senior sahafi kise kehte hein

میڈیا رائٹس اور فلموں کی ناکامی

تحریر: عمران ملک

پاکستان فلم انڈسٹری وہ واحد انڈسٹری ہے جو پچھلے تیس سال سے مُسلسل بُحران میں ہے اور فلم انڈسٹری کا ریوائیول بھی کئی دہائیوں سے ہمارا مشہور بیانیہ ہے جو مُسلسل بکے جا رہا ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری میں پچھلے چند سالوں سے جو تیزی آئی ہے، اور فلمیں بننا شُروع ہوئیں اور فلموں کی مارکیٹنگ کی شُروع ہوئی لیکن شُروع میں ہی ہم فلموں کی مارکیٹنگ کے ایسے جال میں پھنسے کے ابھی تک اُس سے باہر نہیں نکل سکے، جیو، ہم اور اے آر وائی نے ایکسلوسو میڈیا رائیٹس کے نام پر جو کام شُروع کیا اُس نے چینل کو تو ویورشپ دیدی لیکن پاکستان بھر میں پھیلے فلم بینوں تک پیغام ناں پہنچ سکا۔ فلم ایک یونیورسل پراڈکٹ ہے آپ اس کو کسی ایک نیوز یا اینٹرٹینمینٹ چینل تک محدود نہیں کر سکتے، لیکن ہمارے فلم پروڈیوسرز کو شاید اس بات کا ادراک نہیں کے ایک میڈیا گروپ تک محدود رہ کر وہ صرف ایک محدود آڈینس تک ہی اپنا پیغام پہنچا سکتے ہیں ناں کے پاکستان بھر میں پھیلے ہوئے فلم بینوں تک، جب جیو زیر عتاب تھا تو مشہور ڈائریکٹر جامی کی فلم مور ریلیز ہوئی، چونکہ میرے اور میرے بہت سے دوستؤں کے گھر جیو نہیں آتا تھا، لہذا لاکھوں فلم کے شیدائیوں کو فلم کا پیغام ناں پہنچ سکا اور فلم دیکھنے سے محروم رہے اور جب دوستوں کے ذریعے فلم کا پتا چلا تو فلم اُتر چُکی تھی

سی طرح اگر فلم اے آر وائی گروپ ریلیز کرتا ہے تو اُسکی تشہیر صرف اسی گروپ کے چینلز پر محدود ہوتی ہے اور پنجاب کے زیادہ تر حصے جہاں اے آر وائی کی ویورشپ ناں ہونے کے برابر ہوتی ہے وہاں پر لوگوں تک فلم کی ریلیز کا پیغام نہیں پہنچتا۔ہمارے کُچھ دوستوں کے گھر اے آر وائی بین ہے، جب پنجاب نہیں جاؤنگی جیسی بڑی فلم بھی ریلیز ہوئی تو اُسکی پروموشن بھی بُہت محدود رہی، اے آر وائی کے ناظرین کو تو فلم کی معلومات پہنچیں باقی فلم کے بڑے حلقوں تک پنجاب نہیں جاؤنگی کا پیغام ناں پہنچ سکا.

اسی طرح ہم ٹی وی جو ایک مخصوص طبقے میں شہرت رکھتا ہے. جب اُسکا اپنا نیوز چینل بھی نہیں تھا، تب ہم کا فلم ریلیز کرنا خُود کُشی سے کم نہیں تھا۔ بن روئے کی ناکامی کی بڑی وجہ بھی کم پبلسٹی بنی۔

چونکہ فلم ایک یونیورسل پراڈکٹ ہے اُسکی پبلسٹی بھی یونیورسل رائج طریقے سے ہونی چاہیے، فلم کا فوٹو سیٹ آویزاں ہونا چاہیے، تمام نیوز چینلز فوٹو سیٹس پر آئیں، فلم کی شوٹنگ کے دوران بھی گاہے بگاہے نیوز چینلز کو بُلا کر کاسٹ سے مُتعارف کروایا جائے۔ اس طرح آنیوالی فلم کے مُتعلق ہر حلقہ احباب سے تعلق رکھنے والا آگاہ ہو گا، شہر کے گُنجان علاقوں میں فلم کے پوسٹرز لگائے جائیں، فلم کے بڑے بڑے بل بورڈ ز لگائے جائیں،

فلم کا ٹریلر تمام نیوز اور اینٹرٹینمینٹ چینلز پر چلایا جائے، تاکہ اُسکی پہنچ کراچی سے خیبر تک ہر فلم بین تک پہنچے، اس سے ناں صرف روٹھا فلم بین فلم دیکھنے آئیگا بلکہ اپنے ساتھ نئے فلم بین بھی لائیگا،فلم کے فری پریمیئر پر پابندی لگائی جائے، پریمیئر بھی لوگ ٹکٹ خرید کر دیکھیں۔تمام ریڈیو ایف ایم چینلز پر بھی فلم کی پروموشن ہو، آرٹسٹسوں کی بائیٹس کو شامل کیا جائے۔چینلز کو چاہیے کے اس مُقابلے کی دوڑ سے باہر نکلیں اور خُدا کیلیے پاکستانی فلم کو اس بھنور سے نکالنے میں مدد کریں جو آپکی ذاتی انا کی بھینٹ چڑھ رہی،پاکستان کے میوزک اور اینٹرٹینمینٹ چینلز کو بھی چاہیے کے وہ فلموں اور فلموں کے میوزک پر پروگرام کریں اور زیادہ سے زیادہ آن ایئر کریں تاکہ لوگوں میں فلم دیکھنے کے رُجحان کو بڑھایا جا سکے۔(میڈیا بائٹس)۔۔

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں