تحریر: محمد نواز طاہر۔۔
جناب گورنر پنجاب . جناب وزیراعلیٰ ( نگران ) پنجاب ، جناب وزیراطلاعات ( نگران ) پنجاب۔۔السلام علیکم۔۔ امید ہے مزاج بخیر ہونگے ، باعثِ تحریر یہ ہے کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہوا چاہتا ہے ، آپ سبھی ذمہ داران حکومت کے علم میں ہے کہ میڈیا اندسٹری میں کارکنوں کی تنخواہیں ( مختلف اداروں میں عرصہ الگ الگ ہے ) بروقت ادا نہیں کی جارہیں ، روز افزوں برھتی ہوئی مہنگائی ،یوٹلٹی بل ناقابلِ برداشت ہیں ، ایسے حالات میں میڈیا کارکن چولہے کس طرح مسلسل بجھائے رکھ کر اہلِ خانہ سمیت زندہ رہ سکتے ہیں ؟معمول میں نہ سہی کم از کم کسی وقت حالتِ روزہ میں اس کا تصورکریں اور کارکنوں کے مسائل و مشکلات اور بدحالی کاادراک کریں اور اپنی ذمہ داری بحیثیت حاکمان ریاست محسوس کریں تو یقیناً آپ کارکنوں سے زیادہ کرب محسوس کریں گے جس کرب سے میڈیا کارکن اور ان کے اہلِ خانہ گذر رہے ہیں ۔ آپ کا ضمیر یقینی طورپر آپ کو یہ فیصلہ اور اس پر عملدرآمد کرنے پر مجبور کردے گا کہ میڈیا کارکنوں کو رمضان شروع ہونے سے پہلے بقایاجات اور تنخواہیں ادا کی جانا چاہئیں ورنہ آپ کا اپنا روزہ آپ کے سامنے بڑا سوالیہ نشان بن کر کھڑا ہوجائے گا کہ عنانِ حکومت آپ کے پاس ہونے کے باوجود یہ نا انصافی ، حق تلفی اور ظلم ہورہا ہے ۔
ان حالات میں آپ کی توجہ مبذول کروانا مقصود ہے کہ آپ سے روزِ حشر اپنی ذمہ داری بروقت ادا نہ کرنے کے گنہگار نہ ٹھہریں اور میڈیا مالکان نے جن جن کارکنوں کے واجبات اور تنخواہیں ادا نہیں کیں ان کی تفصیلات حاصل کریں اور سرکاری اشتہارات کے بلوں کی ادائیگی سے کارکنوں کے واجب الادا بقایا جات براہِ راست کارکنوں کے دلانے کا طریقِ کار اختیار کریں ، بصورتِ دیگر میڈیا مالکان حسبِ سابق سرکار سے رقوم لیکر کارکنوں کو پھر انتظار کی سولی پر لٹکا دیں گے اوران کے بچوں کے دل سے نکلنے والی آہیں ، بددعائیں آپ کے لئے بھی ہوں گی ۔
یہ حقیقت خاصی تلخ ہے کہ بحیثیت میڈیا مالک نگران وزیراعلیٰ کیلئے کارکنوں کے اجتماعی حق میں فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ وہ اپنی کلاس ، اور تنظیموں ( میڈیا مالکان کی جملہ تنظیموں ) کی ناراضگی کے متحمل نہیں ہوسکتے لیکن کارکنوں کو نظر انداز کرنا بھی غیر مناسب ہوگا ۔امید کی جاتی ہے کہ رمضان شروع ہونے،کارکنوں کے احتجاجی کیمپ لگنے سے پہلے آپ سبھی حضرات رمضان المبارک کااستقبال کارکنوں کے چولہے جلانے کے عملی اقدامات سے کریں گے۔
یہ مراسلہ آپ حضرات کو ذاتی حیثیت میں لکھ رہا ہوں لیکن یہ منہاج برنا اور نثار عثمانی کے کارکنوں کی یونین کا فیصلہ بھی ہوسکتا ہے جبکہ یہ ہر کارکن کے دل کی آواز ہے ، وہ کارکن جو سر سر کو صبا ، ظلمت کو ضیاع ،۔ نہیں مانتے،، وہ بندے کو بھی خدا نہیں مانتے ، ۔فیصلہ آپ نے خود کرنا ہے کہ کربلا میں پانی پلانا ہے یا پانی بند دیکھ کر مسکرانا ہے ۔والسلام۔۔محمد نواز طاہر ( ادنیٰ میڈیا کارکن )