جیو نیوز کے سینئر اینکر پرسن حامد میر اور سینئر تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کا معاملہ تشویشناک ہوتا جارہا ہے۔ سینئر اینکر پرسن حامد میر کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر انسانی حقوق،صحافیوں اور میڈیا حقوق کی تنظیمیں سب اس بات پر متفق ہیں کہ میر شکیل الرحمٰن کو نیب نے گرفتار نہیں کیا بلکہ حکومت نے کیا ہے۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے یہ معاملہ تشویشناک ہوتا جارہا ہے۔ میر جاوید رحمٰن بیمار ہوئے عدالتوں میں کہا گیا کہ میر شکیل کو ان کے بھائی کی مزاج پرسی کی اجازت دی جائے لیکن اجازت نہ ملی اور ان کا انتقال ہوگیا، میر جاوید کے انتقال کے بعد حکومت اور پالیسی ساز لوگوں کو انسانی اور اخلاقی بنیادوں پر میر شکیل الرحمن کو رہا کرنے کا حکم دے دینا چاہئے کیوں کہ اب وہ بہت بڑے سانحہ سے گزرے ہیںجبکہ میر شکیل الرحمن خود آٹھ نو بیماریوں کا شکار ہیں جس کی وجہ سے وہ بھاری مقدار میں ادویات کا استعمال کرتے ہیں، ان کی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی، وہ چاہتے تو پاکستان سے باہر رہ سکتے تھے لیکن وہ پاکستان واپس آئے جب بھی نیب نے بلایا وہ نیب کے پاس گئے۔ نیب کے پاس اب کوئی جواز نہیں کہ انہیں اپنے پاس رکھے، نیب پاکستان کا امیج خراب نہ کرے، پوری دنیا میں آپ نے یہ تاثر دے دیا ہے کہ پاکستان کا جو میڈیا ہے وہ پابند ہے۔ سینئر تجزیہ کار انصار عباسی کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے میر شکیل الرحمن کو گرفتار کیا آپ نیب کے قانون کو پڑھیں ان کے ایس او پیز پڑھیں اور جب نیب کے چیئرمین آئے تھے تو انہوں نے اپنے پہلے ایس او پیز بنائے تھے اور ایشو کئے تھے اس میں بھی یہ لکھا تھا کہ کبھی بھی شکایت کی تصدیق کے مرحلے پر ہم جس کے خلاف شکایت ہوگی اسے اپروچ بھی نہیں کریں گے یہ صرف آپ خود سے پہلے شکایت کی تصدیق کریں گے اس کے بعد انکوائری پر اپروچ کریں گے تو میر شکیل کے کیس میں سمجھ نہیں آتا نیب پر یا چیئرمین نیب پر کیا دباؤ تھا۔ جس بھونڈے انداز میں نیب نے پکڑا ہے اس سے پہلے کسی کو نہیں پکڑا ہوگا۔
میڈیا پابند ہے، حامد میر
Facebook Comments