تحریر؛ میاں زاہد اسلام انجم
میڈیا کسی بھی معاشرے کی آنکھ اور زبان ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف عوام کو معلومات فراہم کرتا ہے بلکہ ان کی رائے سازی، سیاسی شعور، اور سماجی تبدیلیوں میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی معاشرے میں آزادیٔ اظہار کو دبایا گیا، وہاں جبر اور ناانصافی نے جنم لیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ، حکومتیں میڈیا کو کنٹرول کرنے، ضابطہ بندی کرنے اور اس کی آزادی کو محدود کرنے کے لیے مختلف قوانین متعارف کرواتی رہی ہیں۔ آج ہم میڈیا کے قوانین کا ماضی، حال اور مستقبل کے تناظر میں جائزہ لیں گے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ میڈیا کے حقوق اور ذمہ داریاں کس حد تک تبدیل ہو رہی ہیں۔
■ ماضی: میڈیا پر کنٹرول اور اس کی آزادی کی جدوجہد
تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ میڈیا پر کنٹرول اور اس کی آزادی کے درمیان ایک مسلسل کشمکش رہی ہے۔
✔ قبل از جدید دور:
ابتدائی دور میں میڈیا کا تصور زبانی روایات، مخطوطات، اور خطوط تک محدود تھا۔ بادشاہوں اور مذہبی پیشواؤں کے دور میں اظہارِ رائے کی سخت بندشیں عائد کی جاتی تھیں، اور کوئی بھی اختلافی رائے رکھنے والے افراد کو سنگین سزاؤں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
✔ پرنٹنگ پریس کا انقلاب:
15ویں صدی میں گٹن برگ کی پرنٹنگ پریس نے میڈیا کی دنیا میں انقلاب برپا کیا۔ کتابوں، اخبارات اور جرائد کی اشاعت ممکن ہوئی، جس کے نتیجے میں آزادیٔ اظہار کو فروغ ملا۔ تاہم، مختلف حکومتوں نے اس پر قدغن لگانے کے لیے سنسرشپ کے قوانین متعارف کروائے۔
✔ 20ویں صدی: میڈیا کی ترقی اور پابندیاں
20ویں صدی میں ریڈیو، ٹیلی ویژن اور اخبارات نے میڈیا کے دائرے کو وسیع کر دیا۔ جنگ عظیم دوم کے دوران اور بعد ازاں سرد جنگ کے زمانے میں مختلف ممالک میں میڈیا کو کنٹرول کرنے کے قوانین متعارف کروائے گئے۔
➤ فاشسٹ اور کمیونسٹ ریاستوں میں میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کی گئیں۔
➤ جمہوری ممالک میں آزادیٔ صحافت کو تحفظ دیا گیا لیکن بعض مواقع پر جنگ اور قومی سلامتی کے نام پر سنسرشپ عائد کی گئی۔
➤ پاکستان میں بھی مختلف ادوار میں میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے قوانین نافذ کیے گئے، جن میں پریس اینڈ پبلیکیشن آرڈیننس 1963 اور پیکا ایکٹ 2016 شامل ہیں۔
◆ حال: میڈیا، ڈیجیٹل انقلاب، اور سنسرشپ
✔ ڈیجیٹل میڈیا اور آزادیٔ اظہار
سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز نے عام شہریوں کو اپنی آواز بلند کرنے کا موقع دیا ہے، لیکن کئی حکومتیں اسے ایک چیلنج کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔
✔ میڈیا ریگولیشن کے نئے قوانین
➤ مختلف ممالک میں ڈیجیٹل میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت قوانین متعارف کروائے جا رہے ہیں۔
➤پاکستان میں حال ہی میںپیکا ایکٹ ترمیمی بل دوہزار پچیس متعارف کیا گیا ہے، جو سوشل میڈیا کے مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک نیا ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرتا ہے۔
➤ بھارت میں بھی آئی ٹی رولز 2021 کے تحت حکومت کو سوشل میڈیا کمپنیوں پر مزید کنٹرول دیا گیا ہے۔
✔ صحافیوں اور آزادیٔ صحافت پر حملے
کئی ممالک میں صحافیوں پر حملے اور دھمکیوں میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ میڈیا کی آزادی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
✔ جعلی خبریں اور پروپیگنڈا
میڈیا کی آزادی کے ساتھ ساتھ جعلی خبروں (فیک نیوز) اور پروپیگنڈا کا پھیلاؤ بھی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے، جسے کنٹرول کرنے کے لیے بھی قوانین بنائے جا رہے ہیں۔
◉ مستقبل: میڈیا کا ممکنہ ارتقاء اور قانونی چیلنجز
✔ مصنوعی ذہانت اور میڈیا
➤ مصنوعی ذہانت (AI) اور آٹومیشن میڈیا کی رپورٹنگ اور خبروں کی تیاری میں نمایاں کردار ادا کرے گی۔
➤ روبوٹس اور الگورتھمز کے ذریعے خودکار طریقے سے خبریں لکھنے اور پھیلانے کا رجحان بڑھے گا۔
✔ ورچوئل اور آگمینٹڈ رئیلٹی
➤ ورچوئل اور آگمینٹڈ رئیلٹی کی ٹیکنالوجیز خبروں اور میڈیا کے پیشکش کے انداز کو تبدیل کر دیں گی۔
✔ نئی قانونی اصلاحات
➤ مستقبل میں مزید سخت میڈیا قوانین متعارف کروائے جا سکتے ہیں، جن میں ڈیجیٹل حقوق، پرائیویسی پروٹیکشن، اور سوشل میڈیا ریگولیشن شامل ہوں گے۔
➤ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں ممکنہ طور پر ایسے قوانین کی نگرانی میں مزید کردار ادا کریں گی تاکہ میڈیا کی آزادی اور اس کے دائرہ کار میں توازن برقرار رکھا جا سکے۔
✔ عوامی مزاحمت اور آزادی کی جدوجہد
➤ میڈیا کی آزادی کے لیے عالمی سطح پر سول سوسائٹی، صحافی تنظیمیں، اور انسانی حقوق کے ادارے متحرک رہیں گے۔
➤ آزادیٔ اظہار کے لیے نئے پلیٹ فارمز اور ٹیکنالوجیز ابھریں گی، جو حکومتی کنٹرول کے خلاف عوامی مزاحمت کا حصہ بنیں گی۔
▲ اختتامیہ
میڈیا قوانین کا سفر ایک ارتقائی عمل رہا ہے جو مختلف ادوار میں مختلف شکلوں میں سامنے آیا ہے۔ ماضی میں بادشاہوں اور حکمرانوں نے میڈیا کو کنٹرول کیا، حال میں سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی بدولت میڈیا کی آزادی اور اس پر حکومتی قدغنوں کے درمیان کشمکش جاری ہے، اور مستقبل میں مزید قانونی پیچیدگیوں اور تکنیکی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
میڈیا کی آزادی اور اس کے ضابطہ بندی کے درمیان ایک توازن پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ معلومات کی درستگی، قومی سلامتی، اور شہری آزادیوں کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھی جا سکے۔ آزادیٔ اظہار کو دبانے کے بجائے، حکومتوں کو چاہیے کہ وہ میڈیا کو ذمہ دار بنانے کے لیے مثبت اصلاحات متعارف کروائیں، تاکہ صحافت اور آزادیٔ رائے ایک صحت مند معاشرے کی تشکیل میں معاون ثابت ہوں۔( میاں زاہد اسلام انجم)۔۔