کراچی کے حوالے سے شہرت رکھنے والے نیوز چینل میٹرو ون کے حالات دن بدن بگڑتے جارہے ہیں۔ ورکرز تنخواہوں کیلئے رو رہے ہیں جب کہ اعلیٰ عہدوں پر تعینات لوگ گلچھرے اڑارہے ہیں، جب ان تمام معاملات سے چینل کے سی ای او کولاعلم رکھا جارہا ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ میٹرو ون نیوز کراچی کی خبروں کے حوالے سے ایک زمانے میں کافی شہرت رکھتا تھا اور شہر قائد میں گھر گھر دیکھا جاتا تھا، لیکن اب وہاں کے حالات بھی پاکستان کی طرح ہوگئے ہیں۔پپو کا کہنا ہے کہ 2023 میں نگراں حکومت آنے کے بعد چینل انتظامیہ نے ورکرز کی زبردستی تنخواہیں 30 فیصد یہ کہہ کر کم کردی کہ اب تنخواہیں ٹائم پر ملیں گی لیکن اس کے بعد بھی تنخواہیں 2 مہینے لیٹ کردی جس کا مطلب 70! فیصد تنخواہ بھی آدھی ہوکر 35 فیصد رہ گئی ہے اور اب رمضان میں یہ حال ہے ورکرز کے گھروں پر فاقے ہورہے ہیں اور فروری کی تنخواہ اب تک نہیں دی گئی ہے، پپو کا کہنا ہے کہ فی الحال کچھ لوگوں کو فروری کی تنخواہ دی گئی ہے لیکن سب کو ابھی تک نہیں دی گئی۔الٹا لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے کہ کہیں آواز نہیں اٹھائیں ورنہ نوکری سے نکال دیا جائے۔۔پپو نے حیرت کا اظہار کیا کہ چینل کی رمضان نشریات میں تو مارکیٹنگ کمپنیوں اور مہمانوں سے پیسہ بٹورا جارہا ہے لیکن وہ پیسہ کہاں جارہا ہے؟ سی ای او کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔کیوں کہ ورکرز تنخواہوں سے محروم ہیں۔ مارچ کی تنخواہ کا کچھ پتہ نہیں، رمضان المبارک اختتام پر اور عید سر پر ہے، ورکرز کا کوئی پرسان حال نہیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ سی ای او چینل میں نہیں آتے، اس لئے انہیں اعلیٰ عہدیدار جو رپورٹ دیتے ہیں وہ اس پر یقین کرلیتے ہیں۔انہیں چاہیئے کہ وہ خود چینل کا وزٹ کیا کریں اور ماضی کی طرح ورکرز کے ساتھ ڈائریکٹ رابطے میں رہیں کسی اعلیٰ عہدیدار کو درمیان میں نہ لائیں۔۔پپو نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ایک اسائنمنٹ ایڈیٹر جو چینل میں سولہ سال سے کام کررہا تھا اسے بھی یہ کہہ کر نکال دیا کہ تنخواہ دے دیں گے لیکن اب اسے بھی تنخواہ دینے سے صاف منع کردیاگیا ہے۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ چینل کا حال اب یہ ہوگیا ہے کہ ایک سال سے ٹکر آپریٹر ڈھونڈ رہے ہیں لیکن کوئی آنے کو راضی نہیں۔۔