خصوصی رپورٹ
اداکارہ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ تنقید قابل برداشت ہے لیکن کردار کشی کسی طور برداشت نہیں کی جاسکتی، سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کے باعث بہت سے لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں، اگر سوشل میڈیا کے ذریعے لوگ آپ تک اپنی بات پہنچاسکتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ آپ کو تکلیف بھی پہنچا سکتے ہیں، اس معاملے پر حکومتی سطح پر کام ہونا چاہیے۔مہوش حیات نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ پبلک فگر کے طور پر ان کے اوپر تنقید کی جاتی ہے جس سے انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن جب آپ کی ذاتیات پر حملہ ہوتا ہے اور آپ کی کردار کشی کی جاتی ہے تو صبر کا پیمانہ لبریز ہوجاتا ہے، تنقید برائے تنقید نہیں ہونی چاہیے ، فنکاروں کی عزت کی جانی چاہیے، ’آپ میرے کام پر تنقید کرسکتے ہیں لیکن آپ میرے کردار پر انگلی نہیں اٹھاسکتے‘۔
انہوں نے کہا کہ تمغہ امتیاز ملنے کے بعد ہونے والی تنقید کا مثبت پہلو یہ ہے کہ اس نا انصافی کے خلاف بہت سے لوگوں نے آواز اٹھائی اور جس طرح اہلخانہ ، دوستوں اور انڈسٹری کے لوگوں نے ان کی سپورٹ کی ہے اس کو وہ الفاظ میں بیان نہیں کرسکتیں۔ایک سوال کے جواب میں مہوش حیات نے کہا کہ ان پر ہونے والی تنقید کے بعد یہ بحث شروع ہوسکتی ہے کہ ہم اپنی کمیونٹی کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں۔
دوسری طرف جیونیوزکے پروگرام رپورٹ کارڈ میں مہوش حیات کو تمغہ امتیاز ملنے پر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہاہے کہ عمران خان کوچاہئے تھا کہ مہوش حیات کو تمغہ امتیاز دینے کے ساتھ ساتھ جہانگیر ترین اور نعیم الحق کو بھی ایوارڈ ز دیتے ، مہوش حیات تمغہ امتیاز حاصل کرنے کی حقدار نہیں تھی۔تجزیہ کار اشاد بھٹی نے کہاہے کہ مہوش حیات کو ایوارڈ اس لئے ملاہے کہ وہ فنکار تھیں پوری دنیا میں کارکردگی پر ایوارڈ نہیں دیا جاتا بلکہ ایوارڈ دینے کیلئے کچھ اور عوامل بھی ہوتے ہیں۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ میں قوم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرٹ ہوتا کیاہے؟ 127افراد کو جو ایوارڈ ز دیئے گئے ہیں کیا وہ میرٹ پر پورا اترتے ہیں؟ مہوش حیات کو ایوارڈ اس لئے ملاہے کہ وہ فنکار تھیں پوری دنیا میں کارکردگی پر ایوارڈ نہیں دیا جاتا بلکہ ایوارڈ دینے کیلئے کچھ اور عوامل بھی ہوتے ہیں۔تجزیہ کا ر مظہر عباس نے کہاہے کہ جب کسی کو ایوارڈ دیا جاتا ہے تو بتایا جاتاہے کہ کس کارکردگی پر ایوارڈ دیا جارہاہے،کسی فنکار کو تمغہ امتیاز دینا آئین میں نہیں ہے۔۔تجزیہ کار ریما عمر نے کہاہے کہ مہوش حیات کو ایوارڈ ملنے پر تنقید گندی سوچ کی وجہ سے کی جارہی ہے۔تجزیہ کار محمل سرفراز نے کہاہے کہ مہوش حیات کوتمغہ امتیاز ملنے پر تنقید اس لئے کی جارہی ہے کہ مہوش حیات ایک جوان لڑکی ہے ، ان کا سب سے بڑا قصورجوان خاتون ہونا ہے ، سوچاجارہاہے ہوگا کہ مہوش حیات نے کوئی شارٹ کٹ مارا ہوگا ۔جیونیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں گفتگو کرتے ہوئے محمل سرفراز نے کہا کہ مہوش حیات کوتمغہ امتیاز ملنے پر تنقید اس لئے کی جارہی ہے کہ مہوش حیات ایک جوان لڑکی ہے ، اس کاسب سے بڑا قصورجوان خاتون ہونا ہے ، سوچاجارہا ہوگا کہ مہوش حیات نے کوئی شارٹ کٹ مارا ہوگا ، یہ سوچ شوبز انڈسٹر ی میں نہیں ہر شعبے میں پائی جاتی ہے ، اس لئے ایوارڈ دینے کیلئے عمر کا تعین بھی کردینا چاہئے ۔تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہاہے کہ مہوش حیات پر تنقید کرنیوالے کو جب کترینہ آئٹم سونگ کرتی ہے تو اچھا لگتاہے ، ایسی باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیناچاہئے۔جہاں مہوش حیات پر تنقید کرنے والوں کی کمی نہیں وہیں ان کے حق میں آوازیں اٹھانے والے بھی بہت ہیں۔ حال ہی میں انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے مہوش حیات پر تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں بیمار اور خراب ذہنیت کے افراد قرار دے دیا۔شیریں مزاری نے مہوش حیات کے حق میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا مجھے یہ جان کر شدید کوفت ہوئی کہ کچھ لوگوں نے مہوش حیات کو تمغہ امتیاز ملنے پر نہ صرف تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ ان کی کردارکشی بھی کی۔ مہوش حیات کو یہ اعزاز بطور اداکارہ ان کی شاندار کارکردگی کوتسلیم کرتے ہوئے دیا گیا ہے، لیکن کچھ مایوس افراد نے انہیں یہ اعزاز ملنے پر ان کے کردارپرحملہ کیا، کچھ بیمار اور خراب ذہنیت کے لوگ خواتین کو نشانہ بناتے ہیں۔