تحریر: شبانہ سید
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی وڈیو نظر سے گذری۔ نہایت غصے میں میڈیا سے مخاطب خاتون کا شکوہ تھا کہ انہیں اپنی دلچسپی کا کچھ بھی مواد میڈیا پر دیکھنے کو نہیں ملتا۔ یہاں تک کہ وہ اب مجبورا نیٹ فلیکس پر تفریح تلاش کرتی ہیں۔خاتون کا یہ بھی کہنا تھا کہ میڈیا کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ زبردستی کا مواد ناظرین پر مسلط کرے۔نیوز کے ساتھ خاتون نے ڈراموں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ کچھ بھی کہیں ، خاتون کی بات دل کو لگی۔ آج بھی ایسے لوگ ہیں جنہیں پی ٹی وی کے سنہری دور کے ڈرامے یاد ہیں۔ایسے بھی ہیں جنہیں سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں ،وہ صرف ہلکی پھلکی تفریح چاہتے ہیں۔ مجھ جیسے کئی میڈیا پروفیشنلز ہوں گے جو کام کرنا چاہتے ہیں ، لیکن لائیو ٹرانسمیشن کا ایسا بازار گرم ہے کہ کچھ اچھا ، کچھ ہٹ کے کرنے کا ٹائم ہی نہیں ملتا۔ پورا میڈیا بریکنگ کے لال ڈبوں میں گھوم رہا ہے۔ بس۔۔ انہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر نیوز چینل لانچ کرنے کا سوچا۔ اٹھارہ سال فیلڈ میں کام کرنے کے بعد اور دس سال تک میڈیا کے طالب علموں کو ٹریننگ دینے کے بعد میڈیا مائنڈز نے اس فیلڈ کی پوری حروف تہجی نہ سہی ، الف ب ضرور سیکھ لی ہے۔اور ساتھ میں اپنے ہی ادارے کے تربیت یافتہ پرجوش نوجوانوں کا ساتھ ہو تو منزل مل ہی جاتی ہے۔ میڈیا مائنڈز کو ٹریننگ اکیڈمی ، پروڈکشن ہاؤس اور ایڈورٹائزنگ سے ایک اور قدم آگے بڑھاکر چینل بنانے کی کچھ اور بھی وجوہات ہیں۔
پہلی بات یہ کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد میڈیا کے طالب علموں کی کھیپ تیار ہورہی ہے، لیکن ان کو کھپائیں گے کہاں؟
میڈیا مائنڈز سے تربیت لینے والے بہت سے اسٹوڈنٹس پاکستان اور پاکستان سے باہر فیلڈ میں جگہ بنا چکے۔لیکن بہت سے ایسے طلباء بھی ہیں جو میڈیا کا شوق تو رکھتے ہیں لیکن اب بھی کسی چینل کا حصہ نہیں بن سکے۔نوکری کسی اور فیلڈ میں کرتے ہیں لیکن دل میں کچھ الگ کرنے کا پیشن اب بھی ہے۔ ان سب کو میڈیا مائنڈز ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
آج تیزی سے بدلتی دنیا میں سوشل میڈیا سرپٹ بھاگ رہا ہے، اس کو مناسب رفتار دینے کے لیے کانٹینٹ پر کام کرنا ہوگا۔ ہر کھانسی اور چھینک کی آواز سوشل میڈیا پر ڈالنے کے لیے نہیں ہوتی۔ یہاں بھی وہی ذمہ داری دکھانا ہوگی جو ٹی وی اور ریڈیو پر ضروری ہے۔ میڈیا مائنڈز ان اخلاقی قوانین کا خیال رکھتے ہوئے ایک اچھا ، تفریحی اور معلوماتی مواد دکھانے کی پوری کوشش کرے گا
چوں کہ میرا تعلق میڈیا سے ہے اس لیے اکثر لوگوں کو مجھ سے کافی امیدیں رہتی ہیں ۔ کوئی اپنی آواز میڈیا تک پہنچانے کے لیے تو کوئی اپنا ٹیلنٹ دنیا کو دکھانے کے لیے مجھ سے رابطہ کرتا ہے۔ میں حتی الامکان ان افراد کو مطلوبہ ڈپارٹمنٹ تک ڈائرکٹ کردیتی ہوں۔ لیکن میں سو فیصد اس بات کو یقینی نہیں بناسکتی تھی کہ ان کی بات اسکرین پر بھی آئے۔ کیوں کہ میں پروڈیوسر ہوں، رپورٹر نہیں۔ کئی مواقع ایسے بھی آئے جب کچھ سوشل ایونٹس کی کوریج کے لیے خود کو بہت بے بس محسوس کیا۔ رپورٹر کے طور پر جاسکتی تھی لکھ سکتی تھی پیکج پروڈیوس کرسکتی تھی ، لیکن نوکری کے اوقات نے اجازت نہیں دی۔ ایونٹ کور کر بھی لیتی تو کہاں چلاتی؟ کئی بار میری درخواست پر کوریجز ہوئیں بھی لیکن فطرت میں بار بار کسی سے درخواست کرنا شامل نہیں ، اس لیے انسانیت کے کاموں کے لیے کچھ خاص کام نہیں ہوسکا۔ اب میڈیا مائنڈز کے پلیٹ فارم سے انشاءاللہ ٹیلنٹ بھی سامنے آئے گا اور ضروری ایونٹس کو بھی فل کوریج ملے گی۔ جہاں تک بات ہے چینل کے کانٹینٹ کی۔ میڈیا مائنڈز کی پوری کوشش ہوگی کہ اس پلیٹ فارم سے جو بھی بات نکلے وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ نشر ہو۔ مواد چاہے کم سہی لیکن معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔ سیاست میں کیا ہورہا ہے؟ پل پل کی خبر ٹی وی پر نشر ہورہی ہے۔ میڈیا مائنڈز ایسا مواد دکھانے کی کوشش کرے گا کہ جب کوئی اس پیج پر آئے تو اسے اپنی دلچسپی کا کوئی نہ کوئی مواد ضرور ملے۔اس مقصد کے لیے میڈیا مائنڈز نے دن رات ایک کرکے پروگرامنگ شیڈول بنایا ہے۔ کوشش ہوگی روز مرہ کی ہلکی پھلکی ایز لائیو کوریج ہوتی رہے۔جس کے لیے میڈیا مائنڈز کے تربیت یافتہ طالب علم بالکل تیار ہیں۔ کیوں کہ وہ دوران تربیت کسی پروفیشنل رپورٹر کی طرح موسم کی سختیوں اور مہنگائی کے طوفان میں خبریں دے چکے ہیں۔ بہت سے تفریحی ایونٹس کور کرچکے ہیں۔ میڈیا مائنڈز کے پلیٹ فارم سے ہی مختلف چینلز میں انٹرن شپ اور نوکری بھی کر چکے ہیں۔اس لیے ان نوجوانوں سے میڈیا مائنڈز کی اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔
لائیو کوریج کے ساتھ نیوز، اینٹرٹینمنٹ ، کھیل، موسم، دنیا بھر کے معاملات اور چہروں پر مسکراہٹیں لانے والی عجب خبریں ، مختلف فیلڈز کے حوالے سے نوجوانوں کے لیے کیرئیر گائیڈنس، مختلف شہروں کے کھابوں کی ویکلی رپورٹس، کسی پرسنالٹی سے دل کی باتیں یا شاعری کی دنیا ، چٹخارے دار کھانوں کی ترکیبیں بھی اور آڈیو بکس بھی۔ یہی نہیں ، میڈیا مائنڈز سمندر پار پاکستانیوں کی آواز بھی بنے گا۔ جو وطن سے ہزاروں میل دور رہتے ہیں ، لیکن اس مٹی سے بہت محبت کرتے ہیں۔
میڈیا مائنڈز سوشل میڈیا پر صرف ٹی وی ہی نہیں دکھائے گا بلکہ ریڈیو بھی سنائے گا۔ جس پر مختلف اوقات میں میڈیا مائنڈز کے آر جے آپ کے لیے کوالٹی شوز لے کر آئیں گے اور سننے والوں کی بوریت دور بھگائیں گے۔ بس یوں سمجھ لیجئے ہمیشہ کی طرح ایک چھوٹے سے پلیٹ فارم سے کچھ بڑا کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سب کچھ ایک ساتھ ہوگا ، لیکن انشاء اللہ ہوگا ضرور۔ ہمارا تو یہ بھی خواب ہے کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جب میڈیا مائنڈز کی ہیڈ لائنز اسپانسر کے ساتھ آن ائیر ہوں گی اور اس کے مختلف سیگمنٹ بھی اپنے مضبوط کانٹینٹ کی وجہ سے اسپانسرڈ ہوں گے۔ کہتے ہیں خواب دیکھنا چاہیے ۔۔ خواب کے پیسے تھوڑی لگتے ہیں۔(شبانہ سید ۔ پراجیکٹ ہیڈ میڈیا مائنڈز)