پاکستان براڈکاسٹرز ایسو سی ایشن نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ایسوسی ایشن نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ جنگ اور جیو گروپ ملک کا سب سے بڑا اور قدیم میڈیا ہاؤس ہے، انکوائری کے مرحلے میں گرفتاری ایڈیٹوریل پالیسی کو ہراساں کرنےکی کوشش ہے۔ایسی گرفتاریاں اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، حکومت اور اپوزیشن فوری طور پر یہ معاملہ دیکھیں۔پاکستان براڈکاسٹرز ایسو سی ایشن نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کہیں یہ اقدام میڈیا گروپ کی نیب پر تنقید کی وجہ سے تو نہیں۔پی بی اے نے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی اور معاملے کی غیرجانبدارانہ، آزادانہ اور شفاف انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔
ایسوسی ایشن آف الیکٹرونک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے جنگ گروپ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی مذمت کی ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ایک بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ گرفتاری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان میں میڈیا کی آزادی پہلے ہی دباؤ میں ہے۔ایسوسی ایشن کے مطابق اس دباؤ سے متعلق ملکی و غیر ملکی میڈیا تنظیموں کے سروے اور بیانات نمایاں طور پر سامنے آ چکے ہیں۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ نیب کی طرف سے جائیداد کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کی حراست کی گئی ہے۔ یہ جائیداد انہوں نے 34 سال پہلے ایک پرائیویٹ پارٹی سے خریدی تھی۔ یہ حراست شکایت کی تصدیق کے مرحلے پر ہی کی گئی ہے جو غیر معمولی ہے اور اس کی نظیر نہیں ملتی اور اس عمل میں شفافیت کا فقدان ہے۔ایسوسی ایشن نے نیب سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ بات یقینی بنائے کہ اس کی تفتیش شفاف اور غیر جانب دارانہ ہو، قانون کے دائرے کے اندر ہو اور اس میں ملزم کے انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے۔ایسوسی ایشن نے جیو اور تمام میڈیا ہاوسز پر زور دیا کہ جب بھی ضروری ہو وہ قانونی انوسٹی گیشن اور تحقیقات کے لیے تعاون جاری رکھیں۔
کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز اینڈ ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کا کہنا ہے کہ جنگ گروپ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف کی گرفتاری اچھی روایت نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ایک افسوس ناک عمل ہے۔سی پی این ای کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق تحقیقات کے ابتدائی مراحل میں ہی میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری بلا جواز ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کی ایک مثال ہے۔سی پی این ای کا کہنا تھا کہ میڈیا ماحول میں جہاں پہلے ہی اشتہارات کی بندش کے خطرے کے باعث خود ساختہ سنسر شپ جس کی وجہ سے براڈ کاسٹ اور اخبارات کی سرکولیشن متاثر ہورہی ہے ہے ایسے میں اس گرفتاری کو حکومت کی میڈیا کے غیر آئینی پالیسی کے تحت دیکھا جائے گا۔بیان میں کہا گیا کہ اس کیس کا فیصلہ تو اب عدالت کو کرنا ہے لیکن جس طرح یہ گرفتاری عمل میں آئی ہے اس سے لگتا ہے کہ میڈیا کے لیے مستقبل کی صورتحال بہتر نہیں ہے۔