خصوصی رپورٹ۔۔۔
تجزیہ کار ثناءبچہ نے کہاہے کہ عمران خان نے عوام کو واقعی اس قابل بنا دیا ہے کہ اب روٹی لنگر پر ہی جاکر کھانی پڑے گی کیونکہ آٹا بہت مہنگا ہے جس سے عوام کیلئے روٹی کاحصول مشکل ہے ۔دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دا فرنٹ“میں گفتگو کرتے ہئے ثناءبچہ نے کہا کہ اس وقت عوام کس قدر مشکل صورتحال سے دوچار ہیں ، ہم اچھا گزارہ کرنے والے لوگ اس کونہیں سمجھ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے عمران خان کو ووٹ اس لئے دیا تھا کہ اس کی زندگی میں آسانیاں پیدا ہونگی ، عوام کواس سے فرق نہیں پڑتا کہ وزیر اعظم نے اپنے سیاسی مخالفین سے انتقام لینا ہے یا نہیں لینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے عوام کو اس قابل بنا دیا ہے کہ اب روٹی لنگر پر ہی جاکر کھانی پڑے گی کیونکہ آٹا بہت مہنگا ہے جس سے عوام کیلئے روٹی کاحصول مشکل ہے ۔ثنابچہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس وقت نہیں ہے کہ پارلیمنٹ میں یہ بات کی جائے کہ ہم عوام کو مشکلات سے کس طرح نکال سکتے ہیں؟ عمران خان پرانی حکومت پر ملبہ ڈال کر بری الذمہ ہوگئے ہیں ، اس لئے عوام تو یہی کہے گی کہ ہم کو کیا فرق پڑاہے اور تنگ آکر یہی کہیں گے کہ آپ چلے جائیں ، آپ سے پہلے جو چور اورکرپٹ تھے ، وہ آپ سے تو بہتر تھے کیونکہ ان کے دور میں کم ازکم روٹی تو میسر تھی ۔
تجزیہ کار رﺅف کلاسرا نے کہاہے کہ عمران خان الیکشن سے پہلے عوام سے کہا کرتے تھے کہ میں تو گزارہ کرلوں گا لیکن اگر مجھ کو وزیر اعظم نہ بنایا تو آپ کا گزارہ نہیں ہوگا ، اس وقت عوام کا گزارہ نہیں ہورہا ۔دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دا فرنٹ“میں گفتگو کرتے ہوئے رﺅف کلاسرا نے کہا کہ عمران خان الیکشن سے پہلے عوام سے کہا کرتے تھے کہ میں تو گزارہ کرلوں گا لیکن اگر مجھ کو وزیر اعظم نہ بنایا تو آپ کا گزارہ نہیں ہوگا ۔رﺅف کلا سرا کاکہناتھا کہ اس وقت عوام کا گزارہ نہیں ہورہا جب عمران خان نے حلف اٹھایا تھا تو لگتا تھا کہ عمران خان ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھنے جارہے ہیں جیسی وہ باتیں کیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ عوامی سروے میں کسی ایک بندے نے بھی نہیں کہا کہ ہم حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔
سینئر تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا ہے کہ عمران خان کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ آج تک پاکستان میں کسی بھی منتخب ہونے والے وزیراعظم نے آج تک اپنی مدت پوری نہیں کی لہذا نہیں قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اپنے اتحادیوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنے چاہئیں،ایسا نہ ہو کہ ان کے اتحادی ہی ان کیے لیے مشکلات پیدا کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی نشستوں کی تعداد اچھی خاصی ہے۔ کہیں یہ نہ ہو کہ عمران خان کو ایک مرتبہ پھر جہانگیر ترین کی خدمات حاصل کرنی پڑ جائیں کہ وہ عمران خان کو حکومت برقرار رکھنے کے لئے مزید ارکان اسمبلی لا کر دیں۔عارف نظامی کا نیشنل اسمبلی کی نشستوں پرتبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی اپنی نشستیں 156 ہیں، باقی ان کے پاس اتحادی نشستیں ہیں۔ اپوزیشن کے پاس 159 نشستیں ہیں جس کا مطلب ہے کہ اپوزیشن کو وفاق میں حکومت بنانے کے لئے 13 نشستیں درکار ہیں۔ اتحادی نشستوں کی بات کرتے ہوئے عارف نظامی کا کہنا تھا کہ نیشنل اسمبلی میں ایم کیو ایم کی 7 نشستیں ہیں، مسلم لیگ ق کی 5 ہیں جب کہ بی این پی مینگل کی 4 نشستیں ہیں۔ عارف نظامی کا تجزیہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن کے ساتھ ایم کیو ایم مل گئی تو عمران خان کے لئے مشکل وقت کا آغاز ہو سکتا ہے۔(خصوصی رپورٹ)۔۔۔