media workers or zindagi

میڈیا ورکرز اور زندگی۔۔

تحریر: حمید بھٹو۔۔

اج رات کو دیر سے  کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز ٹو میں  قابل احترام میڈیا کے دوستوں محمد علی ابڑو، ضمیر ڈھیتواور خادم کلھوڑ کے ساتھہ چائے کے ہوٹل پر بیٹھے تھے کہ اچانک اس دوست نے آواز دی حمید بھٹو۔۔  تو میں نے  اوپر دیکھا کہ یہ نوجوان  گردن میں ایک تھیلا ڈال کر چیزیں بیچ رہا تھا، اس نے میرے دیکھتے ہی کہا۔۔حمید بھٹو، میں شاہد قمبرانی پرانا کیمرہ مین۔۔ مجھے ایک دم جھٹکا لگا اور اس سے ملا ، اسے اپنے پاس بٹھایا اور اس کے ساتھ گپ شپ شروع کردی۔ شاہد قمبرانی پندرہ سال سے زائد ایک نجی ٹی وی چینل کاملازم رہا، کیمرہ مین سے ڈائریکٹر تک۔۔ اس سے پہلے شہدادپور میں بہترین اداکار تھا۔ڈائریکٹر بھی رہا۔میں نے سوال کیا۔۔کیا نوکری چھوڑدی ہے؟ وہ بتانے لگا۔۔ چینل مالکان کی اپنی جنگ ہوئی، ہم نے پوری جوانی اس چینل کو دی مگر ان کی جنگ میں مجھے اس چینل والوں نے نکال دیا،کافی عرصلہ مسلسل دھکے کھانے کے بعد ،اپنی محنت مزدوری کررہا ہوں، اپنا پیٹ پالتا ہوں، کسی سے خیرات یا بھیک نہیں لیتا۔۔ میں نے کہا، بالکل اپی مزدوری اپنی ہے، یہ بات میں یہاں موجود میڈیا کے بیٹھے ہوئے دوستوں کو کافی دیر سے سمجھا رہا ہوں کہ میڈیا کی نوکری پر انحصار مت کرو، اپنا ٹھیلا لگا لو۔ میں نے شاہد قمبرانی کو محنت مزدوری پر سلام پیش کیا اور جب اس سے مزید گپ شپ لگائی تو اس نے بتایا کہ غربت کی وجہ سے خونی رشتے،سگی اولاد بھی چھوڑ چکی ہے، بس زندگی میں پیسہ اور عروج کو سب پوجتے ہیں، اس کہ یہ جملے سن کر میں ابتک سوچ میں ہوں کہ یہ جو ہمارے میڈیا ورکرز ہیں، مختلف ٹی وی چینلز کے ملازمین ، ان کو کیسی کیسی مشکلات اور دربدری کا سامنا کرناپڑتا ہے، اس کا فائدہ چینل مالکان لیتے ہیں۔ میڈیا ورکر اسی طرح اچانک بے سہارا ہوجاتے ہیں، کوئی مستقبل نہیں میڈیا ورکرز کا۔ان کی کوئی مصیبت میں مدد تو دور کی بات کوئی آواز بھی نہیں بنتا۔ شاہد قمبرانی نے کہا کہ چینلز کی نوکری نے زندگی کا سبق سکھادیا ہے۔ شاھد قمبرانی کی اجازت سے یہ سطور بہت مشکل سے لکھی اور ابتک ایسے بے تحا شا کردارہمارے اردگرد موجودہیں، جن کی مصیبت کا ہمیں پتہ بھی نہیں۔ شاہد قمبرانی بہترین اداکار، بہترین ڈائریکٹر رہا ہے۔اسکی مکمل مدد کرینگے حکومت سے وظیفہ دلوانے سے لیکر اپنے مخیر دوستوں  کے تعاون سے کوئی ایسا کاروبار کھول کر دینے کی پلاننگ کرینگے کہ  شاھد قمبرانی سڑکوں پر محنت مزدوری سے بچ سکے۔ باقی میڈیا ورکرز سے بھی گزارش ہے کہ  اپنے لیے اور اپنی زندگی کیلیے درست فیصلہ کیجے ۔۔زندگی ایک بار ملتی ہ،ے اسس کی  قدر کیجیے۔۔  جو دوست  شاھد قمبرانی کی زندگی میں بہتری کے لئے کوئی مدد کرنا چاہے تو آئیں مل کر مدد کریں۔(حمید بھٹو)۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں