سپریم کورٹ میں میڈیا ریٹنگ کیس۔۔۔مسابقتی کمیشن کو نوٹس جاری کردیاگیا۔۔اس کے پاس آزادانہ ریٹنگ سے متعلق کوئی مقدمہ ہے تو تفصیل فراہم کی جائے۔۔چیف جسٹس کا حکم۔۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پی بی اے اور میڈیا لاجک کو اجارہ داری قائم نہیں کرنے دیں گے۔۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نیوز نصراللہ ملک کا کہنا تھا کہ ۔۔پی بی اے اجارہ داری کا گھر ہے جس میں تمام ٹی وی چینلز کی نمائندگی نہیں۔۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آزادو شفاف میڈیاریٹنگ کی سماعت ہوئی، اس موقع پر میڈیا کے بڑے نام اور پی بی اے کے سربراہ میاں عامر محمود بھی عدالت نمبر ایک میں موجود تھے۔۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ۔۔میڈیا لاجک پی بی اے کے ساتھ مل کر لوٹتا رہا، ریٹنگ پر اجارہ داری تھی۔۔ میڈیا لاجک جو کرتا رہا، سب پتہ ہے۔۔توہین عدالت کے الزام کا سامنا کرنے والے کو ریٹنگ کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟؟ چیف جسٹس کا استفسار۔۔ان کا مزید کہنا تھا ۔۔من مرضی اب نہیں چلے گی۔۔ اجارہ داری آئین و قانون کے خلاف ہے۔۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چند میڈیا ہاؤسز نے مل کر لابی بنارکھی ہے۔۔ اشتہار کے لئے پی بی اے کی رکنیٹ ضروری ہے۔۔پی بی اے کی رکنیت نہ رکھنے والا چینل کیسے اشتہار حاصل کرے گا؟ چئرمین پی بی اے میاں عامر محمودنے عدالت کو بتایا۔۔پی بی اے اشتہاری کمپنیوں کو رجسٹرڈ کرتی ہے،،،اشتہارات کے لیے پی بی اے کی ممبرشپ والی شرط غلط تھی ختم کرالی گئی،،،چیف جسٹس کا کہنا تھا۔۔میڈیا لاجک کا فرانزک آڈٹ بھی کرائیں گے، میڈیا لاجک کے علاوہ باقی پانچ کمپنیاں بیشک ریٹنگ جاری کریں،،، مقدمے کی سماعت ستائیس ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔۔
ریٹنگ پر اجارہ داری نہیں چلے گی، سپریم کورٹ
Facebook Comments