media ko har tarah ki azadi hai

میڈیا کو ہرطرح کی آزادی ہے، چیئرمین پیمرا کا “انکشاف”۔۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے چیئرمین مرزا سلیم بیگ نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں میڈیا کی بڑی اہمیت ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ الیکٹرانک میڈیا کے چینلز قواعد و ضوابط کی پابندی کریں اور عوام کو مثبت خبریں اور تفریح فراہم کریں۔ میڈیا کو ہر طرح کی آزادی ہے، پیمرا غیر ضروری پابندیوں یا ہدایات پر یقین نہیں رکھتا، خبروں کے سلسلے میں تمام چینلز کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیے۔ کوئی ہمیں ڈکٹیٹ کرسکتا ہے نہ اپنی مرضی ہم پر مسلط کرسکتا ہے۔ جو چینلز قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو ہم اُن کو پہلے تنبیہہ کرتے ہیں، پھر قانونی نوٹس دیتے ہیں، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم سخت اقدام نہ کریں۔ اور ہمارے نوٹسز کو ہی اہمیت دی جائے۔ پیمرا خود مختار ادارہ ہے، ہم پر بہت زیادہ دباؤ بھی ہوتا ہے مگر ہم اس دباؤ کو اہمیت نہیں دیتے۔ بعض وزراء یا سرکاری حکام اپنی مرضی کی خبریں چلوانے یا رکوانے کیلئے رابطہ کرتے ہیں مگر ہم اُنہیں سمجھاتے ہیں کہ پیمرا ایسا کام نہیں کرسکتا جو اس کے دائرہ کار میں نہ آئے، وہ جیونیوز، جنگ اور دی نیوز سے خصوصی گفتگو کررہے تھے۔ چیئرمین پیمرا کا کہنا تھا کہ ہم نیوز اور انٹرٹینمنٹ کے چینلز کی مانیٹرنگ کرتے ہیں، ہمارا باقاعدہ نظام ہے، ہم ایک ایک چیز پر نظر رکھتے ہیں۔ بعض اوقات چینلز ہمارے اقدامات کو عدالتوں میں لے جاتے ہیں، ہم وہاں بھی اُن کا مقابلہ کرتے ہیں، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ چینلز قواعد و ضوابط اور طے شدہ اُصولوں کی پاسداری کریں، بڑے چینلز تو ایسا کرتے ہیں لیکن بعض اوقات دوسرے چینلز اپنی من مانی کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اُن کو روکتے ہیں تنبیہہ کرتے ہیں اور اُن پر جرمانے عائد کرتے ہیں۔ فی الحال تو لائسنس معطل کرنے کی نوبت نہیں آئی سوائے ایک چینل کے جسے عدالتی حکم پر کھول دیا گیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ پیمرا کے قانون میں ترمیم سے کام میں بہتری آئی ہے اور پیمرا زیادہ خود مختار اور اپنے کام کے سلسلے میں زیادہ آزاد ادارہ بنا ہے۔ گذشتہ قانون میں بعض خامیاں تھیں جسے سابقہ حکومت نے دور کردیا ہے۔ اس سلسلے میں سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کافی محنت کی اور اس قانون کو بہتر سے بہتر بنانے میں تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت اور خود مجھ سے مسلسل رابطے کئے اور اس قانون کو اتفاق رائے سے منظور کرایا۔ اُن میں چینلز مالکان اور صحافی برادری کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں