پاکستان کی میڈیا تنظیموں نے مجوزہ پاکستان میڈیا اتھارٹی کو مسترد کر دیا، اے پی این ایس، سی پی این ای، پی بی اے، پی ایف یو جے اور ایمنڈ نے اس حوالے سے مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔پاکستان کی میڈیا تنظیموں نے مشترکہ بیان میں مجوزہ پاکستان میڈیا اتھارٹی کا تصور غیر آئینی اور ڈریکونیئن قانون قرار دیا ہے۔مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ پاکستان میڈیا اتھارٹی آزادیٔ صحافت اور آزادیٔ اظہار کے خلاف ہے، مجوزہ پاکستان میڈیا اتھارٹی کا مقصد میڈیا کے تمام شعبوں کو ریاست کے کنٹرول میں لانا ہے۔مشترکہ بیان کے مطابق مجوزہ پاکستان میڈیا اتھارٹی کا مقصد پریس کی آزادی اور آزادیٔ اظہار کو سلب کرنا لگتا ہے، اہم اسٹیک ہولڈرز سمجھتے ہیں کہ پی ایم ڈی اے کا مقصد میڈیا پر وفاقی حکومت کا کنٹرول سخت کرنا ہے۔میڈیا تنظیموں کے مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا اپنی خصوصیات کے سبب علیحدہ علیحدہ پلیٹ فارم ہیں۔پاکستان کی میڈیا تنظیموں کے مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلا کر مجوزہ پاکستان میڈیا اتھارٹی کو مسترد کیا جائے۔۔ دریں صحافت کے سنجیدہ طبقے اور سینئر عامل صحافیوں کا کہنا ہے کہ ۔۔ہو سکتا ہے کہ یہ اتھارٹی بھارتی ایجنڈے اور پاکستان دُشمن بیانیے کے پروموٹر مالکان کے حقوق سے متصادم ہو، مگر عام کارکُن صحافیوں کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ، اے پی این ایس اور پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کی دُم پر پیر پڑے تو انہیں سارے اُصول ، ضابطے اور قوانین یاد آجاتے ہیں مگر کارکُن صحافیوں کے حقوق کی ادائیگی، معاوضوں میں جبری کٹوتیوں ، اُن کی قطعی غیر قانونی برطرفیوں اور برسوں سے رُکے ہوے واجبات کی ادائیگی کے سوال پر وہ سب قانون، ضابطے اخلاقیات، اپنے وعدے اور انصاف کے تقاضے بھول جاتے ہیں، ہمارے حقوق غصب کرنے کے لئے مالکان کی سب بغل بچہ تنظیمیں چُپ سادھ لیتی ہیں اور ان مالکان کو لگام دینے کے لئے حکومت یا ریاستی ادارے ڈنڈا اُٹھائیں تو ہم ورکنگ جرنلسٹ بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانے کی طرح ناچنے لگتے ہیں۔۔
