تحریر: شکیل خان۔۔
میری ڈبل چن میں آئیے ذرا دیکھتے ہیں ان ڈرامہ بازوں کو جو دن رات عوام کے غم میں گھلے جارہے ہیں۔۔ ان کے انداز دیکھیں۔۔ ان کے کھانے دیکھیں، ان کے گھر دیکھیں، ان کی ڈبل چن والی صورتوں کو دیکھیں، ان کے گھروں میں کھائے جانے والے کھانوں کی تفصیل سنیی، انکی قیمتی کھانوں سے بھری ڈائننگ ٹیبل دیکھیں۔
https://m.youtube.com/watch?v=Pa7QGLxYzjg&feature=youtu.be
حساس دل کاشف گرامی نے یہ لنک مجھے بھیجا اور کہا شکیل بھائی یہ ہمارے معاشرے کے کون سے لوگ ہیں، جو لاک ڈائون کے دوران کھاکھا کر موٹے ہورہے ہیں۔۔ جب میں نے یہ گانا دیکھا تو احساس ہوا کہ ہم تو منافقوں کے ایک ہجوم میں گھرے ہوئے ہیں ان میں سے اکثر شام کو اپنی منڈلی سجا کر نرت بھائو دکھاتے ہیں اور غریب کی غربت بیچنا شروع کردیتے ہیں، یہ اپنے پروگرامات میں کہ جو یہ مختلف سیٹھوں کے چینلز پر بیٹھ کر کرتے ہیں ان پروگرامات میں یہ غریب کی بھوک بیچتے ہیں اور معصوم بچوں کے پچکے ہوئے بھوک کی شدت سے خالی پیٹ دکھاکر یہ اداکار، یہ اینکر، اپنی تجوریاں بھرتے ہیں، اپنے معاوضہ کڑوڑوں روبے لیتے ہیں اور میری ڈبل چن جیسا گانا دکھا کر یہ بتاتے ہیں کہ وہ دن بھر کھاتے ہیں، رات بھر فلمیں دیکھنے ہیں اور غریبوں، مفلوک الحال بھوکوں, ذلت کے مارے بے گھروں کے غم میں موٹے ہورہے ہیں۔
یہ گانا ایسے ملک میں اس وقت دکھا رہے ہیں جب لاکھوں لوگ رات کا کھانا کھائے بغیر سوتے ہیں جہاں مائوں کئ چھاتیوں میں غربت کی بنا پر دودھ سوکھ گیا ہے اور انکے شیرخوار بچے دودھ کے لئے بلکتے ہیں جس ملک میں گزشتہ 4 ماہ میں 50 لاکھ سے زیادہ افراد بےروزگار ہوگئے جہاں لوگ دانے دانے کو ترس رہے ہیں ہیں ایسے میں یہ چند نو دولتئے، بےغیرتی کی حد تک دولت کی نمائش کرنے والے اپنی “ڈبل چن” کی نمائش کررہے ہیں۔۔ پاکستان کے غریبوں، بھوک، بیروزگاری، بیماری، گندگی کا عذاب جھیلنے والے پاکستانیوں تم ان کو اپنا آئیڈیل بناتے ہو انکے ڈرامے اور فلمیں دیکھنے کے لئے اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر ٹکٹ خریدتے ہو، کبھی انکے مارننگ اور رمضان شو میں جاکر ان کی پھینکی ہوئی بھیک اٹھاکر لاتے ہو۔۔
ذرا غور سے اس گانے کو دیکھیں کون کون قبلہ عالم اس میں موجود ہیں، آئیے ان میری ڈبل چن والوں کے نام دیکھتے ہیں۔۔بھاشن جھاڑنے والے حامد میر بھی موجود ہیں۔۔فاخر، ابرارالحق، علی سلمان، نائل، عدنان صدیقی ، زائد، جاوید شیخ، اعجاز اسلم، ماریہ واسطی، مومنہ مستحسن، بشری انصاری اور یہ سب غریبوں کے ہمدرد ہیں، یہ ان سب کو بتا دینا چاہئے بلکہ جتادینا چاہیے کہ تمہاری دولت تمہاری ہوگی لیکن دولت کی فراوانی کے اس بےغیرتانہ مظاہرے کو بڑا چھچھورا پن کہا جاسکتا ہے اس وبا کے دوران میں کہ جب ساری دنیا پریشان ہے اور پاکستان غربت کی دلدل میں دھنسا جارہا ہے ایسے میں یہ ڈبل چن والا چھچھورا پن؟ ( شکیل خان)۔۔