تحریر: جاوید صدیقی۔۔
میڈیا انڈسٹریز کی غلیظ شخصیات جنکا نہ ضمیر ھے نہ شرم وہ ہوس دولت کی خاطر ایک جانب بلیک میلنگ تو دوسری جانب لوٹنے گھسوٹنے میں کوئی حد نہیں چھوڑتے، یہ چند ایک صحافی و اینکرز الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا میں فصاحت و بلاغت اور منافقت کے کمال درجہ اداکاری سے واقف ہیں ان میں مرد و زن میڈیا انڈسٹری اور خاص کر صحافتی دنیا سے تعلق رکھنے والے اور والیاں جنہیں روزانہ کی بنیاد پر مختلف چینلز اور ذاتی یوٹیوب چینلز پر پاکستانی دیکھتے چلے آرھے ہیں۔ ان صحافتی برادری میں کچھ صحافی تو کچھ اینکرز اور کچھ خودساختہ رپورٹرز نے اس انڈسٹری اور صحافت کو اپنی غلاظت اور سیاست سے بھر دیا ھے جوکہ اب ایک مضبوط اور طاقتور مافیاء کی صورت اختیار کرچکا ھے۔ اس مافیاء میں قلیل تعداد یعنی چند ایک تنظیمی رہنماء بھی شامل ہیں۔ یہ چھوٹا سا طبقہ پورے میڈیا انڈسٹری اور صحافتی حلقہ کو اپنے پنجوں میں جکڑے ہوئے ھے۔ ریاست پاکستان حکومت پاکستان اور جسٹس صاحبان کی توجہ اور اقدام انکے خلاف ناگزیر بن چکا ھے کیونکہ ان چند اشخاص کی وجہ سے پوری دنیا بھر میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی ہرزہ سرائی ہورہی ھے اور بدنامی و ذلت سے دوچار بھی۔ ایسے صحافی و اینکرز جو ذاتی مفادات کی خاطر ملک کی بدنامی اور بلیک میلنگ کا باعث بن رھے ہیں ہنگامی بنیادوں پر ان سب کے خلاف بناء تفریق و تعلقات و دوستی و مفادات کے سخت ترین احتساب کیا جانا چاہئے اور بین الاقوامی آڈٹ کمپنیوں سے ان سب کے بینک اکاؤنٹس سمیت جائیداد و املاک کا شفاف ماہرانہ انداز سے ٹیم کے ذریعے آڈٹ کرایا جائے تاکہ حقائق عوام کے سامنے آسکیں۔ پوری تحقیق و شواہد کے بعد جرم ثابت ہونے پر انہیں اور انکے سہولت کاروں کو غدار وطن قرار دیدیا جائے۔ آئین کے مطابق غدار کی سزا سے گزارا جائے تاکہ دوسروں کیلئے عبرت کا نشان بن سکیں۔ وفاق و صوبائی سطح پر میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی فلاح و بہود اور جائز ضروریات کو پورا کرنے کیلئے جو سالانہ بنیاد پر برسوں سے مالی امداد قومی خذانے یعنی عوام کے ٹیکس سے جمع کی گئی قومی دولت کو انہیں دیجاتی رہی ہیں انکا سالانہ آڈٹ اور رپورٹ بھی شائع کرنے کی شرط عائد کی جائے۔ کئی بیروزگار اور مالی شدید حالت سے متاثر صحافیوں کی تنگدستی کے سبب اموات کے ذمہدار بھی انہیں ٹھرایا جائے اور انکی بدنیتی اور خیانت کو بھی عوام کے سامنے آشکار کیا جائے کیونکہ یہ حکومت اور نجی طبقوں سے کڑوروں روپے وصول کرتے ہیں مگر مثبت کردار ادا کرتے نظر نہیں آتے اسی وجہ سے متاثر صحافیوں کی حالت بہتر بدلتی نظر نہیں آتی۔ یاد رھے کہ یہ بہت قلیل لوگوں پر مشتمل گروہ طبقہ ھے جو مافیاء کی شکل اختیار کرچکا ھے۔ اس مافیاء کا خاتمہ ناگزیر ھوچکا ھے اس مافیاء کا خاتمہ اس کا احتساب اور آڈٹ کے ذریعہ ہی ممکن ھوسکتا ھے۔(جاوید صدیقی)۔۔