firdous ashiq awan ke samne sahafion ka ahtejaaj

میڈیا مالکان نے وفاقی اشتہاری پالیسی مسترد کردی۔۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نےکہاہےکہ مجوزہ ایڈورٹائزمنٹ پالیسی حتمی نہیں، اسےاے پی این ایس اور دیگر اسٹیک ہولڈرزکی مشاورت سے حتمی شکل دی جائے گی انہوں نے فوری طور پر مجوزہ پالیسی کیلئے اسٹیک ہولڈرز کو ان پٹ دینےکی دعوت دی۔معاون خصوبی وزیر اعظم اے پی این ایس کی ایگزیکٹو کمیٹی سے خطاب کر رہی تھیں،پرنسپل انفارمیشن آفیسر محمد طاہر حسن بھی اس موقع پر موجود تھے،انہوں نےمجوزہ پالیسی کی نمایاں خصوصیات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔صدر اے پی این ایس حمید ہارون نے معاون خصوصی وزیر اعظم کو بتایا کہ مجوزہ پالیسی اخباری صنعت کے تمام طبقات کی اشتہاری آمدنی کو بری طرح متاثر کرے گی،خاص طور پرمیڈیم اور علاقائی پبلی کیشن پر اس کا انتہا ئی برا اثر پڑے گا، انہوں نے کہا کہ اے پی این ایس ایگزیکٹوکمیٹی نے اس پر غور کیا اور اس کی یہ رائے ہے کہ اس پالیسی کو اگرموجودہ شکل میں نافذ کیا گیا تو یہ میڈیا کو کنٹرول کرنے اور پریس کی آزادی کو روکنے کیلئے ایک ہتھیار کے طور استعمال ہوگی۔ مزید براں اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر اخبارات میں کمی آئےگی اور کئی ایک پبلی کیشن بند ہوجائیں گے،حمید ہارون نے معاون خصوصی کو بریف کیا کہ اے پی این ایس نے اس پالیسی کو اچھی طرح جانچا ہےاورتفصیل سے تبادلہ خیال اور مشاہدہ کیا، ایسا لگتا ہے کہ ڈرافٹ پالیسی نے پہلے ہی کارپوریشنوں ،خود مختاراداروں ،محکموں اور وزارتوں کو ا پنی پسند سے میڈیا کے انتخاب کیلئےسپانسر کرنے کے حق سے محروم کر دیا ہے،اس نے پی آئی ڈی کے علاقائی دفاتر کے اختیارات میں بھی کمی کر دی کہ وہ اپنے علاقے کیلئے میڈیاکی سفارش کریں، ایک ایسا دور جو ڈی سینٹرلائزیشن کادور ہے، سینٹر لائزیشن کے ذریعے سےاسلام آباد میں مقیم PID کے چند عہدیداروں کے ہاتھ میں ساری ایڈورٹائزمنٹ دی جا رہی ہے، حتیٰ کہ اشتہاری ایجنسیوں کو بھی اپنے حق سےمحروم کر دیاگیاہے، ایڈورٹائزمنٹ کے حوالے سے وفاقی حکومت کا یہ کردار الارمنگ ہے۔ انہوں نے معاون خصوصی وزیر اعظم کو بتایا کہ اے پی این ایس پالیسی کے بارے میں اپنی تجاویز کو حتمی شکل دے رہی ہے،جوایک ہفتہ کے اندر وزارت اطلاعات کو مہیاکر دیں گے۔سیکرٹری جنرل اے پی این ایس سرمد علی نے نشان دہی کی کہ فیڈرل گورنمنٹ ایڈورٹائز منٹ کے کوانٹم میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے پی این ایس نےآٹھویں ویج بورڈ ایوارڈمیں ملازمین کی تنخواہوں میں 145 فیصد اضافے پر اتفاق کیالیکن سرکاری اشتہارات میں کمی سے اخبارات کی مالی حالت بدترین ہو گئی ہے۔ اس نے پہلے ہی نیوز پیپرز مینجمنٹ کی ادائیگی کرنے کی صلاحیت کو شدید طور پر متاثرکیاہے،نئی پالیسی صورت حال مزید خراب کرے گی۔ انہوں نے مشیر وزیر اعظم سےگزارش کی ایڈورٹائزنگ کوانٹم میں قابل ذکراضافہ کے ساتھ ساتھ سرکاری ایڈورٹائز منٹ ریٹس میں بھی اضافہ کیا جائے، تا کہ اس سے تنخواہوں میں اضافے کو بھی برابر کیاجاسکے۔ انہوں نے حکومت سےسی پی آئی کےمطابق سرکاری اشتہارات کے نرخوں میں اضافے کا بھی مطالبہ کیا جو کئی سال سے نہیں ہوا۔قبل ازیں ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس حمید ہارون کی زیر صدارت ہوا جس میں مجوزہ ایڈورٹائزمنٹ پالیسی پر تفصیل سے غور کیاگیا۔۔

How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں