تحریر: جاوید صدیقی۔۔
ابلاغ عامہ جو آج کل جدید ٹیکنیکی بنیادوں پر استوار ھوچکا ھے اور اب میڈیا انڈسٹری کی شکل اختیار کرچکا ھے۔ تاریخ شاہد ھے کہ خلافت کا دور۔ مملوکیت کا دور اور پھر جمہوریت کا دور تمام ادوار میں ابلاغ عامہ کا اہم موثر کردار رھا ھے۔ ماضی میں بھی ریاستی امور کو سنوارنے نکھارنے اور رعایا یا قوموں میں یکجہتی اتحاد کیلئے ابلاغ اپنا مثبت کردار ادا کرتی رہی ھے۔ زمانہ ماضی میں جنگیں دو انداز سے لڑی جاتی تھی اور یہی سلسلہ تا حال جاری ھے۔ دنیا بھر میں ریاست نے عوامی شعور کو بڑھانے اور بیرونی سائبر حملوں اور غلط جعلی اور گمراہ کن خبروں کی نشاہدہی روک تھام کیلئے ایک مخصوص ادارہ تشکیل دیدیا۔ پاکستان ان ممالک میں سر فہرست ھے جو اس میں کمال مہارت رکھتا ھے۔ یوں تو پاکستان میں عرصہ دراز سے ریاست اس بابت کام کررہا تھا لیکن ریٹائرڈ جنرل و سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے جہاں کئی ادارے ریاست پاکستان اور ملک و قوم کی ترقی و بھلائی کے متعارف کئے وہیں ایک ادارہ انٹر سروسز پبلک ریلیشن یعنی آئی ایس پی آر کو مکمل جدید ٹیکنالوجی کیساتھ نہایت ماہر جفاکش محنتی ہوشیار چاک و چوبند افسران و اہلکاروں کو تعینات کرکے ملک دشمن عناصر کے حملوں کو جہاں ناکام کرتے چلے آرھے ہیں وہیں اندرونِ ملک میں چھپے سہولتکاروں پر گرفت بھی سخت کردی گئی ھے میں ان چند ایک صحافیوں میں سے ھوں جس نے ایک چینل لاؤنچ کیا تھا جس کا نام حق ٹی وی تھا سب تو نہیں مگر اکثر میڈیا مالکان کا مرکز توجہ دولت کمانا اور اپنی سیاہ دولت کو سفید کرنا مقصود ھوتا ھے جیسے میں نے حق ٹی وی کا کہا ھے اس لائسنس کیلئے میں نے ہی ریاستی اہم اداروں کو انٹرویو دیئے تھے لیکن کیا ھوا بہروپیہ منی لانڈر حنیف گلیکسی آزاد گھومتا پھرتا ھے اور اس نے چینل 92 کو لائسنس فروخت کردیا لگتا ھے اس ملک کے ریاستی ادارے سو رھے ہیں پیمرا میں اس قدر کرپشن اور سیاسی دباؤ بڑھ چکا ھے کہ عدل و انصاف کے تقاضوں کا مسل کر رکھ دیا ھو۔ میرا کہنا ھے کہ ریاست کو اپنی لازمی رٹ دکھانی چاہئے اور پیمرا کیساتھ ساتھ میڈیا مالکان اور صحافیوں کو بآور کرانا چاہئے کہ پاکستان کوئی بنانا پیلس نہیں جو چاہئے منہ اٹھا کر اپنی مرضی کرتا رھے۔ یاد رھے کہ کیچڑ میں ایک پتھر ماریں تو کیچڑ سے چھینٹیں اٹھیں گی اور اگر کئی پتھر ایک ساتھ ماریں تو کیچڑ کی چھینٹوں کا انبار لگ جائے گا جو آپ کو مکمل گدلا کردیگا افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ھے کہ ھمارے سیاستدان اور ان کے بیانات کسی کیچڑ سے کم نہیں یہ کیچڑ براہ راست ریاست پر اچھالتے ہیں میڈیا مالکان اور صحافیوں کی ذمہداری ھے کہ ان کے ان کیچڑ کی تشہیر نہ کریں بلکہ ریکارڈنگ کرکے اس کا ریکارڈ صرف عدالتوں کو فراہم کریں تاکہ جسٹس صاحبان کے پاس اگر کوئی کیس کرے تو جسثس صاحبان حقائق سے روشناس کرسکیں۔ پاکستان کو پچھتر سال ھوگئے یہ ملک و قوم ان گندے انڈوں کو کب تک برداشت کرتی رہیگی یہ جب بھی نازل ھوتے ہیں آئین کو ادھوڑنے کیساتھ ساتھ ملک کا دیوالیہ نکال دیتے ہیں درحقیقت یہ معاشی دہشت گردی ھے اور آئین کے تحت یہ سب کے سب مجرم ہیں۔ ان مجرموں کا سہارا میڈیا انڈسٹری اور صحافی برادری دیتے ہیں۔ یہاں نہایت معزرت کیساتھ کہنا پڑتا ھے کہ ریاستِ پاکستان اور پیمرا میڈیا انڈسٹری کے مالکان, بڑے بڑے اینکرز, رپورٹرز اور افسران کا سالانہ بنیاد پر آڈٹ کیوں نہیں کرواتے انہیں احتسابی مراحل سے کیوں آزاد رکھا گیا ھے۔ میڈیا انڈسٹری میں عدم توازن کا پھیلتا سلسلہ کب تھمے گا نان پروفیشنل ازم کی وجہ سے سنگین جرائم ھونے کے معاملات پر سرزش کون کریگا کیا خفیہ ادارے اور پیمرا کے ہاتھ باندھ دیئے گئے ہیں یاد رکھئے ہماری میڈیا انڈسٹری اور صحافتی دنیا جس قدر پروفیشنل ازم ھوگی اسی قدر ملک و قوم کی ترقی خوشحالی اور اخلاقی قدریں بڑھیں گی بصورت یہ ریاست اور ملک و قوم تنزلی کا بار ہا بار شکار ھوتا رہے گا۔ ریاست پابند کرے میڈیا مالکان اور صحافتی عہدیداران کو کہ بیروزگار صحافیوں اور ملازمین کو فی الفور روزگار فراہم کریں تاکہ وہ اپنے منصب کی مثبت اور بہتر انداز میں ادائیگی کرکے پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔ میڈیا مالکان اور صحافیوں کو اپنے ریاستی عہد کی بار بار تجدید کرنی چاہئے کہ ان کا ہر فعل ہر عمل اسلام ریاست اور ملک و قوم کی بہتری مخلصی ترقی و خوشحالی کیلئے ہمیشہ رہیگا۔۔(جاوید صدیقی)