سینئر صحافی امتیاز عالم کا کہنا ہے۔۔حکومت کی میڈیا پر حملے کی تیاری مکمل ہے حکومت نے میڈیا کے جوبل اداکرنے ہیں وہ کر نہیں رہی تاکہ میڈیا انکا موہون منت رہے ،کیا ہم اس ملک میں آمرانہ نظام لانا چاہ رہے ہیں، جس طرح سے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے اس میں چالاکی نظر آتی ہے وہ جو لوگ اپنی آرا کا اظہار کر تے رہے ہیں انھیں نکالا جا رہا ہے ۔ گزشتہ دس سالوں میں میڈیا نے غیر ذمہ درانہ کام کیا وہ یہ بھول گئے کہ میڈیا کی آزادی جمہوریت سے وابستہ ہے اگر سیاستدانوں پر ہی گند اچھالنا ہے تو میڈیا اور جمہوریت کیسے بچے گا اب ہم ان چیزوں کو بھگتنے جا رہے ہیں اب میڈیا آزاد پرواز نہیں کر سکے گا،اظہار خیال کو روک کر حکومت پاکستان کو طاقتور نہیں بنا سکتے انھیں کیسے پتہ چلے گا کہ انکے کام کون سے اچھے ہیں کون سے برے ہیں وہ نیونیوز کے پروگرام لائیو ود نصر اللہ ملک میں گفتگو کر رہے تھے امتیاز عالم نے کہا کہ سیا سی جماعتیں چاہتی ہیں کہ میڈیا انکے ہاتھوں میں کھلونا بن جائے یہ جمہوری سوچ نہیں عمران خان کو ابھی اچھا میڈیا ملا ہوا ہے عمران خان کے ساتھ ہے ،حکومت کو اینکر کی تنخواہیں زیادہ ہونے سے کیا ہوتا ہے اینکر ز کی تنخواہیں انڈیا امریکہ اور دوسرے ممالک میں بھی زیادہ ہیں میڈیا کو اب چاہئیے کہ میڈیا انڈسٹری کو بچانے کیلئے زیادہ تنخواہیں لینے والے اپنی تنخواہیں کم کر دیں تاکہ میڈیا انڈسٹری کو نقصان نہ پہنچے،میڈیا مالکان کو بھی سمجھنا چاہئیے کہ آپ نے بہت زیادہ اخراجات کر رکھے ہیں انھیں کم کریں کام کرنیوالے صحافیوںکو کیوں نکال رہے ہیں بیس سے پچاس ہزار رووپے لینے والوں کو نکالنا غلط ہے پچاس پچاس لاکھ لینے والوں کو خود شرم کرنی چاہئے۔۔میڈیا ہائوسز سے بڑی بڑی تنخواہیں لینے والوں کو سوچنا چاہئیے چھوٹے ورکروں کو نکالنے سے خرابی ہو گی ،میڈیا ورکرز کو تقسیم کر دیا گیا ہے پلاٹ سیاست پیسوں میں تقسیم ہو گئے ، سب چھوٹے چھوٹے مفادات پر تقسیم ہو چکے ،اب یہ ہو تا ہے کہ پریس کلب کے صدر بن جائیں مفادات ملیں گے لوگ مفادات حاصل کرتے ہیں۔۔ میڈیا ورکر کو نکالا جا رہا ہے لاہور کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی بھی بنی ہے وہ بھی اپنے حق کیلئے نہیں لڑ پارہی،میڈیانابالغوں کے ہاتھ چڑھ گیا ایسے لوگ میڈیا میں آگئے ہیں انکے پاس کچھ نہیں، فوادچوہدری کی بھول ہے کہ وہ میڈیا کو دبا لیں گے بولنے والے یو ٹیوب پر چلے جائیں گے سوشل میڈیا کو استعمال کرینگے پھر یہ کیا کرینگے ،سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا انکے بس میں نہیں ہے،ہمیں کسی کی پگڑی اچھالنے کا حق نہیں ہے صحافی کا کام تجزیہ کرنا اور خبر عوام تک پہنچانا ہے اب جو کچھ کیا جا رہا ہے اس سے میڈیا کی آواز نکل نہیں پائے گی،اب یہ لوگ میڈیا کو باندی بنا کر رکھیں گے جو لوگ خود کو مخفوظ سمجھ رہے ہیں وہ بھی نکالے جائیں گے ، ہمیں اب اپنی آزادی کاتخفظ کرنا پڑیگا،سینئر صحافی مظہر عباس نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادی اظہار میں رکاوٹ نہ بنے کیبل آپریٹرز کو یہ نہ کہیں یہ کیبل بند کر دیں،عمران خان وزارت اطلاعات کو ختم کرنا چاہتے تھے اب وہ اس سے کیسے پیچھے ہٹ گئے ہیں ،ہمیں پوری میڈیا انڈسٹری کو درست کرنےکی ضرورت ہے دو اور تین ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہیں حکومت کاکام نہیں ہے کہ وہ میڈیا کو پیسے دے میڈیا مالکان اپنے معاملات کو درست کریں، اگر یہ انفرمیشن لا کو سخت کرینگے تو معاملات درست ہونگے قوانین کو بہتر بنانا ہوگا،پابندی کسی بھی مسئلے کاحل نہیں ہوتی ،ہمارے ہاں جو چاہتا ہے وہ صحافی بن جاتا ہے کوئی طریقہ کار نہیں ہے.
میڈیا ورکرز تقسیم ،مفادات کا گیم آن
Facebook Comments