جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری اور جیو نیوز کی بندش کیخلاف اسلام آباد،پشاوراورلاہور میں ہفتہ کے روز بھی احتجاجی سلسلہ جاری رہا۔جنگ گروپ کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنےگروپ کے ایڈیٹر انچیف کی رہائی کیلئے منگل 24 مارچ کو دن بارہ بجے نیب ہیڈ کوارٹرز کی جانب مارچ کرتے نیب ہیڈ کوارٹرز کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کر دیا ،جڑواں شہروں کی اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے بھی مارچ میں شرکت کا اعلان کر دیا ۔تفصیلات کے مطابق جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری اور جیو نیوز کی بندش کیخلاف اسلام آباد،لاہوراورپشاور میں جنگ، دی نیوز اور جیو چینل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام احتجاجی کیمپ ہفتہ کے روز بھی جاری رہا جس میں جنگ گروپ کے صحافیوں سمیت دیگر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔پشاور میں اخبار فروش یونین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ،پشاور میں پریس کلب کے عہدیداروں، جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور انجمن تاجران کے عہدیداروں اور کارکنوں نے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ آزادی صحافت کی جنگ صرف صحافیوں کی نہیں بلکہ یہ پوری قوم کی جنگ ہے جو میڈیا کی آزادی تک جاری رہے گی۔ اسلام آباد میں احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رہنما ایوب ملک نے کہا کہ جمہوریت اس وقت تک پختہ نہیں ہو سکتی جبکہ میڈیا اور صحافی آزاد نہ ہوں، ریاست اور لوگوں کے درمیان رشتہ قائم کرنے کیلئے صحافیوں کو جدو جہد کرنا ہو گی، دنیا میں احتساب عدلیہ اور صحافت کرتی ہے لیکن پاکستان میں ہمیشہ صحافت کو دبایا گیا ہے۔۔کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹر اسلام آباد کے نائب صدر اور سینئر صحافی شکیل ترابی نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ میرے یہاں پہنچنے میں جنگ گروپ کا اہم کردار ہے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد جنگ گروپ کے چیف ایڈیٹر کو ہی گرفتار کرا دیا گیا ہے۔ میر شکیل الرحمان ایک صحافی ہے اور تمام صحافی اس مشکل گھڑی میں میر شکیل الرحمان کے ساتھ ہیں، عوام کو کورونا سے نہیں وزیر اعظم اور حکومت سے خوف ہے، اے پی این ایس کے رہنما اکرام بخاری نے کہا کہ عمران خان کو ایک فلم کا ولن ہونا چاہیے، میر شکیل الرحمان کی رہائی کے بعد بھی یہ تحریک رکنی نہیں چاہیے۔جیو ٹی وی کے اینکر حامد میر نے کہا کہ میر خلیل الرحمان نے تحریک پاکستان میں قائد اعظم کو بہت سپورٹ کیا لیکن افسوس کے آج اس شخص کے صاحبزادے کو غدار قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، 1971 میں میڈیا آزاد ہوتا تو بنگلہ دیش ہم سے الگ نہ ہوتا۔۔آزادی صحافت کا وعدہ ہم سے قائد اعظم نے کیا ہے، ہم 24 مارچ کو بھر پور جنگ لڑیں گے، پی ایف یو جے افضل بٹ گروپ کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ جب تک خون کا آخری قطرہ اور آخری سانس باقی ہے ہم آزادی صحافت کی جنگ جاری رکھیں گے۔جنگ کے حافظ طاہر خلیل نے کہا کہ میر شکیل الرحمان ایک فرد کا نام نہیں ایک تحریک کا نام ہے جو کہ ہر شخص کے دل میں ہے، جنگ کے فاروق اقدس نے کہا کہ میر شکیل الرحمان کی رہائی کے لیے اپیل نہیں کرنی، یہ ہمارا حق اور میر شکیل الرحمان کا استحقاق ہے، اسے لڑ کر حاصل کرنا ہے، 24 مارچ کو دمہ دم مست قلندر ہو گا۔جنگ کے رانا غلام قادر نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بہت اچھی باتیں کیں جس پر آپ کو لوگوں نے ووٹ دیا لیکن کہاں گئے وہ وعدے، آپ نے کورونا سے جنگ لڑنی ہے لیکن آپ نے میڈیا سے جنگ کا آغاز کیا ہوا ہے، تحقیق ہونی چاہیے کہ نیب نے ریمانڈ کیوں حاصل کیا۔۔ آر آئی یو جے کے جنرل سیکرٹری آصف علی بھٹی نے کہا کہ طالبعلم صحافت کا پیشہ اختیار کرنا چاہتے تھے لیکن حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کے باعث کو دیکھ کر اس پیشے کو اختیار کرنے سے ڈر رہے ہیں، اس طرح غریب اور مظلوم کی آواز دب جائے گی۔پی ایف یو جے کے جنرل سیکرٹری ناصر زیدی نے کہا کہ 24 مارچ کو بتائیں گے کہ قلم کی طاقت کیا ہے، ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ناصر چشتی نے اعلان کیا کہ اتوار اور پیر کو کیمپ نہیں لگے گا جس کے بعد منگل 24 مارچ کو دن 12 بجے پرزور احتجاج کیا جائے گا۔
میرشکیل کی گرفتاری، نیب ہیڈکوارٹر پر دھرنے کا اعلان۔۔
Facebook Comments