معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے میڈیا کو ریاست کا باقاعدہ ستون تسلیم کیا ہے، میڈیا دیگرستونوں کے احتساب کے ساتھ ساتھ خود احتسابی کے عمل کو بھی موثر بنائے، میڈیا کو دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق لانے کیلئے استعداد کار میں اضافہ نا گزیر ہے، انفارمیشن سروسز اکیڈمی ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں ماس کمیونیکیشن کے زیرتعلیم طلبہ کو اپنے پلیٹ فارم سے قومی سلامتی کے تحفظ کے اقدامات سے منسلک کرے۔ وہ جمعہ کو انفارمیشن سروسز اکیڈمی میں دو روزہ میڈیا ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ اس موقع پر سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات زاہدہ پروین، پی آئی او رائے طاہر حسن، انفارمیشن گروپ کے سینئر افسر ظہور برلاس بھی موجود تھے۔ ورکشاپ میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان کے انفارمیشن افسران، میڈیا ہائوسز کے نمائندوں نے حصہ لیا۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ دور جدید میں میڈیا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، میڈیا لمحہ بہ لمحہ اہم خبریں نشر کرتا ہے۔ پاکستان میں نجی ٹی وی چینلز کی تعداد خطے کے دیگر ملکوں سے کافی زیادہ ہے۔ پیمرا ٹی وی چینلز کو ریگولیٹ کرنے کیلئے تشکیل دیا گیا، موجودہ دور سوشل میڈیا کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ ذرائع ابلاغ کے طلبہ کو انفارمیشن سروس اکیڈمی میں مدعو کیاجائے اور قومی سلامتی کی حساسیت سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریٹنگ کیلئے چینلز اہم معاملات میں قیاس آرائی اور مبالغہ آرائی کا سہارا لیتے ہیں ان معاملات پر ذمہ دارانہ کردار ناگریز ہے اس کے ساتھ ساتھ میڈیا میں ریٹنگ کے کلچر کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن سروسز اکیڈمی کی ری سٹرکچرنگ اور یہاں پر باقاعدہ تربیتی پروگرامات کے لئے آئندہ مالی سال 2020-21 میں فنڈز مختص کئے جائیں گے، انفارمیشن سروسز اکیڈمی صرف انفارمیشن گروپ کے افسران کے تربیتی کورس کیلئے نہیں ہونی چاہئے بلکہ تمام یونیورسٹیوں کے شعبہ ماس کمیونیکشن کے ساتھ ملکر ماس کمیونیکشن کے زیر تعلیم طلباء کو بھی تربیت فراہم کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اخبارات ،ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیں اور مشاورت بھی کرتے ہیں۔
میڈیا میں ریٹنگ کلچر کی حوصلہ شکنی لازمی۔۔
Facebook Comments