تحریر : حبیب الرحمان
دور حاضر میں دستیاب مختلف پلیٹ فارمز پر تحریری، سمعی اور بصری مواد کا تعلق میڈیا کی موجودگی ظاہر کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ دور حاضر میڈیا کا دور کہلاتا ہے آج کا انسان ٹیلیوژن کا ریموٹ کنٹرول ہاتھ میں لے کر سیٹلائیٹ سے دور دراز کے مناظر اور خبروں سے آگاہ ہورہا ہوتا ہے اور دوسری طرف سوشل میڈیا نے بھی انسانوں کو معلومات پر وسیع رسائی دی ہے ، حضرت انسان نے شکار کرنے سے شروع کیا اور آج مختلف ادوار سے گزر کر معلومات/انفارمیشن کے میدان میں کھڑا ہے اور میڈیا سے فیضیاب ہورہا ہے لیکن دوسری جانب میڈیا کے میدان میں ہی آج ملکوں کو چیلنجز کا سامنا ہے، انفارمیشن اور میڈیا سے متعلق مسائل بھی درپیش ہیں اور بڑے پیمانے پر میڈیا وارفیئر کا سامنا ہے روایتی میڈیا تک بات کچھ ٹھیک تھی لیکن اب سوشل میڈیا نے بطور فرد واحد معاشرے پر کئی منفی اثرات مرتب کیئے ہیں ، منفی خبروں اور بیانیوں نے معلومات کے بہاو میں ٹرولنگ اور پروپیگنڈے سے عوام کو ذہنی کشمکش کا شکار کردیا ہے دوسری سطح پر انسانی نفسیات بھی میڈیا کے غلط استعمال سے متاثر ہورہی ہے میڈیا پر پیش کیا جانیوالا مواد مختلف سے مل کر پیش کیا جاتا ہے جن میں میوزک، آواز ، انداز، تصویر، اور زمان و مکاں کا عمل دخل شامل ہے جو کسی بھی دیکھنے پڑھنے یا سننے والے کی آنکھوں اور کانوں سے ہوکر اس کے ذہن تک جاتا ہے اور ان کی نفسیات میں تبدیلی پیدا کرتا ہے، سمعی اور بصری پیشکش سے متعلق متعدد ٹیوی اور ریڈیو چینلز ، سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے تقابلی جائزے کے بعد افسوس ہی کہنا غلط نا ہوگا کہ آج میڈیا جہاں ایک جانب اپنے یوزرز، ناظرین اور سامعین کو آگاہ کرنے اور مختلف انداز سے سوچنے پر مجبور کرتا ہے وہیں مواد کی پیشکش (Production) سے بھی انسانی دماغ پر نفسیاتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے میڈیا پر استعمال ہونی والی زبان ، بول چال، ٹی وی مکالموں ، پرائم ٹائم شوز ، پاڈ کاسٹ ، وی لاگز پر ہونے والے مکالموں اور خبروں کی پیشکش بڑی اہمیت کی حامل ہے ماہرین سمجھتے ہیں کہ میڈیا کے اس دور میں ہر ذی الشعور انسان کو چاہیئے کے سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کرکے اپنا مذہبی اور سماجی فریضہ ادا کریں کانٹنینٹ بنانے والے ، لکھاری، پروڈیوسز اور ٹی وی ڈائریکٹر میڈیا کی اخلاقیات اور مزاج کو سمجھتے ہوئے کام کریں ذمہ داری کو سمجھیں اور ارباب اختیار ایک پیج پر آکر انفارمیشن کے ڈومین کو اخلاقی اور آئینی اقدار کے ساتھ جدت کی جانب لے کر جائیں تاکہ معاشرے میں استحکام کی فضاء قائم ہو۔۔(حبیب الرحمان)۔۔