انسٹی ٹیوٹ آف انٹر نیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے منفی ہتھکنڈ ے آزادی صحافت پرقدغن ہیں ، آئین کے تحت آزادی صحافت کو سلب نہیں کیا جاسکتا ، آمریتوں اور جمہوری ادوار میں بھی پاکستانی میڈیا مختلف پابندیوں کا شکار رہا ہے اور کبھی ایسا دور نہیں آیا جب میڈیا آزادی سے سانس لے رہا ہو۔۔آئی آئی آر ایم آر کا اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس چیئرمین محمد مہدی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران سہیل وڑائچ، ذوالقرنین طاہر، شہزادہ عرفان احمد، جاوید فاروقی اور دیگر نے شرکت کی۔۔اجلاس میں غیر ملکی ممبران سٹیون ایمون ( نیو یارک)،اسد چوہدری ( واشنگٹن)،علی مہدی( فرانس)،حسن مہدی ( جرمنی) ،ڈِگڈیوارن ( آسٹریلیا)،خالد جراح(انگلینڈ ) اور جوزے مینوئل ( پرتگال) بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حالات میں مضبوط اتحاد نا گزیر ہے اور اس کے بغیر بیرونی اور اندرونی طاقتیں جوصحافت کی آزادی اور حقوق کو دبانا چاہتی ہیں انہیں شکست نہیں دی جا سکتی ،صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور آئین کے تحت آزادی صحافت کو سلب نہیں کیا جا سکتا ۔اس موقع پر مشترکہ قرارداد بھی منظور کی گئی جس کے متن میں بشمول جنگ ، ڈان میڈیا گروپ اور دیگر میڈیا ہائوسز پر پابندیوں اور انہیں درپیش مشکلات کی شدید مذمت کی گئی۔۔قرارداد میں جنگ اور جیو کے ایڈیٹر کے خلاف34 سال پہلے اراضی خریداری کیس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا گیاکہ یہ کیس نیب کے میرٹ پر سوالیہ نشان ہے ، یہ نیب کا ڈس کریڈٹ ہے کہ اس نے ہمیشہ ان لوگوں کے خلاف ایکشن لیا ہے جنہوں نے حکومت پر تنقید اور حکومتی پالیسیوں میں موجود سقم کی نشاندہی اور اصلاح کیلئے تصحیح کرنے کی کوشش کی۔۔ قرارداد میں مسلم لیگ (ن) ، جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی کی عدالت سے رجوع کرنے کے فیصلے کو سراہا گیا اور اس کی تائید کی گئی۔۔ قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان میں آمریتوں اور جمہوری ادوار میں بھی پاکستانی میڈیا آزادی کے حوالے سے مختلف پابندیوں کا شکار رہا ہے اور کبھی ایسا دور نہیں آیا جب میڈیا آزادی سے سانس لے رہا ہو۔۔ قرارداد میں کہا گیا کہ آزاد میڈیا کرپشن کے خلاف ،جمہوریت ، گڈ گورننس ، انسانی حقوق کے حوالے سے معاشرے میں نکھار لاتا ہے اور اس کے بغیر شفافیت اور احتساب کے معیار کو پورا نہیں کیا جا سکتا، آج بھی آزادی صحافت کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں، پابندیاں، نیوز چینلز کی بندش ، کیسز ،تھریٹس اور لا پتہ کرنے جیسے حربے استعمال کئے جاتے ہیں تاکہ میڈیا کو کنٹرول کیا جا سکے۔۔قرارداد کے مطابق ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس2019ء میں پاکستان آزادی صحافت میں 142ویں نمبر پر ہے جبکہ رپورٹرز ود آئوٹ باڈرز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آزادی صحافت شدید خطرے میں ہے۔۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ میڈیا کیلئے قواعد و ضوابط کے لئے بغیر کسی تعصب اور ذاتی ایجنڈے کے ماڈل لائنز کے تحت تبدیلیاں ہونی چاہئیں اور اس میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت شامل ہونی چاہیے۔قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ میڈیا کے لوگ اپنی صلاحیتوں میں نکھار لانے کے لئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں جس سے مارکیٹ میں ان کی اہمیت بر قرار رہے۔
میڈیا مختلف پابندیوں کا شکار ہے، آئی آئی آر ایم آر۔۔
Facebook Comments