تحریر : عبدالقادر غوری
پاکستان میں نیوز چینلز کا دورانیہ بہت مختصر رہا تقریباً دس پندرہ سالوں میں ہی عوام نے اسے دیکھنا چھوڑ دیا ۔ جو دیکھتے ہیں وہ اپنی ذات والے چینلز دیکھتے ہیں ۔۔ہر سیاسی، مذھبی، عسکری، لسانی اور قوم پرستی سمیت دیگرز ڈانس اور قوال پارٹیوں کے نے بھی اپنے اپنے چینلز کھول لیے ہیں۔۔
رہی بات انٹرٹیمنٹ چینلز کی تو انہیں پاکستانیوں نے منہ تک نہیں لگایا، انڈین ڈراموں کے نشے میں دھت عوام جانتی ہی نہیں کہ پاکستان میں انٹرٹیمنٹ ہوتی کیا ہے؟ ویسے مجھے بھی نہیں معلوم کیوں کہ ٹی چینلز عوام کو انٹرٹیمنٹ دینے کی بجائے ڈراتے ہیں، ورنہ ایک پی ٹی وی سب پر بھاری تھا۔۔
آج بھی پی ٹی وی کے کرداروں اور ڈراموں کے نام ہمیں ازبر ہیں ۔ پرائیویٹ میڈیا نے ایک تو کوئی ڈھنگ کا پروگرام آج تک نہیں دیا دوسرا بچوں کے لیے تربیتی کارٹون اور پروگرام چلاتے انہیں موت آتی ہے یہ ہی وجہ ہے کہ بچے انٹرنیٹ کی طرف چلے گئے اور عورتیں بھی انٹرنیٹ پر انڈین ڈرامے ناگن اور نظر دیکھ رہی ہیں ۔۔ بٹن دبایا میک اپ سیکھ لیا، بٹن دبایا کوکنگ سیکھ لی بٹن دبایا گانے دیکھ لیے یا پھر ساس بھی کبھی بہو تھی ۔ سو سے زیادہ نیوز ، انٹرٹیمنٹ، مذہبی اور میوزک چینلز ہیں لیکن حرام ہو جو کوئی جانتا ہو کہ مہوش حیات کون ہیں اور انہیں ایوارڈ کیوں دیا گیا ۔
تو میں عرض کررہا تھا کہ پاکستان میں پرائیویٹ ٹی وی سیکڑ کے آنے کامیاب ہونے اور پھر برباد ہونے کا دورانیہ بہت مختصر رہا اور موجودہ حالات میں چینلز خود کو کھڑا نہیں رکھ پارہے ، ڈاؤن سائزنگ کے زریعے اپنی ہار کو تسلم کرتے ہوئے اپنے دیوالیہ ہونے کا تاثر دے رہے ہیں ۔(عبدالقادرغوری)