تحریر: سید بدرسعید۔۔
میڈیا مینجمنٹ کا ایک اصول یہ بھی ہے کہ اگر کوئی معاملہ ٹھپ کرنا ہو اور آپ کے پاس اپنے دفاع میں مناسب جواب بھی نہ ہو تو پھر دو کام کریں ،
ایک یہ کہ کوئی ایسا کام کروا دیں یا کر جائیں جس کا تعلق آپ سے نہ جڑا ہو لیکن وہ اتنا ڈسکس ہو جائے کہ آپ والا ایشو دب جائے یا پھر مکمل خاموشی اختیار کر لیں اور کسی قسم کا ردعمل نہ دیں ۔ لوگ دو تین دن میں خود ہی کسی نئے موضوع کی طرف چلے جائیں گے ۔ کسی ایشو پر مسلسل ردعمل ، ادھورے جواب یا انتقامی کاروائی اسے مسلسل موضوع بحث بنائے رکھتی ہے اور معاملہ دیر تک ڈسکس ہوتا رہتا ہے ۔
ماضی میں سیانے اصل معاملات دبانے کے لئے یہ تکنیک استعمال کرتے رہتے تھے ۔ کبھی پارلیمنٹ میں کسی کو “واشل ” کہہ دیا اور ایک ہفتے تک عوامی رجحانات دکھ کر ہنستے رہے ، وہ معاملہ تھما تو کسی کو ” ٹریکٹر ٹرالی ” کہہ دیا ۔ ایک ہفتہ پھر نکل گیا ۔ اس کے بعد کوئی اور جملہ کس دیا اور ایسی لایعنی بحث شروع کروا دی جس کا حاصل مقصود کچھ نہیں ہوتا بس اصل معاملات دبے رہتے ہیں ۔
اچھا میڈیا مینجر اپنے باس کو ہمیشہ اچھا مشورہ دیتا ہے اور سمجھدار باس میڈیا اور سوشل میڈیا کے حوالے سے اپنی رائے تھوپنے کی بجائے اپنے میڈیا مینجر یا میڈیا ہینڈلر کی رائے کو اہمیت دیتا ہے (سید بدر سعید)