تحریر: سید بدرسعید
مشرف دور میں نجی چینلز کے سیلاب کے ساتھ ہی میڈیا طاقت کا مرکز بن گیا تھا ۔ یہ طاقت اس قدر تھی کہ میڈیا حکومتیں بنانے اور گرانے میں اہم کردار ادا کرنے لگا تھا ۔۔وکلا تحریک نے البتہ حقیقی طاقتوں کو چوکنا کر دیا کیونکہ اس وقت میڈیا نے طاقت کا جو مظاہرہ کیا وہ بہت سو کے لیے خطرے کی علامت تھا کہ گیم اب ہاتھ سے نکلتی جاتی ہے۔ وکلا تحریک کے بعد فیصلہ ہوا کہ اب میڈیا کو اپنی اصل جگہ واپس لانا بہت ضروری ہے کیونکہ یہ وہ ہاتھی ہے جو پلٹ کر اپنے لشکر کو بھی روند سکتا ہے ۔ اس کے بعد اصل گیم شروع ہوئی۔ صحافی مالکان کا کلچر ختم کر کے کاروباری مالکان کے آگے بڑھایا گیا ۔ ایسے افراد کو لائسنس ملے جو بات مان سکتے تھے ۔ سینئرز کو ہٹا کر کم تنخواہ پر لوگ رکھے جانے لگے ، اہم پوسٹوں پر ایسے لوگ لائے گئے جو بنیادی طور پر صحافی نہیں تھے ، خاص لوگوں کو غیر فطری تنخواہوں پر رکھا گیا اور ان کے پیکج کی خوب تشہیر بھی کی گئی ۔ نیوز پروگرام کو پیچھے ہٹا کر ہنسنے اور مذاق کرنے والے پروگرامز کو آگے بڑھایا گیا ۔کئی جگہ ایچ آر ، ڈائریکٹرز ، بیورو ، کنٹرولر جیسے اہم عہدے بھی کنٹرول کئے گئے ۔ پھر اگلے فیز میں لوگ تھوک کے حساب سے نکالے گئے ، بڑے شہروں میں موجود صحافی سمجھ چکے ہیں کہ اب ان سے طاقت واپس لے لی گئی ہے ، اب ان کی اکثریت عزت بچا رہی ہے لیکن کل ایک کلپ دیکھ کر انداز ہوا کہ دیگر اضلاع اور چھوٹے شہروں کے صحافی کو ابھی تک اندازہ نہیں ہوا کہ میڈیا اب پہلے جیسا نہیں رہا (سید بدر سعید )