وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ میڈیا کوکنٹرول نہیں بلکہ جوابدہ بنانا چاہتے ہیں، پاکستان میں میڈیا صرف آزاد ہی نہیں بلکہ بعض اوقات تو آﺅٹ آف کنٹرول ہوجاتا ہے۔امریکی تھنک ٹینک یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی کے 18 سال برطانیہ میں گزارے اور وہاں کے میڈیا کو آزاد پایا لیکن میرے خیال میں پاکستانی میڈیا برطانوی میڈیا سے بھی زیادہ آزاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا صرف آزاد ہی نہیں بلکہ بعض اوقات تو آﺅٹ آف کنٹرول ہوجاتا ہے۔تصور کریں کہ ایک ملک کے وزیر اعظم کے بارے میں کہا جارہاہوتا ہے کہ صبح ان کی طلاق ہوجائے گی۔وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں صحافیوں پر تشدد ہوا ، زرداری کے دور میں صحافی غائب ہوئے،میرے وقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا،پاکستان جیسا میڈیا آپ کو کہیں نہیں ملے گا،ہمیں میڈیا واچ ڈاگ کے ذریعے انہیں کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، غلط طور پر رپورٹ کرنا شروع کردیا کہ آئی ایم ایف نے ڈالر اتنے روپے کا کرنے کا کہا ہے،یہ سنسر شپ نہیں ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ2001 تک سرکاری ٹی وی تھا جب آزاد چینل آئے تو میرے پاس اتنا پیسہ نہیں تھا اس لیے میں میڈیا کا سب سے بڑا بینفشری ہوں،میں مختلف چینلز پر جا کر اپنا منشور بتاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صورتحال یہ ہے کہ جب ہم پانامہ کے خلاف لڑ رہے تھے اور ہم نے ان سے پوچھا کہ آپ نے مے فیئر فلیٹس کہاں سے خریدے؟ تو ایک میڈیا چینل نے نواز شریف کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی۔یہاں تک کہ انہوں نے مجھ پر ذاتی نوعیت کے حملے کرنا شروع کردیے ،میڈیا کو اپوزیشن کا کردار ادا کرناچاہیے لیکن انہیں بلیک میلنگ کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جج نے سابق وزیر اعظم کو سزا دی لیکن اپوزیشن اس کی ایک ویڈیو لے آئی اور اس کو بلیک میل کرنا شروع کردیا،میڈیا والوں کو بھی بتانا ہوگا کہ ان کی آمدن کے ذرائع کیا ہیں؟ انہیں بھی دوسرے لوگوں کی طرح ٹیکس ادا کرنا ہوگا،میڈیا کو بھی جوابدہ ہونا چاہیے۔
میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے،عمران خان
Facebook Comments