میڈیا ورکرز کی حالت زار پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ پھٹ پڑے، بولے معلوم کرلیں کہ دس سالوں میں اداروں میں کتنی تنخواہ بڑھی ہے، کچھ ادارے تو کہتے ہیں کہ اپنی کھاو اور ہماری لے آو، جو ادارے ایسا نہیں کرتے وہ تنخواہوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے لائیں، صحافتی تنظیموں کے نمائندوں نے پرنٹ میڈیا کی بندش پر بھی سوال اٹھادیے۔سید امین الحق کی زیرِصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی ذیلی کمیٹی کے تین دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے صحافتی تنظیموں کو نمائندوں کا کہنا تھا کہ میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کی صورتحال کے جائزے کے لئے یہ ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، پرنٹ میڈیا کے وینٹی لیٹر پر ہونے کا تاثر درست نہیں، میڈیا مالکان کی جانب سے پرنٹ میڈیا کے ختم ہونے کا تاثر دیا گیا، اگر اخبارات تنخواہیں نہیں دے سکتے تو حکومت مالکان کو انہیں بند کرنے کا پابند بنائے، صحافتی نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے، حکومت مالکان کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی اور دیگر مالی فوائد ملازمین کو دینے کا پابند کرے، میڈیا مالکان لیبر قوانین سمیت دیگر قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائیں، بہت سے اخبارات اپنے مقامی اسٹیشن بند کررہے ہیں، بڑے بڑے ادارے کم سے کم متعین کردہ اجرت سے بھی کم ادائیگی کر رہے ہیں، رواں سال گیارہ مہینوں سے بہت سے اداروں نے ورکرز کو تنخواہیں نہیں دیں۔ذیلی کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ ہمیں پارلیمانی کمیٹی سے بہت توقعات ہیں لیکن کمیٹی صرف تنخواہوں کی ادائیگی تک کام نہ کرے، آج تک میڈیا کی ورکنگ کنڈیشن پر کوئی رپورٹ پارلیمنٹ کے سامنے نہیں آئی، پارلیمنٹ کو معلوم ہونا چاہیے کہ صحافی کن حالات میں کام کر رہے ہیں، پارلیمنٹ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کون سے اداروں میں ورکرز کے حقوق ادا نہیں کیے جا رہے ہیں، بتایا جائے کہ کتنے اداروں میں لیبر انسپکٹرز نے آج تک وزٹ کرنے کی جرات کی ہے؟ کتنے اداروں میں ای او بی آئی اصولوں پر عمل ہو رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میڈیا لسٹ پر موجود اداروں کی ورکر کنڈیشن پارلیمنٹ کے سامنے آئی تو پارلیمنٹ دہل جائے گی، بیمار ہونے والے ورکر کا علاج مالکان کی ذمہ داری ہے، ہم حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انھوں نے ہمیں ہیلتھ کور دیا لیکن کیا یہ مالکان کی ذمہ داری نہیں ہے؟ معلوم کرلیں کہ دس سالوں میں اداروں میں کتنی تنخواہ بڑھی ہے، کچھ ادارے تو کہتے ہیں کہ اپنی کھاو اور ہماری لے آو، جو ادارے ایسا نہیں کرتے وہ تنخواہوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے لائیں، ذیلی کمیٹی نے پی بی اے کو ورکر کی تفصیلات اور سہولیات سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں، رکن کمیٹی کامران سحر نے کہا کہ کسی ورکرز کی تنخواہ روکی جائے تو اس ادارے کا لائسنس منسوخ ہونا چاہیے، رولنگ دیں کہ آئین پاکستان کے تحت تمام حقوق کور کیے جائیں، یہ جو چینل چلتے چلتے بند ہو جاتا ہے اس کا خاتمہ ہونا چاہیے، ایسے قوانین ہونے چاہییں کہ ورکرز کی ادائیگیوں کے بغیر ادارہ بند نہ ہو سکے اور نہ ہی نام تبدیل ہو، ذیلی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین سید امین الحق نے سیکریٹری اطلاعات کو ہدایات دیں کہ میڈیا ہاوسز میں کم از کم تنخواہ 37 ہزار پر ہر حال میں عملدرآمد کروایا جائے، ویج ایوارڈ کا اعلان آئندہ چند ہفتوں میں ہونا چاہیے، آئی ٹی این ای کی ٹیم کو بڑا کیا جائے، میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے اور میڈیا لسٹ سے ڈمی اخبارات،کو ختم کیا جائے۔