media main taqseem ka tareeka badla jaye by syed badar saeed

“میڈیا میں تقسیم کا طریقہ بدلا جائے۔۔”

بلاگ: سید بدرسعید۔۔

جس سے دہقاں کو روزی نہیں ملتی ،میں نہ تجھے دوں گا وہ کھیت جلانے کا سبق۔۔ فصل باقی ہو تو تقسیم بدل سکتی ہے ، جلی ہوئی فصل سے کیا مانگے گا جمہور کا حق ۔۔ ساحر نے وہی بات کی تھی جو ہم کرتے ہیں ۔ صحافی اور صحافتی تنظیمیں میڈیا ہاوسز اور مالکان کے خلاف نہیں ہیں ۔ ہم ان اداروں کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتے ہیں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی میڈیا ہاؤس پر برا وقت آئے یا میڈیا مالکان کو پریشانی کا سامنا ہو تو یہی تنظیمیں اور ورکرز ان کے لیے میدان میں اترتے ہیں ۔ ان اداروں سے ہی ہمیں عزت ملتی ہے ۔ ہم صرف تقسیم بدلنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ گندم جلانے کی بجائے تقسیم بدل دی جائے اور دہقان کو بھی اس کا حق دیا جائے ۔ ہم قوانین کے ذریعے کو ئی ایسا چیک اینڈ بیلنس چاہتے ہیں جس میں ورکر کو آنرشپ رائیٹس میسر ہوں ۔ ایک کمپنی کی طرز پر یہ طے کیا جائے کے تمام تر اخراجات کے بعد مالک کو منافع میں سے بیس ، تیس یا چالیس فیصد ملے اور باقی ساٹھ یا ستر فیصد ورکرز میں تقسیم ہو ۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ کروڑوں روپے منافع کمانے والے میڈیا ہاؤس کا کوئی ورکر اپنے بچے کی سکول فیس جمع کرواتے وقت بچے اور سکول انتظامیہ کے سامنے لیٹ فیس کی شرمندگی کا شکار نہ ہو۔ پرافٹ رائیٹس آپ کو زیادہ سے زیادہ اور معیاری کام پر اکساتے ہیں ۔ ہر ماہ دو کروڑ کے لگ بھگ خالص منافع کمانے والا میڈیا مالک جب بیس تیس اور چالیس ہزار کمانے والے ورکرز کی فہرستیں بنانے لگے تاکہ انہیں نکال کر مزید منافع حاصل ہو تو پھر میڈیا ورکرز کو اقبال ہی یاد آتا ہے جس نے کہا تھا

جس کھیت سے میسر نہ ہو دہقان کو روزی

اس کھیت کے ہر خوشہ گندم کو جلا دو

اس سے پہلے کہ دہقان ہر خوشہ گندم کو جلا دے ، لازم ہے کہ تقسیم بدل کر فصل جلنے سے بچا لی جائے(سید بدر سعید ، سابق جوائنٹ سیکرٹری پنجاب یونین آف جرنلسٹس )

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں