میشاشفیع کے وکیل ثاقب جیلانی کہتے ہیں کہ ہمارا کیس چلا ہی نہیں ، میشا کے الزام والے کیس کی سال میں صرف ایک بار سماعت ہوئی ہے۔جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے میشاشفیع کے وکیل ثاقب جیلانی نے کہا کہ ریاست کو کیس شروع نہیں کرنا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ میشا شفیع علی ظفر کو بدنام نہیں کر رہی تھیں،کسی ادارے کے پاس اختیار نہیں کہ کسی کو بدنام کرے۔میشا کے وکیل نے کہا کہ عورتوں کی حفاظت کیلئے قانون خواتین کے خلاف ہی استعمال کیاجا رہا ہے۔وکیل ثاقب جیلانی کاکہنا تھا کہ عفت عمرنے میشا شفیع کے حق میں بیان ریکارڈ کرایا ہے، وزیر داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے ایف آئی آر درج کرنے کی تحقیقات کریں۔ دریں اثنا گلوکارہ میشا شفیع کی قانونی ٹیم کا موقف ہے کہ میشا شفیع کو کسی عدالت نے تذلیل کرنے کی مہم چلانے کا مرتکب قرار نہیں دیا، اس سلسلے میں مقدمہ بھی شروع نہیں ہوا۔ٹیم کے مطابق ایف آئی اے نے ایک نامکمل چالان پیش کیا ہے اور ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کو طاقت ور افراد استعمال کرتے رہے ہیں۔قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ میشا شفیع کے خلاف کیس اس بات کی مثال ہے کہ قانون کو کیسے خواتین کوخاموش کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گلوکار علی ظفر کو سوشل میڈیا پر بدنام کرنے پر گلوکارہ میشا شفیع سمیت دیگر 8 افراد کو قصور وار قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے کارروائی کی درخواست کردی ہے ۔ اپریل 2018 میں میشا شفیع نے ٹوئٹر پر علی ظفر کیخلاف الزام عائد کیا تھا کہ وہ انہیں ایک سے زیادہ مواقع پر جسمانی طور پر ہراساں کرچکے ہیں، جواب میں علی ظفر نے میشا کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
