کرونا وائرس کی وجہ سے شہر کراچی میں لاک ڈائون کے دوران پولیس نے سندھ حکومت کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ہے اور جگہ جگہ پر صحافیوں کو تنگ کیا جا رہا ہے تشدد کیا جا رہا ہے۔کراچی میں میڈیا ورکر کی گرفتاری پر ایس ایچ او نیو ٹاون عارضی ایس ایچ او غلام اکبر کو معطل کر کہ ڈی آئی جی ایسٹ نے تھانے کے سینئر سب انسپکٹر محمد زبیر کو نیا تھانہ انچارج تعینات کردیا۔۔سندھ ٹی وی کے کیمرامین کو میڈیا کارڈ دکھانے کے باوجود گرفتار کر کے کیس داخل کرنے پر ایڈیشنل آئی جی نے انکوائری بٹھائی۔۔کیمرہ مین کو ایڈیشنل ایس ایچ او کی شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا۔۔ڈی آئی جی ایسٹ نعمان صدیقی نے انکوائری بٹھانے کے بعد ایس ایچ او کی عارضی چارج پر بیٹھے ہوئے غلام اکبر کھوہارو کو معطل کر دیا۔۔دریں اثناکراچی یونین آف جرنلسٹس نے صحافیوں کو روکنے اور تشدد کرنے کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ کے یو جے کے صدر حسن عباس جنرل سیکریٹری عاجز جمالی اور ایگزیکٹو کمیٹی کے تمام ارکان نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ۔ وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ۔ آئی جی سندھ مشتاق مہر اور ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن سے مطالبہ کیا ہے کہ ان واقعات کا فوری نوٹس لیا جائے اور صحافیوں کو ان کی خدمات کی ادائیگی کے دوران روکنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ کے یو جے نے کہا کہ لاک ڈائون کے پہلے دن نیو ٹائون۔ کلفٹن۔ ناظم آباد۔ لیاقت آباد۔ ملیر اور شاہراہ فیصل کی حدود میں صحافیوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا گیس ہے۔ بے شدہ ایس او پی کی مطابق صحافیوں کو اپنے پیشہ ور ادارے اور قومی شناختی کارڈ دکھانے کے بعد پولیس نے چھوڑ دینا ہے لیکن گذشتہ روز نیو ٹائون میں سندھ ٹی وی کے کیمرہ مین کامران کو گرفتار کرکے لاک اپ کردیا گیا ایس ایچ او نیو ٹائون نے بلا جواز کیمرہ مین کو ہراساں کیا۔ آغا سپر مارکیٹ پر پولیس موبائل میں سوار اہلکاروں نے صحافی سجاد علی شاہ کو ہراساں کیا۔ مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز میں کام کرنے والے رپورٹرز۔ سب ایڈیٹرز۔ کاپی رائیٹرز۔ کیمرہ مین۔ پروڈیوسر اور دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ہراساں کرنے یا گرفتار کرنے جیسے واقعات کا مقصد لاک ڈائون کا ناکام کرنا ہے اور یہ حرکت کراچی پولیس کر رہی ہے ایسے تمام اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ ایسے واقعات کو روکا نہ گیا تو کے یو جے سخت لائحہ عمل کا اعلان کرنے پر مجبور ہوگی۔
میڈیا ورکرکوگرفتار کرنے پر ایس ایچ او معطل۔۔
Facebook Comments