jang geo ke numainde ke walid ko loot lia gya

میڈیا کنگ بمقابلہ وڈا افسر، چپقلش عروج پر۔۔

نمبرون چینل سازشوں اور مفاد پرستوں کا گڑھ بن گیا۔ قیاس آرائیوں اور افواہوں میں گھِرے نمبرون چینل میں جاری حالیہ چپقلش کے پیچھے کیا راز ہیں؟ پپو کے مطابق نمبرون چینل کے سب سے وڈے افسر کے استعفے کی باتیں صرف باتیں ہیں، اندر کی بات یہ ہے کہ وڈے افسر نے استعفی نہیں دیا بلکہ اپنے حواریوں کے ذریعہ افواہ اڑائی ہے، لیکن اگر وڈے افسر کے مالکان سے معاملات طے نہ پائے تو یہ افواہ سچائی کا روپ بھی دھار سکتی ہے۔پپو کے مطابق نمبرون چینل کا مالک جو خود کو میڈیا کنگ اور وڈا افسر جو خود کو میڈیا گاڈ فادر سمجھتا ہے ان کے درمیان کافی عرصے سے جاری سرد جنگ اب شدت اختیار کرگئی ہے، مالک نے گزشتہ سال چینل کے تمام مالی معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے تھے، ساتھ ہی ایڈیٹوریل پالیسی اور مینجمنٹ پر بھی اپنی گرفت بڑھادی تھی جس کے بعد وڈے افسر کے اختیارات جو پہلے ہی عہدے سے مطابقت نہیں رکھتے تھے مزید محدود ہوگئے، ایسے میں وڈے افسر کو موقع تب ملا جب ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی، وڈے افسر نے ورکرز میں موجود اپنے خاص لوگوں کے ذریعہ پہلے مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافے کی بات کی اور پھر اسے باقاعدہ ایک مہم کی شکل دلوادی، یوں نمبرون چینل میں احتجاج شروع ہوگئے۔پپو کا کہنا ہے کہ میڈیا کنگ کو وڈے افسر کی کارگزاری کا علم ہوگیا تھا، اس لیے اس نے ورکرز کا سامنا خود کرنے کے بجائے پہلے وڈے افسر کو آگے کیا، اور  وڈا افسر خود بھی چاہتا تھا کہ مالک کو مجبور کرے اور اپنی اہمیت اجاگر کرسکے، لیکن یہاں وڈا افسر دھوکا کھا گیا۔پپو کے مطابق وڈے افسر نے ورکرز کا احتجاج ایک ہفتہ کے وعدے پر ختم کرایا تھا، اور اس کا خیال تھا کہ ایک ہفتہ میں وہ مالک کو اپنی اہمیت اور ورکرز کو اپنی طاقت کا احساس دلا دے گا، لیکن یہاں میڈیا کنگ جو حکومتیں گرانے تک کی اہلیت رکھتا ہے وہ بازی لے گیا، پپو کے مطابق رمضان شروع ہونے سے ایک دن پہلے ورکرز نے وڈے افسر کے ایک ہفتہ کے وعدے پر احتجاج ختم کیا، لیکن وہ ہفتہ تین ہفتے گزرجانے کے بعد بھی نہ آیا تو ورکرز میں غم وغصہ بڑھنے لگا کیونکہ اب عید میں ایک ہی ہفتہ رہ گیا تھا، ورکرز نے وڈے افسر سے سوال شروع کیے تو اُس نے مالک سے رابطہ کیا، لیکن میڈیا کنگ نے وڈے افسر کو ہری جھنڈی دکھادی اور کہا کہ آپ بیچ سے ہٹ جائیں، آپ یہ مینجمنٹ کے کام چھوڑیں اور ایڈیٹوریل پر فوکس کریں، اور پھر مالک نے ورکرز کمیٹی سے خود میٹنگ رکھی جس میں اس کے دو بیٹے بھی موجود تھے، میٹنگ میں اس کنگ فیملی نے ورکرز کو بتادیا کہ ان کے پاس ملازمین کو دینے کیلئے کچھ بھی نہیں بلکہ الٹا وہ تو مالی خسارے میں جارہے ہیں اور لوگوں کو ملازمت سے نکالنے پر غور کررہے ہیں۔یہاں سے بات بگڑی، اور وڈے افسر نے نیا پینترا بدلا، اس نے اپنے حواریوں کے ذریعہ ملازمین تک یہ افواہ پہنچائی کہ وہ مستعفی ہوگیا ہے، اس افواہ کو سچ ثابت کرنے کیلئے وڈا افسر ہیڈآفس میں اپنے دفتر سے اپنا سامان بھی نکال کر لے گیا، ایس صورتحال میں اس کے قریبی لوگوں نے ایک اور افواہ اڑائی کہ ورکرز کمیٹی اور اس میں شامل چینل کے تمام بیورو چیف بھی مستعفی ہورہے ہیں حالانکہ پپو کا کہنا ہے کہ ورکرز کمیٹی میں شامل کچھ لوگوں نے تو استعفی دینے سے صاف انکار کردیا ہے اور ورکرز کمیٹی استعفے دینے سے احتجاج کرنے تک ہر معاملے میں تقسیم ہوچکی ہے، جبکہ ان پُٹ اور آؤٹ پُٹ کے کئی بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے افسران نے بھی اس معاملے پر مکمل خاموشی تان رکھی ہے۔پھر وڈے افسر کے حواریوں نے افواہ اڑائی کہ وڈا افسر کچھ افسران کو لے کر دوسرے چینل جارہا ہے، یہ سب اس لیے تاکہ اسے اختیارات کے ساتھ واپسی کا راستہ مل سکے، لیکن یہ افواہ بھی خاص اثر نہیں دکھاسکی، اور معاملہ عید کے بعد پر چلا گیا ہے۔پپو کا کہنا ہے کہ نمبرون چینل کے تقریبا تمام ملازمین ہی انکریمنٹ نہ لگنے سے پریشان ہیں اور اس اندرونی چپقلش سے شش و پنج کا شکار ہیں کہ آنے والے دنوں میں ان کا کیا ہوگا؟ بازی میڈیا کنگ کے ہاتھ میں رہے گی یا وڈا افسر خود کو منوانے میں کامیاب ہوجائے گا؟ اور جو بھی کامیاب ہوا ،کیا وہ ملازمین کی زندگیوں میں کوئی بہتری لائے گا؟ اس سوال کا جواب پپو نمبرون چینل کے ملازمین سے اور ملازمین ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں