تحریر : علی عمران جونیئر
دوستو،گانے کی ایک محفل میں ایک شخص کو وجد آ گیا۔ وہ کھڑے ہو کر بے ساختہ جھومنے لگا۔ لوگوں نے بڑی مشکل سے اسے سنبھالا۔محفل میں موجود ایک شخص نے اس سے پوچھا۔۔کیا ہوا بھائی؟۔۔جھومنے والے نے جھومتے جھومتے برجستہ جواب دیا۔۔ارے کچھ نہیں، بیٹھے بیٹھے میرے پیر سن ہو گئے تھے بس انہیں ٹھیک کرنے کے لیے اٹھا تھا۔۔اس واقعہ کو آپ لطیفے کے طور پر لیں گے لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ کبھی کبھار انسان کے پیر سن ہوجاتے ہیں، ہمارے ساتھ اکثر ایسا ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کا خیال ہے کہ جسے شوگر ہو اس کے پیر زیادہ سن ہوتے ہیں۔۔ الحمدللہ، ہمیں شوگر تو نہیں ہے، لیکن ہمارے خیال میں ایک پوزیشن میں دیر تک رہنے سے پیر سن ہوجاتے ہیںاورخون کی جسم میں روانی متاثر ہوتی ہے۔۔
شوگر پر یاد آیا ذیابیطس کی عالمی تنظیم (آئی ڈی ایف) نے اپنی تازہ ترین جامع رپورٹ ’’ڈائبٹیز اٹلس‘‘ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں آبادی کے تناسب سے ذیابیطس کے مریضوں کی شرح 30.8 فیصد ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔واضح رہے کہ اس شرح کا حساب پاکستان میں بالغ آبادی کی بنیاد پر لگایا گیا ہے جو 11 کروڑ 34 لاکھ ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ 2045 تک یہ شرح مزید بڑھ کر 33.6 فیصد تک جا پہنچے گی۔پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی حالیہ تعداد 33 ملین (تین کروڑ تیس لاکھ) کے لگ بھگ ہے اور اس حوالے سے چین اور ہندوستان کے بعد پاکستان کا دنیا میں تیسرا نمبر ہے۔ڈائبٹیز اٹلس میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2045 تک پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تقریباً دگنی ہو کر 6 کروڑ 22 لاکھ تک جا پہنچے گی۔اس رپورٹ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں ہر سال ذیابیطس کی وجہ سے لگ بھگ چار لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔یہ تعداد پاکستان میں سالانہ اموات (تقریباً 14 لاکھ) کا 29 فیصد ہے جبکہ اس پیمانے پر بھی پاکستان کا دنیا بھر میں پہلا نمبر ہے۔اتنی سنگین صورتِ حال کے باوجود، پاکستان میں ذیابیطس کے ہر مریض پر اوسطاً صرف 80 ڈالر (14 ہزار پاکستانی روپے) سالانہ خرچ کیے جاتے ہیں۔بتاتے چلیں کہ ’’ڈائبٹیز اٹلس‘‘ ایک سالانہ عالمی رپورٹ ہے جو 2011 سے شائع کی جارہی ہے۔ اس میں ذیابیطس سے متعلق سالانہ اعداد و شمار، رجحانات اور مستقبل کے امکانات کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔ڈائبٹیز اٹلس کے تازہ ترین ایڈیشن میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی موجودہ تعداد 53 کروڑ 70 لاکھ کے لگ بھگ ہے یعنی دنیا میں ہر 10 افراد میں سے ایک فرد ذیابیطس کا شکار ہے۔اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کا شکار ہونے والے بالغ افراد کی اوسط عمر بتدریج کم ہوتے ہوئے 20 سال کے قریب پہنچ رہی ہے، جو ایک تشویشناک رجحان ہے۔
دوسری طرف امریکی اور آسٹریلوی سائنسدانوں نے ایک مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض اگر روزانہ تھوڑی سی مقدار میں دہی کھا لیا کریں تو ان کا بلڈ پریشر معمول پر رہے گا۔یہ تحقیق 915 بالغ افراد پر کی گئی جس میں ان کے روزمرہ معمولات، صحت اور کھانے پینے کی عادات سے متعلق تفصیلی سوالات کیے گئے۔ان میں سے جن افراد نے کہا کہ وہ روزانہ تھوڑی بہت مقدار میں دہی ضرور کھاتے ہیں، ان کی بھاری اکثریت کا بلڈ پریشر بھی معمول کے مطابق نوٹ کیا گیا۔اس کے برعکس جو لوگ دہی نہیں کھاتے، ان کی نمایاں تعداد میں ہائی بلڈ پریشر کا مسئلہ دیکھا گیا۔واضح رہے کہ عمومی صحت کے حوالے سے دہی کی خوبیاں ہزاروں سال سے معلوم ہیں جبکہ جدید تحقیقات سے بھی ان میں سے بیشتر کی تصدیق ہورہی ہے۔ہائی بلڈ پریشر کو دنیا بھر میں ’’خاموش قاتل‘‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ متاثرہ شخص کیلیے بعد میں دل، شریانوں اور دماغ کی مختلف بیماریوں کی وجہ بن کر انہیں موت کے منہ میں بھی پہنچا سکتا ہے۔البتہ ’’انٹرنیشنل ڈیری جرنل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کے معاملے میں دہی سے حاصل ہونے والے فوائد کو سمجھنے کیلیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ کم چکنائی والی دہی کی صرف 100 گرام مقدار استعمال کرنے سے ہاضمہ درست رہتا ہے، ہڈیاں اور دانت مضبوط ہوتے ہیں جبکہ عام طور پر صحت بھی اچھی رہتی ہے۔جہاں دہی وہاں دودھ کا ذکر لازمی ہوتا ہے۔۔بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک کسان اپنی 4گائیوں کے خلاف شکایت لے کر تھانے پہنچ گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق کرناٹک کے سدلی پورگاؤں کا رہائشی کسان رمیا اپنی 4 گائیوںکے خلاف شکایت درج کرانے اپنے چاروں گائے کے ہمراہ تھانے پہنچا،رمیا کا کہنا تھا کہ انہیں اچھی خوراک فراہم کرنے کے باوجود چاروں گائے دودھ کم دیتی ہیں اورمیری بیوی دودھ دوہنے جائے تواسے لاتیں بھی مارتی ہیں لہذاان گائیوں کے خلاف رپورٹ درج کی جائے۔مقامی تھانے کے عملے کا کہنا تھا کہ کسی گائے کیخلاف شکایت کا یہ پہلا اورمنفرد معاملہ تھا۔ عملے نے رمیا کو سمجھا بجھا کراس کی گائیوں سمیت جانوروں کے اسپتال بھیج دیا۔۔
کسی سڑک پرخراب گاڑی کودھکا لگاتے توآپ نے اکثردیکھا ہوگا لیکن نیپال میں طیارہ کا ٹائرپنکچر ہوا تومسافروں کودھکا لگانا پڑا۔نیپال کے’’ بجورہ ائیرپورٹ‘‘ کے رن وے پراڑان کے وقت طیارہ کا پچھلا ٹائرپھٹ گیا اورطیارہ رن وے پرکھڑا ہوگیا۔ طیارے کے مسافروں نے کپتان کی پریشانی دیکھی تونیچے اترکرطیارے کودھکا لگایا اوررن وے سے ہٹایا۔۔ہوائی جہاز جب لینڈنگ کرنے لگتے ہیں تو فضائی عملے کی طرف سے مسافروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنی سیٹوں کی پشت سیدھی کر لیں، ٹیبل ٹرے اوپر کر دیں اور اپنی کھڑکیوں کے پردے یا شیڈ بھی اوپر کردیں۔ لوگ سوچتے ہوں گے کہ کھڑکیوں کے پردے اوپر کرنے کا مقصد بیرونی مناظر دیکھنا ہوتا ہوگا لیکن اب ایک پرانے پائلٹ نے اس کی ایسی وجہ بتا دی ہے کہ کسی نے سوچی بھی نہ ہو گی۔ مارشل اسمتھ نامی اس پائلٹ نے کہا ہے کہ کھڑکیوں کے شیڈز اوپر کرانا سکیورٹی کے نقطہ نظر سے انتہائی اہم ہے۔مارشل سمتھ نے کہا کہ ’’اگر خدانخواستہ ہوائی جہاز کو ایمرجنسی لینڈنگ کرنی پڑ جاتی ہے تو کھڑکیوں کے شیڈز اوپر ہونے کی وجہ سے مسافروں کو باہر کے حالات کا اندازہ ہوگا اور انہیں جہاز سے باہر نکلنے میں آسانی رہے گی۔‘‘ ۔۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مارشل ا سمتھ نے کہا کہ ’’کھڑکی کے شیڈ اوپر ہونے سے مسافروں کی آنکھیں بیرونی روشنی کے ساتھ ہم آہنگ ہوں گی اور ہنگامی طور پر باہر نکلنے پر ان کی آنکھیں نہیں چندھیائیں گی اور اگر باہر اندھیرا ہے تو ایسی صورت میں بھی آنکھیں جلد اندھیرے میں دیکھنے کے قابل ہو سکیں گی۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔باباجی فرماتے ہیں، سول انجینئر دنیا کے شریف ترین انسان ہوتے ہیں، ان کی ’’جی ایف‘‘ کا مطلب گرل فرینڈ نہیں بلکہ گراؤنڈ فلور اور ’’کرش‘‘ کامطلب ریتی، بجری ہوتا ہے ۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔