تحریر: عبید بھٹی
احباب شکوہ کناں ہیں کہ امانت ,دیانت ,شرافت و شجاعت کا علمبردار پاکستانی میڈیا سلطنت برطانیہ سے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے کی مانند آنے والی خبروں میں اپنے ان داتا ملک ریاض کا نام کیوں نہیں لے رہا
ارے بھولے بادشاہو!!!
کتنے ناشکرے ہو, شکر ادا کرو کہ کم سے کم خبر تو دے دی. ورنہ ان کا بس چلتا تو اس خبر کو بھی مل ملا کر بھنگ کے گھوٹے کی طرح گھول کر ڈکار جاتے اور تمہیں لگتا کہ دیانت داری کی مے میں سرشار جھول رہے ہیں
خبر کا تعلق تاجِ برطانیہ سے ہے جہاں انکی دیانت داری کو کچھ خاص گھاس نہیں ڈالا جاتا اور بیچ چوراہے سچ کی ہنڈیا پھوڑ دی جاتی ہے. کیونکہ وہاں کوئی ایسی امانت دیانت اور صداقت کا پیروکار میڈیا موجود نہیں. اگر ہو بھی تو ملینز کی تعداد میں بسنے والے تارکین اس صداقت و دیانت کو ہضم نہیں کر پاتے اور فٹ سے سچ کی الٹی کردیتے ہیں
آج سے تقریباً تین سال قبل بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں اے آر وائی کے مشہور زمانہ پروگرام جیتو پاکستان کا میزبان فہد مصطفی اپنے شو کیلیے پہنچا
بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے پروگرام کیلیے اسٹیڈیم نما ایک بڑا عارضی اسٹیج بمع اسٹینڈز قائم کیا
عوام نے جب سیٹیں سنمبھالیں تو کچھ ہی وقت کے بعد اسٹینڈز دھڑام سے زمین بوس ہوگئے, متعدد افراد ملبے تلے دب گئے اور اچانک کی اس آفت سے ہوہوہاہاکار مچ گئی. بھگدڑ کے باعث مزید حالات بگڑ گئے کیونکہ متعدد لوگ ایک دوسرے کے قدموں تلے دب جانے سے زخمی ہوئے. کچھ روایات کے مطابق ایک خاتون جانبحق بھی ہوئیں جبکہ زخمیوں کی تعداد درجنوں میں تھی
لیکن ہوا یوں کہ کسی ٹی وی چینل نے خبر نہ چلائی. خبر چلانا تو دور, ٹی وی دفتروں میں کام کرنے والے ملازمین بھی اس واقعے سے بے خبر تھے
آپ سوچ رہے ہونگے کہ ایسا کیونکر ہوسکتاہے!!
ایسا اس لیے ہوا کہ راولپنڈی و اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے جری مجاہد صحافیوں کا لشکر اس خبر کو دیانت و صداقت کے جام کے ساتھ پی گیا, انہوں نے یہ خبر کسی بھی نیوز گروپ میں نہیں بھیجی, یعنی مدعے کو ابتداء سے ہی دفن کردیا
دیانت دار مجاہدین کی قبیل سے ایک ناخلف مجاہد نے اپنے ادارے کو خبر بمع وڈیوز اور تصاویر بھیج دی, کیونکہ وہ ادارہ ملک ریاض کے لنگرخانے کا مکین نہیں,
وہ ادارہ سماء نیوز تھا
جنگ گروپ, اے آر وائی, دنیا, ایکسپریس سمیت دیگر کئی چمونے نما صحافتی ادارے ویسے ہی ملک ریاض کے در سے دانا چگتے ہیں جیسے کبوتر صوفی علی ہجویری رح کے دربار سے…
سماء نیوز نے جب اس خبر کو بریک کیا تو ایک ایسا ادارہ جو ملک ریاض سے بزنس لینے کیلیے دن رات پاپڑ بیل رہا تھا لیکن ریاض ایسا گھاک کھلاڑی ہے کہ آسانی سے دیتا نہیں,
اس نیوز چینل کا مالک بھاگم بھاگ مرکزی دفتر پہنچا اور ذمہ داروں کو لائن حاضر کرلیا کہ یہ خبر تم نے کیوں نہیں چلائی, کہاں ہے یہ خبر اور اسکی تفصیلات
ادارے کا مالک یہ سب دیانت صداقت و شجاعت کیلیے نہیں کررہا تھا بلکہ اسکے ہاتھ بلیک میلنگ کا نادر موقع آگیا تھا جس سے ملک ریاض کی مٹی پلید کرکے اپنی مرضی یا کم سے کم اسکی مرضی کا تھوڑا بہت بزنس ایڈورٹائزمنٹ کی صورت حاصل کرکے امانت ,دیانت, صداقت و شجاعت کا جام پینا تھا
رات کے پہلے پہر دفتر میں سماں یوں تھا جیسے امریکہ نے حملہ کردیاہو, مالک کی غصے بھری چنگھاڑ اگر سنائی نہیں دے رہی تھی تو محسوس ہر کسی کو ہورہی تھی
اسلام آباد فون کرکے سب ذمہ داران کو لائن حاضرکیا گیا. معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ ایک رپورٹر کے پاس خبر کا مواد موجود تھا لیکن اس بیچارے نے اس لیے آگے تک نہیں پہنچایا کہ کسی مرد مجاہد نے چلانا تو ہے نہیں, اسلیے کشٹ کرنے کی ضرورت ہی کیاہے
امانت ,دیانت اور صداقت کے جام میں مدہوش مالک نے حکم سنایا کہ رپورٹر اور اسائنمنٹ ایڈیٹر فی الفور معطل ہیں. جب تک اگلا حکم نامہ جاری نہیں ہوتا وہ کوئی کام نہیں کرینگے
رپورٹر سے خبر وصول کرکے مکمل امانت, دیانت, صداقت و شجاعت سے بار بار ہیڈلائنز اور نیوز بلیٹنز میں نشر کی گئی. یہاں تک کہ ملک ریاض کے بی ڈی او نے متعلقہ بندے کو فون کرکے درخواست کی کہ دیانت و صداقت کی مے اب الٹیوں کے راستے باہر آرہی ہے, کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ خون کی الٹیوں میں بدل جائے,
لحاظہ اپنے آپ اور ہم پر رحم کھاتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کراچی کا ایڈ تب تک چلایا جائے جب تک دیانت و صداقت کی مے سے آنے والی الٹیاں تھم نہ جائیں
اور پھر امانت, دیانت, صداقت و شجاعت کے پیکر میڈیا ہاؤس نے بحریہ کراچی کا ایڈ خوب جم کر چلایا۔۔(عبید بھٹی)۔۔
(مصنف کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)