الگ کیس میں دیا تھا، اس گرفتاری پر اس فیصلے کے مطابق توہین عدالت کا کیس نہیں بنے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے اپنے فیصلے میں قانون اور اختیار کی تشریح کی تھی بنیادی حقوق بتائے تھے، قوانین تو یہاں موجود ہیں ان پر عمل نہیں کیا جارہا جبکہ پاکستان آزادی اظہارِ رائے کے حوالے سے 143ویں نمبر پر موجود ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جس معاشرے میں اظہارِ رائے کی آزادی نہیں ہوتی وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔

How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں