میڈیا سے وابستہ افراد کی ملازمتوں کو تحفظ کیلئے موثر قانون سازی کی ہدایت کردی گئی ، جبکہ پیمرا کا کہنا ہے کہ ہ اس وقت مختلف عدالتوں میں 600 سے زائد مقدمات التوا ہیں۔قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کااجلاس جویریہ ظفر آہیر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں انجینئر عثمان خان ترکئی، ناصر خان موسیٰ زئی، محمد اکرم چیمہ، آفتاب جہانگیر، سید امین الحق، ندیم عباس، مریم اورنگزیب، مائزہ حمید، ڈاکٹر نفیسہ شاہ، ناز بلوچ، امجد علی خان اور دیگر نے شریک تھے۔کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ پرائیویٹ میڈیا چینلز کے لئے ٹھوس پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اس پر موثر کنٹرول برقرار رکھنے میں ناکام رہاہے ۔
کمیٹی نے پیمرا کو ہدایت کی کہ وہ پرائیویٹ میڈیا چینلز کے نظام کو قومی دھارے میں لانے کیلئے موجودہ قانون سازی میں خامیوں کو دور کرنے کے لئے تجاویز دے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ پیمرا کونسل برائے شکایات کو مضبوط بنایا جائے تاکہ متاثرہ میڈیا افراد کی شکایات کے بروقت ازالے کو یقینی بنایا جا سکے۔یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ میڈیا سے وابستہ ہزاروں افراد کو پرائیویٹ چینلز نے بغیر کسی پیشگی نوٹس کے ملازمتوں سے نکال دیا ہے جس سے میڈیا سے وابستہ افراد میں بڑے پیمانے پر بے چینی پائی جاتی ہے۔
کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ میڈیا سے وابستہ افراد کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے موثر قانون سازی کرائی جائے تاکہ وہ ملک کی فلاح کے لئے موثر طور پر کام کر سکیں۔کمیٹی کو پیمرا کی سرگرمیوں، اس کے اسکوپ اور مینڈیٹ سے آگاہ کیا گیا۔ انہیں بتایا گیا کہ گزشتہ چھ ماہ میں ڈیڑھ کروڑ روپے کا جرمانہ کیا گیا اور مختلف عدالتوں میں 600 کے قریب کیس زیر التواءہیں۔