تحریر:فرحان رضا
پاکستان میں بارشوں نے تباہی مچا دی جبکہ اخبارات اور ٹی وی چینلز کو یہ فکر ہے کہ شہباز گل اسپتال میں ہے یا نہیں۔۔یہ لوگ صرف طاقتور کے گھر کا گوبر بن کر رہ گئے ہیں۔ کروڑوں لوگ متاثر ہیں ان کی کہانیاں، برسوں سے ترقیاتی فنڈز کھانے کی حقیقی کہانیاں انہیں نظر نہیں آتیں۔۔
پاکستان کے نیوز ہیڈز اور پروگرام اینکرز بھی عقل سے عاری، کاہلی اور چاپلوسی کا شکار ہیں ورنہ اسوقت اینکرز کو شہباز گل پی ٹی آئی،ن لیگ پر پروگرام کرنے کے بجائے لوگوں کے درمیان ہونا چاہیے تھا ان کی دردناک کہانیاں بیوروکریسی، سیاستدانوں کی ترقیاتی فنڈز میں کرپشن پر بات کرنا چاہیے تھا
اگر دس بڑے شہروں کا تین سال کا ترقیاتی بجٹ اور انفراسٹرکچر پر ہی فوکس کرلیں تو کئی کئی روز کی ٹرانسمیشن کا مواد ہے،، انسانی کہانیوں سے لیکر کرپشن کسطرح اور کس کس کے افسر کے دور میں کیسے کیسے ہوئی جیسی ہوشربا کہانیاں ہیں۔۔ بجری کی فروخت ہو یا ڈرینیج کے نظام درست کرنے کے نام پر پیسہ کھانے کے منصوبے۔۔ ہر طرف خبریں ہی خبریں ہیں۔۔ صرف آڈٹ رپورٹس کو ہی چھاپ دیں یا چلا دیں تو کرپشن کی ہوشربا داستانیں نظر آئیں گی۔۔
اس میں رپورٹرز کا قصور نہیں اصل ذمہ دار ایڈیٹرز، نیوز ایڈیٹرز ڈائریکٹر نیوز کنٹرولر نیوز ہیں جو خود کو عالمی سطح کا صحافی بننے کی کوشش میں انتہائی سہل پسند صحافی بن گئے ہیں ۔۔ سیاسی بیانات کو ہی اصل خبر سمجھ کر چھاپنا فخر سمجھتے ہیں۔۔ اخبار دیکھیں یا چینل بمشکل ایک آدھ خبر نظر آتی ہے صرف بیانات بیانات اور بیانات۔۔ خالی دماغ نیوز ہیڈز ہیں۔۔ خبر کی جگہ بنانا اور خبر کو بڑا بنانا نیوز ہیڈز کا کام ہوتا ہے۔۔
رپورٹرز اور کیمرہ مین اس لیئے ذمہ دار نہیں کہ انہیں صرف پریس ریلیز سنانے اور دکھانے پر لگا دیا جائے۔۔ ان کی اصل خبر کی تو بلیٹن ہو یا نیوز پیپر کسی میں جگہ ہی نہیں بنتی ورنہ رپورٹرز کو ذرا جگہ دیں توخبروں کے انبار لگادیں۔۔اور کیمرہ مین وہ وہ حقیقی مناظر دکھائیں کہ دل دہل جائیں۔(فرحان رضا)۔