سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ میڈیا کو توہینِ عدالت پر مبنی مواد نشر کرنے سے باز رہنا چاہیے۔عدالت عظمیٰ نے فیصل واوڈا اور مصطفی کمال توہینِ عدالت کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے کہا کہ توہینِ عدالت پر مبنی مواد نشر کرنے والے یا دوبارہ توہینِ عدالت مواد نشر کرنے والے میڈیا ادارے بھی توہین ِ عدالت کر رہے ہیں۔ میڈیا کو توہینِ عدالت پر مبنی مواد نشر کرنے سے باز رہنا چاہیے۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ میڈیا کی جانب سے ایسے مواد نشر کرنے پر ان کے خلاف بھی توہینِ عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ عدالت نے فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کی پریس کانفرنس کا مکمل ٹرانسکرپٹ پیمرا سے طلب کرلیاجبکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے پریس کانفرنسز کی ویڈیو ریکارڈنگ اور متن بھی طلب کرتے ہوئے اور اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیا ہے، عدالت نے قرار دیا ہے کہ بادی النظر میں ان پریس کانفرنسوں کے ذریعے عدلیہ کی توہین کی گئی ہے ،پیمرا مصطفی کمال اور سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنسوں میں صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات اور انکے جواب کی مکمل تفصیلات بھی پیش کرے، کیس کی مزید سماعت 5 جون کو ہوگی۔ عدالت نے قرار دیا کہ بادی النظر میں فیصل واوڈا اور مصطفی کمال کی پریس کانفرنسز توہینِ عدالت کے زمرے میں آتی ہیں۔عدالت نے کہا کہ توہینِ عدالت پر فیصل واوڈا،مصطفی کمال کو شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں۔ دونوں کو 2 ہفتوں میں وضاحت پیش کرنے کا ایک موقع دیا جا رہا ہے ۔ فیصل واوڈا اور مصطفی کمال آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں بھی پیش ہوں۔
میڈیا توہین عدالت مواد چلانے سے باز رہے، سپریم کورٹ۔۔
Facebook Comments