تحریر: سید بدرسعید
عورت مارچ تو مارچ کے پہلے ہفتے میں ہونا تھا لیکن کس نے اس سے قبل غور کیا کہ اس مارچ کے لیے پہلے گراونڈ تیار کی گئی. خواتین کے مسائل اور ان کے مطالبات سامنے آنے چاہیے. اسی طرح مردوں کے مسائل اور ان کے مطالبات پر بھی گفتگو ہونی چاہیے. ہم کس معاشرے میں رہتے ہیں یہاں صرف خواتین کے ہی نہیں بلکہ مردوں کے حقوق بھی سلب ہوتے ہیں. بے وفائی، دھوکہ، زبردستی، بلیک میلنگ، تشدد یہ سب خواتہن کے ساتھ ساتھ بہت سے مردوں کے بھی مسائل ہیں. یہ وہ معاشرہ ہے جہاں رشتوں میں جکرڑا مرد اپن مرضی سے سانس تک نہیں لے سکتا، دو دو ملازمتوں پر مجبور ہے، شاپنگ، ہوٹلنگ، یہاں تک کہ قہقہوں سے بھی دور ہے. ان حالات میں خواتین اور مرد دونوں کے حقوق اور مسائل پر گفتگو ہونی چاہیے لیکن یہاں کہانی کچھ اور ہے. عورت مارچ کا آغاز ہی متنازعہ ہو گیا تھا بلکہ اسے تفریح کے طور پر لیا جانے لگا. بعض بینرز جذباتیت اور شدت پسندی کا اظہار بھی کر رہے تھے. اس بار البتہ کچھ اور ہوا. عورت مارچ سے قبل گراونڈ تیار کی گئی ہے. مارچ میں ہونے والے عورت مارچ کے چار ماہ قبل ہی ایک سیریز شروع ہوئی. رابی پیرزادہ کی ننگی ویڈیوز لیک ہوئیں، پھر لگ بھگ ہر ہفتے ہی کسی ماڈل،. ایکٹر، ٹک ٹاک سٹار، اینکرز وغیرہ کی ننگی ویڈیوز، تصاویر لیک ہونے لگیں. حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ رابی کی ویڈیو پر پاگلوں کی طرح ویڈیوز تلاش کرنے والے اب کسی اینکر، ماڈل یا اداکارہ کی ویڈیوز سامنے آنے کا سن کر خاموشی سے اپنا کام کرتے رہتے ہیں. یہ تمام ویڈیوز “میرا جسم میری مرضی” کی نمائندگی کرتی ہیں. چار ماہ میں آپ ذہنی طور پر اس بات پر رضا مند ہو گئے ہیں کہ ان کا جسم،. ان کی مرضی.. سانوں کی… میں ان لیکس ویڈیوز کے حوالے سے کام کر رہا تھا. یہ تمام ویڈیوز ایک مخصوص وقت کے فرق سے لیک ہوئیں. یہ سب تیزی سے پھیلائی گئیں، یہ سب کسی نہ کسی سکرین بیوٹی کی تھیں. یہ سب اپنی مرضی سے بنائی گئیں.،. یہ سب ڈیٹا پلاننگ کے تحت لیک کروایا گیا اور یہ سب ہمارے بولڈ معاشرے کی عکاسی کرتی ہیں. ان ویڈیوز نے معاشرے کی نفسیات پر گہرا اثر چھوڑا ہے. ان ویڈیوز کے پیچھے اور بھی کئی کہانیاں ہیں، ان سے کئی فائدے اٹھائے گیے. ان پر کام ابھی جاری ہے لیکن ایک بات طے ہے کہ اس بار عورت مارچ پہلے سے زیادہ ڈسکس ہوگا اور آپ کو کچھ چیزیں ایسی نظر آئیں گی جو اس سے قبل نہیں تھیں(سید بدر سعید)